ام محمد عبداﷲ۔۔ اسلام آباد
’’السلام و علیکم‘‘ بابا جانی نے نماز کے اختتام پر بائیں طرف رخ کیا تو
ساتھ ہی صف میں نماز پڑھتا ان کا دس برس کا لاڈلا بیٹا سعد سلام پھیر کر نہ
صرف صف بلکہ مسجد سے بھی نکل چکا تھا۔ ’’اففف کس بات کی تیزی ہوتی ہے
اسے۔‘‘ بابا جانی نے کوفت سے سوچا۔
سعد دوڑتا ہوا گھر میں داخل ہوا۔ الماری سے قرآن پاک نکالا اور تلاوت کرنے
لگا۔ سورہ النبا کی مختصر اور ملتے جلتے الفاظ پر ختم ہونے والی آیات کی
قرات کرنا اسے بہت پسند تھا۔تلاوت کرنے کے بعد سعد نے قرآن پاک غلاف میں
لپیٹا اور اسے الماری میں رکھ دیا۔ ’’سعد بیٹے تلاوت کے بعد ذرا ٹھہر کر
دعا بھی مانگا کرو۔‘‘ روز کی طرح اس کی امی نے اسے آج بھی سمجھایا جسے نظر
انداز کرتا وہ اپنے چوزوں کے ساتھ کھیلنے لگا۔
’’سعد بیٹے! میں دیکھتا ہوں مسجد میں جیسے نماز ختم ہوتی ہے آپ دوڑ کر گھر
آ جاتے ہیں اور تلاوت کے بعد بھی امی کے سمجھانے کے باوجود دعا نہیں
مانگتے۔ ایسا کیوں؟‘‘ بابا جانی بھی مسجد سے واپس گھر آ چکے تھے اور اب سعد
کے قریب آن بیٹھے تھے۔ ’’آپ نے مجھے بتایا تھا کہ ہمیں عبادت کے لیے بنایا
گیا ہے نماز پڑھ کر اور تلاوت کر کے میں نے عبادت تو کر لی۔ اب دعا مانگنے
کا کیا فائدہ؟‘‘ سعد معصومیت اور لاپرواہی سے جواب دیتا اپنے چوزوں کو دانہ
کھلانے میں مصروف رہا۔ اس کی بات سن کر بابا جانی مسکرائے اور کہنے لگے۔ ’’
میرے پیارے سعد! ہمارے پیارے رسول خاتم النبیین حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا ہے دعا بھی عبادت ہے۔‘‘ ’’دعا بھی عبادت ہے؟‘‘ سعد کو حیرت
ہوئی۔ ’’جی بالکل‘‘ بابا جانی نے یقین دہانی کروائی۔ ’’اچھا! لیکن اس کا
فائدہ کچھ نہیں۔‘‘ اس نے منہ بناتے ہوئے جواب دیا۔ ’’وہ کیسے۔‘‘ اس مرتبہ
حیران ہونے کی باری بابا جانی کی تھی۔ ’’بابا جانی! میں نے نئی سائیکل کے
لیے بہت دعا کی تھی لیکن مجھے نئی سائیکل نہیں ملی۔‘‘ اس نے افسردگی سے
کہا۔
’’نہیں بیٹے اﷲ تعالی فرماتے ہیں۔ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاوں کو قبول
کروں گا۔ لیکن دعا کی قبولیت کی تین مختلف صورتیں ہیں اﷲ تعالی اپنے بندے
کی دعا قبول فرما لیتے ہیں یا اس کے لیے آخرت میں ذخیرہ کر دیتے ہیں اور یا
اس جیسی کوئی برائی اس سے ٹال دیتے ہیں۔‘‘
’’بابا جانی! اگر ایسا ہے تو پھر تو میں دعا ضرور مانگوں گا۔‘‘ سعد نے خوش
ہو کر کہا۔ ’’جی اور یہ بھی آپ کی عبادت لکھی جائے گی اور آپ کو ثواب بھی
ملے گا۔ ان شاء اﷲ‘‘ ’’ ان شاء اﷲ۔‘‘ بابا جانی کے سمجھانے پر سعد نے بھی
جوش سے ان شاء اﷲ کہا۔
|