|
|
سیاسی کارکن کسی بھی سیاسی جماعت کا سب سے قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں اور ان کی کوششوں
ان کی محبت کے سبب ہی وہ پارٹیاں اقتدار میں آتی ہیں- پاکستان کے سیاسی کارکنوں کی
قربانیوں کی فہرست بہت طویل ہے مگر تاریخ شاہد ہے کہ جو بے لوث اور جذباتی کارکن
پیپلز پارٹی کے جیالے رہے ان جیسے پر جوش کارکن کسی اور سیاسی جماعت میں موجود نہیں
اور ان جیالوں کے سبب ہی ذولفقار علی بھٹو سے لے کر بینظیر بھٹو اور ان کے بعد آصف
علی زرداری کرسی صدارت پر براجمان ہوئے- |
|
مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جس طرح پاکستان پیپلز پارٹی عوامی پارٹی ہونے کے باوجود
عوام کی امیدوں کو اس طرح پورا نہ کر پائی جیسا کہ اس کا حق تھا- ویسے ہی ان کے
جیالے بھی مایوسی کا شکار ہوئے اور ایک خاص طبقہ کے علاوہ پارٹی کی عنایات اور
فوائد سے عام کارکن محروم ہی رہے جس کی ایک زندہ مثال کراچی کے رہائشی امروزخان ہیں
جو کہ کراچی کے علاقے طارق روڈ کے قبرستان کے باہر خان کولڈ کے نام سے ایک چھوٹا سا
کھوکھا لگاتے ہیں- |
|
|
|
امروز خان کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق پیپلز پارٹی سے شروع ہی سے تھا 2007
میں جب بینظیر بھٹو پاکستان واپس آئیں تو ان کے استقبال کے لیے ائیر پورٹ
جانے والوں میں وہ بھی شامل تھے اور وہ اپنی قائد کے قافلے کے ہمراہ جب
کارساز تک پہنچے تو وہاں ہونے والے بم دھماکے میں شدید زخمی ہو گئے اور اس
سے ان کی بینائی متاثر ہوئی اور وہ نابینا ہو گئے- |
|
اس سے قبل وہ ایک ہوٹل ، کئی رکشوں کے مالک تھے اس کے علاوہ ان کے دفاتر
بھی تھے جن کا کرایہ آتا تھا مگر اپنے علاج کے سبب انہوں نے سب کچھ خرچ کر
دیا یہاں تک کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں رہا اور لوگوں نے انہیں مشورہ دیا
کہ وہ بھیک مانگ کر اپنی گزر بسر کر سکتے ہیں- |
|
مگر ان کے ضمیر نے انہیں ایسا نہ کرنے کی اجازت دی اور انہوں نے اپنی
معذوری کے باوجود قبرستان کے باہر ایک چلر رکھ کر کولڈ ڈرنک اور جوسز بیچنے
شروع کر دیے اور اس طرح اپنی گزر بسر کرنے لگے- |
|
|
|
اس موقع پر انہوں نے یہ بھی گلہ کیا کہ پارٹی کی جانب سے انہیں کسی قسم کے
علاج و معالجے کی سہولت فراہم نہیں کی گئی وہ اب بھی اس بات کی امید رکھتے
ہیں کہ پارٹی کی جانب سے ان کا علاج کروایا جائے- مگر ان کا یہ بھی کہنا
تھا کہ وہ خود سے جا کر کسی پارٹی نمائندے کو کبھی اپنے علاج کے ليے
درخواست نہیں کریں گے یہ ان کی غیرت کے خلاف ہے- |
|
امروز خان تین بیٹوں اور ایک بیٹی کے باپ ہیں جو سب شادی شدہ ہیں اور اپنے
اپنے گھروں کے ہیں- امروز خان ان سب سے علیحدہ ایک چھوٹا سا کمرہ کراۓ پر
لے کر وہاں رہتے ہیں امروز خان جیسے کارکن جنہوں نے اپنی ساری عمر اپنی
سیاسی جماعت کی سپورٹ کے لیے گزاری اس آخری وقت میں ان کی پارٹی کی جانب سے
ان کا سپورٹ نہ کرنا سب کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے- |