کلرسیداں کے بہت سارے علاقے اس دور میں بھی بنیادی
سہولتوں سے محروم ہیں اور بعض جہگوں پر تو تعلیم و صحت کے حوالے اتنے
گھمبیر مسائل موجود ہیں کہ وہاں کہ عوام کی زندگی بہت مشکل سے گزر رہی ہے
کلرسیداں شہر میں تو ٹی ایچ کیو ہسپتال و کالج تو موجود ہیں لیکن آس پاس کے
علاقوں میں اس طرح کی بنیادی سہولیات کا فقدان پایا جاتا ہے بنیادی مراکز
صحت کا ہر یو سی میں قامم کیا جانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کلرسیداں
تحصیل شاہ باغ سے شروع ہوتی ہے اور شاہ باغ سے کلرسیداں کا فاصلہ تقریبا
10کلو میٹر بنتا ہے جہاں سے ضعیف العمر مریضوں اور بلخصوص خواتین کیلیئے
کلرسیداں شہر تک پہنچنا جان جوکھوں کا کام سمجھا جاتا ہے شاہ باغ کے گرد و
نواح میں اس وقت کوئی بھی بنیادی مرکز صحت موجود نہیں ہیں جس وجہ سے اس
علاقے کے عوام صحت کے حوالے سے بے شمار مسائل کا شکار ہیں مسلم لیگ ن کے
دور حکومت میں اس وقت کے وزیر داخلہ چوھدری نثار علی خان نے یو سی غزن آباد
میں ایک بنیادی مرکز صحت کے قیام کا اعلان کیا تھا ان کے اس اعلان کے بعد
فلاحی کاموں کیلیئیاپنی قیمتی جہگہ عطیات کرنے والی خان فیملی کے گل نذیر
خان اور ان کے دوسرے بھائی نے 20کنال زمین بھی ہسپتال کیلیئے وقف کر دی تھی
ہسپتال کی پی سی ون بھی تیار کر لیاگیا تھا لیکن نا معلوم وجوہات کی بنیاد
پر ہسپتال کا معاملہ کھٹائی میں ڈال دیا گیا تھا اس وقت سے لے کر آج تک یہ
معاملہ زیر التوا رکھا جا رہا ہے اب پی ٹی آئی کی حکومت قایم ہو چکی ہے یو
سی غزن آباد میں بہت سارے ایسے رہنما موجود ہیں جن کا تعلق حکومتی پارٹی سے
ہے لیکن اس کے باوجود بھی ہسپتال کے قیام کی کوئی صورتحال نظر نہیں آ رہی
ہے جب اس علاقہ کے لیئے انقلابی سوچ رکھنے والے افراد نے یہ محسوس کیا کہ
سرکاری ہسپتال کا قیام تو بہت مشکل دکھائی دے رہا ہے جن میں سر فہرست نام
محمد جمیل انقلابی کا سامنے آیا ہے تو انہوں اس بات پر غور فکر شروع کر دیا
کہ کیوں نہ کسی ایسے نیک شخص کو تلاش کیا جائے جو دکھی انسانیت کی خدمت کا
جزبہ رکھتا ہو اور وہ ہمارے علاقے میں پرائیویٹ طور پر ہی کوئی ایسی
ڈسپنسری وغیرہ کا بندوبست کروا دے جس سے ہمارے علاقے کے غریب عوام کو کوئی
تھوڑی بہت ریلیف حاصل ہو سکے اسی دوران ان کی ملاقات ایک درد دل رکھنے والی
سماجی شخصیت رانا محمد اجمل سے ہو گئی نہوں نے محمد جمیل انقلابی اور ان کے
دیگر ساتھیوں کی گزارش پر ایک ڈسپنسری کے قیام کی حامی بھر لی یہ سلسلہ
چلتا رہا اور آخر کار اس نیک کام کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کا وقت بھی آ
گیا 4ستمبر بروز جمعہ سماجی شخصیت رانا محمد اجمل کے تعاون سے قائم ہونے
والی ڈسپنسری کا افتتاح کر دیا گیا ہے ڈسپنسری کا افتتاح ڈاکٹر محمد عارف
قریشی نے اپنے دست مبارک سے کیا ہے اس فری ڈسپنسری کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد
جمیل اعوان انقلابی کی کاوشوں سے اس نیک کام کی تکمیل ممکن ہو سکی ہے اس
حوالے سے باقاعدہ ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کی نقابت کے فرائض سماجی
شخصیت محترم سید ضیاء حسین شاہ نے انجام دیئے ہیں تقریب سے سیاسی و سماجی
شخصیت ڈاکٹر محمد عارف قریشی، چیف اڈیٹر پنڈی پوسٹ عبدالخطیب چوھدری ،نسیم
قریشی، محمد جمیل انقلابی،حاجی محمد بشیر و دیگر نے بھی خطاب کیا ہے
مقریرین نے اپنے اپنے خطابات میں اس علاقہ کے ساحب حثیت افارد پر زور دیا
ہے کہ وہ اس ڈسپنسری کو کامیاب بنانے کیلیئے انتظامیہ کی ہر طرح کی مدد
کریں کشور سلطانہ فاؤنڈیشن کے تعاون سے قائم ہونے والی اس ڈسپنسری میں تمام
ادوایت اور چیک اپ بلکل فری ہو گا یہاں سے ہر خاص و عام دوائی لینے کا اہل
ہو گا کسی قسم کی کوئی بھی تفریق نہیں برتی جائے گی ہر مریض کو دوائی لینے
کیلیئے اپنا شناختی کارڈ ساتھ لانا ہو گا ڈسپنسری میں ایک ایم بی بی ایس
ڈاکٹر گائنا کالوجسٹ ، لیڈی ہیلتھ ورکر،اور دیگر ضروری سٹاف دفتری اوقات
میں موجود ہو گا اس میں کام کرنے والے تمام با اخلاق سٹاف کو ترجیح دی گئی
ہے اس کے اوقات کار صبح نو بجے سے شام تین بجے تک ہوں گئے اس کے قیام کا
مقصد صرف اور صرف اس علاقہ کے غریب افراد کی خدمت ہے اس قسم کی ڈسپنسریاں
چلاناکسی بھی اکیلے شخص کے بس کی بات نہیں ہے اہلیان علاقہ کے تعاون سے ہی
اس کی کامیابی ممکن ہو سکے گی صاحب حثیت افراد اگر انتظامیہ کے ساتھ
تھوڑاتھوڑا تعاون بھی کرتے رہیں گئے تو یہ ڈسپنسری کامیابی کے ساتھ چلتی
رہے گی اور علاقے کے غریب و ضرورت مند افراد کو صحت جیسی سہولیات میسر رہیں
گی انتطامیہ کو معاشی تعاون کے ساتھ ساتھ اہلیان علاقہ کا اخلاقی تعاون بھی
درکار ہو گا اس فری ڈسپنسری کے قیام پر کشور سلطانہ فاؤنڈیشن کے چیف
ایگزیکٹو رانا محمد اجمل،منیجنگ ڈائریکٹر،محمد جمیل اعوان انقلابی،حاجی
محمد بشیر اور ان کی پوری ٹیم کی کاوشوں کو اہلیان علاقہ نے زبردست الفاظ
میں خراج تحسین پیش کیا ہے
|