|
|
سیاحت کے شوقین افراد کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے
زیادہ مقامات کی سیر کرلیں- لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب سیاحتی مقامات تک رسائی کے
لیے نہ صرف بہترین سڑکیں تعمیر کی جائیں بلکہ مختصر راستے بھی تلاش کیے جائیں- |
|
اسی ضرورت کو مدِنظر رکھتے ہوئے پاکستان میں ہزارہ موٹر وے کا قیام عمل میں
آیا جس نے سیاحوں کے کئی گھنٹوں کے طویل سفر کو صرف چند گھنٹوں میں تبدیل
کردیا ہے اور ساتھ سیاحتی مقام تک کا سفر انتہائی دلچسپ بھی بنا دیا ہے- |
|
|
|
|
|
ہزارہ موٹر وے جسے ایم 15 موٹر وے بھی کہا جاتا ہے 180 کلومیٹر طویل ہے اور
ایک انتہائی خوبصورت موٹر وے ہے- یہ موٹر وے صوبہ پنجاب کے علاقے حسن ابدال
کے نزدیک واقع برہان انٹرچینج سے منسلک ہے اور صوبہ سرحد میں ہری پور،
حویلیاں، ایبٹ آباد، مانسہرہ، بٹگرام اور تھاکوٹ کے ساتھ جوڑتی ہے۔ |
|
|
|
ہزارہ موٹر وے دراصل ین پاکستان اقتصادی راہداری کا اہم ترین حصہ ہے اور اس
منصوبے کا افتتاح 27 دسمبر 2017 کو ہوا تھا- سیاحت کے علاوہ موٹروے ایک اہم
تجارتی راستے کی حیثیت سے بھی کام کرے گی اور چین اور پاکستان کے مابین
دوطرفہ اور تجارتی تعلقات کو فروغ دے گی- |
|
|
|
اس موٹر وے کا آغاز حویلیاں سے ہوتا ہے اور یہ ایبٹ آباد، مانسہرہ اور
شنکیاری سے گزرتی ہوئی تھاکوٹ پر اختتام پذیر ہوتی ہے- |
|
|
|
انتہائی خوبصورت نظاروں کی حامل اس موٹر وے سے سفر کے دوران 5 سرنگیں بھی
آتی ہیں- 2 سرنگیں ایبٹ آباد کے علاقے میں جبکہ 3 بٹل، کامونگ اور مانسہرہ
کے علاقوں میں واقع ہیں- |
|
|
|
اس موٹر وے کے قیام کی بدولت اسلام آباد سے تھاکوٹ تک کا سفر 8 گھنٹے سے کم
ہو کر صرف 3 گھنٹے کا رہ گیا ہے- اس راستے پر 9 فلائی اوورز اور 47 پل بھی
تعمیر کیے گئے ہیں جو سیاحوں کو ایک منفرد تجربہ فراہم کرتے ہیں- |
|
|
|
سیاح اس موٹر وے سے سفر کرتے ہوئے نہ صرف اپنا قیمتی وقت بچا سکتے ہیں بلکہ
اردگرد کے سحر انگیز قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں جس میں بلند و
بالا پہاڑ٬ دریا اور ہریالی شامل ہیں- |