سرکشی
(Zulfiqar Ali Bukhari, Islamabad)
ایک سچے واقعے سے ماخوذ کردہ کہانی ہے جو حساس دلوں کو رلا سکتی ہے۔ |
|
|
ہرنی اپنے بچوں کے ساتھ محفوظ مقام پر رہنے جا رہی تھی۔اُس نے سنا تھا کہ شیرکے منہ کو جو خون لگا ہے اُس کے بعد یہاں رہنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔دراصل ہرنی کے کئی ننھے بچوں کا خون شیر نے پی لیا تھا۔اب اُس کے شب و روز اسی شکار کے ساتھ گذر رہے تھے، بھوک مٹ رہی تھی مگر جنگل کی فضا خاموش تھی۔
یہ حسن اتفاق تھا کہ ہرنی جس وقت اپنے بچوں کے ساتھ نکلی، اُسی وقت شیر پہاڑ کی چوٹی سے نیچے آ رہا تھا، اُسے کچھ سائے کہیں جاتے ہوئے نظر آئے تو اُس نے پیچھا کرنا مناسب سمجھا۔
پندرہ فٹ کے فاصلے سے یہ دیکھ کر شیر حیران ہو چکا تھا کہ یہ تو جنگل کی باغی ہرنی ہے۔ شیر کاسامنا کرنے سے ڈرتی تھی، اُس نے اپنے بچوں کو بھی آج تک محفوظ رکھا تھا۔
ہرنی کو خطرے کی بومحسوس ہوئی تو اُس نے بھاگنے کے لئے اپنے بچوں کو کہہ دیا، وہ سب ادھراُدھر بھاگ نکلے۔ مگر ہرنی کی آئی ہوئی تھی۔
شیر نے چند لمحوں میں اُس کو دبوچ لیا تھا،اب شیر کی جنگل میں حکمرانی ہے مگر ہرنی کے بچے اُ س حادثے کے جنگل لوٹ کر نہیں آئے، وہ جان گئے تھے جب تک بھوکے شیروں کو مارا نہیں جاتا تب تک وہ محفوظ نہیں رہ سکتے ہیں۔سرکشی کو لگام دنیا ضروری ہوتا ہے تاکہ سکون قائم ہو سکے۔
|