جیسا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ تقریباً %70 آبادی کا
تعلق بلواسطہ یا بلاواسطہ زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے۔ زراعت کا تعلق
پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے پاکستان کافی زرمبادلہ زراعت
کی وجہ سے حاصل کرتا ہے۔ پاکستان کا کل رقبہ 6_79 ملین ایکڑ ہے اس میں بھی
7_23 ملین ایکڑ زرعی رقبہ ہے جو کہ کل رقبہ کا %28 بنتا ہے اس میں بھی %8
فیصد رقبہ کاشت نہ ہونے کے سبب بےکار پڑا ہے۔ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا
مال ہے لیکن پھر بھی پاکستان میں زرعی شعبہ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا
پڑ رہا ہے جس کی بنیادی وجہ پانی ہے۔ایک تو بھارت کی آبی دہشت گردی ہے
دریاؤں پر اس کا قبضہ ہے کبھی پاکستان میں سیلاب تو کبھی قحط لے آتا ہے۔
دوسرا پاکستان میں دریائی اور نہری نظام موجود ہے لیکن اگر دیکھا جاہے تو
ایک زرعی ملک کے لئے جتنا ہونا چاہیے اتنا نہیں ہے اس کی اہم وجہ ڈیمز کا
نہ ہونا کافی پانی کی مقدار کا روزانہ سمندر میں شامل ہونا ہے۔
آج کے اس دور میں بھی کسانوں کو نہ ہی جدید زراعت کے طور طریقوں کا علم ہے
اور نہ ہی مناسب تدبیروں کا۔آج بھی وہی پرانے طور طریقے استعمال کر رہے
ہیں۔زمینیں غیر ہموار ہیں جسکی وجہ سے پانی سیرابی کا مسئلہ موجود ہے۔ غیر
ممالک میں کسان نت نئے طریقوں کو استعمال کر کے کافی پیداوار حاصل کر رہے
ہیں لیکن ہمارے ہاں ان عوامل کے نہ ہونے سے ہرسال کافی نقصان ہو رہا ہے۔ اس
میں سب سے اہم مسئلہ حکومت کا ہے جس کا اس شعبہ کی طرف رجحان تقریباً نہ
ہونے کے برابر ہے نہ ہی کوئی مناسب حکمت عملی دکھائی دیتی ہے اور نہ ہی
آگاہی ۔ کسان دن بدن مہنگائی کے بوجھ تلے دبے جارہے ہیں۔ جس کی وجہ سے نہ
ہی وہ قرضوں سے باہر نکل پا رہے ہیں اور نہ ہی خوشحال زندگی گزار پا رہے
ہیں دوسری طرف جاگیردارنہ نظام اسے دن بدن کمزور کرتا جا رہا ہے۔اگر ایک
ملک کا کسان خوشحال ہوتا ہے تو وہ ملک خوشحال ہوتا ہے۔موجودہ دور میں بھی
کھادوں پر نئے ٹیکسز لگا کر، پیٹرول،ڈیزل اور ادویات کی قیمتوں میں اضافہ
کر کے کسان کو مزید معاشی طور پر کمزور کر دیا گیا ہے۔ یہاں پر زہریلی و
جعلی ادویات،کھادیں،زمین کا متوتر چیک اپ نہ ہونا اور سب سے اہم بات آگاہی
کا نہ ہونا زراعت کے شعبے کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے ملک
میں فصلوں کی متوازن پیداوار کا نہ ہونا بھی بہت بڑا مسئلہ ہے جس کو کنٹرول
کرنا مشکل ہے لیکن اگر حکومت کوشش کرے تو بہت حد تک بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ حکومت کو چاہئے کہ کسانوں کی کاشت کو اچھی اور مناسب قیمت پر
وصول کرے۔ گزشتہ سال بھی گندم کو وقت پر وصول نہیں کیا گیا جس سے کسانوں کو
کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سب سے اہم بات ہماری حکومت کو زراعت کے
شعبے سے وابستہ ہر مافیا کا ڈٹ کر سامنا کرنا چاہئے کیونکہ اسی میں ہی ملک
کی بھلائی ہے۔ اس کے علاوہ سود پر ملنے والے زرعی قرضے دن بدن کسانوں کو
اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں۔ زرعی آلات بہت مہنگے ہیں جو کہ عام کسان کی پہنچ
سے دور ہیں کیونکہ ان پر بھی ٹیکسز ہیں۔
حکومت کو چاہئے کہ ان تمام نکات کو سامنے رکھتے ہوئے آج کے کسان کی خوشحالی
کے لیے مناسب اقدامات کرے تاکہ پاکستان جلد ہی ایک عظیم زرعی ملک بن کر
دنیا کے سامنے آ سکے۔ آؤ تجدیدِ عہد کریں کہ ہم مل کر اس ملک کو ایک عظیم
الشان مملک بنائیں گے۔
انشاء اللہ
|