عظمت صحابہ واہلبیت مارچ۔۔۔آواز خلق

حضرات اصحاب خاتم الانبیاء بنیاد اسلام و معیار ایمان ہیں اوراہل ایمان کی محبتوں کا مرکز ومحور ہیں،ان کے تذکرہ سے مضطرب دلوں کو سکون اور بے چین آنکھوں کو ٹھنڈک میسر آتی ہے،پیغمبر اسلام اور امت کے درمیان دین کے راوی اور رابطہ یہی مقدس شخصیات ہیں۔اسلام کادشمن پہلے ان ہی شخصیات کو غیر معتبر اور غیر عادل ثابت کرنے کی روز اول سے ہی کوشش کررہا ہے،ان کی تنقیص اور قدح کرنا اس طبقہ کا شیوہ ہے۔

اس کی ادنی مثال یہ ہے کہ وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان میں صرف محرم الحرام کے مہینہ میں ملک بھر میں ایسے تین سو کیسسز ریکارڈ پر آئے اور FIR درج کی گئیں جن میں اصحاب خاتم الانبیاء کی توہین کی گئی تھی،ان کے مقدس کردار اور شخصیت کو نشانہ بنایا گیا تھا اور حال یہ ہے کہ گستاخیوں کا یہ سلسلہ ختم نہیں ہو رہا ہے۔

مسلمانان پاکستان شدت سے اس امر کو محسوس کررہے ہیں کہ ارباب اختیار کی طرف سے ان گستاخیوں پر منطقی سزا اور غیر معمولی گرفتاریوں کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا ہے،اور اس حوالے سے سخت قانون سازی نہیں کی جارہی ہے۔چنانچہ ملک بھر میں تمام مسالک اور دینی جماعتوں نے مشترکہ طور پر صدائے احتجاج بلند کرنے کا فیصلہ کیا اور 11ستمبر 2020 کو کراچی میں تین روزہ عظمت صحابہ واہلبیت مارچ کیا گیا جس کی قیادت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب،ڈاکٹر عادل خان صاحب،مولانااورنگزیب فاروقی صاحب،مفتی منیب الرحمن صاحب،اعجاز ثروت قادری صاحب اور اہلحدیث علماء کرام نے کی تھی جب کہ 17ستمبر کومتحدہ سنی کونسل کے زیراہتمام عظمت صحابہ واہل بیت مارچ کا انعقاد کیا گیا،جس کے اختتام پر ڈی چوک اسلام آباد میں جلسہ عام منعقد ہوا،اس مارچ کی قیادت قاضی عبدالرشید صاحب نے کی۔
اس میں دو رائے نہیں کہ عظمت صحابہ واہلبیت مارچ کو ملین مارچ کہا جانا قرین انصاف ہوگا۔مختلف مسالک اور طبقہ ہائے فکر کی نمائندگی کرتے ہوئے مقررین نے کہاہے کہ توہین صحابہ و اہلبیت کرنے والوں کے خلاف قانون سازی کی جائے۔ ہم پارلیمنٹ کے سامنے کھڑے ہوکر ارباب اختیار سے قانون سازی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے سامنے کھڑے ہوکر توہین صحابہ پر ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔توہین صحابہ کی سینکڑوں مقدمات درج ہیں، پاکستان کی سرزمین پر صحابہ کرام واہلبیت عظام کی توہین کو روکنے کے لئے بریلوی دیوبندی اور اہلحدیث تینوں مکاتب فکر ایک پلیٹ فارم پر ہیں،حکومت پاکستان وزیراعظم پاکستان اور مقتدر حلقے گستاخیوں میں ملوث افراد کے خلاف موثر کارروائی نہیں کررہے ہم مزید وقت نہیں دے سکتے،مقدس شخصیات کی توہین کے بارے میں قانون میں کمزوری دور کرکے موثر قانون سازی کی جائے, جلسوں کے ذریعے کاروباری زندگی کو معطل کرنے پر پابندی لگائی جائے،پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں مدارس اور مساجد سے متعلق بل منظور ہوا وہ ہمیں قبول نہیں، ان خیالات کااظہار معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر عادل خان،اہلسنت والجماعت پاکستان کے سربراہ مولانامحمداحمدلدھیانوی،جماعت اسلامی کے مرکزی راہنماء سنیٹر مشتاق احمد،جے یوآئی پنجاب کے امیر ڈاکٹر قاری عتیق الرحمن،جے یوآئی س کے راہنماء _مولاناحامدالحق حقانی،متحدہ سنی کونسل کے صدر مولاناقاضی عبدالرشید،متحدہ سنی کونسل کے جنرل سیکرٹری مفتی اویس عزیز،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی راہنماء مولانا عزیز الرحمن ثانی،جمعیت اہلحدیث کے مرکزی راہنماء مولاناحافظ مقصود،جمعیت علماء پاکستان کے راہنماء حافظ عامر شہزاد،انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے مرکزی راہنماء ممبر پنجاب اسمبلی مولاناالیاس چنیوٹی،پاکستان راہ حق پارٹی کے رکن پنجاب اسمبلی مولانامعاویہ اعظم،رانا محمد ذیشان ناظم اعلی مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مولانا محمد احمد لدھیانوی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ وزیراعظم اور پارلیمنٹ سے مخاطب کرکے کہتا ہوں، یہاں پر ایک گستاخ نہیں، ایف آئی آر ہیں صوبہ سندھ کی ہزاروں کے قریب ایف آئی آر ہیں ملک میں صحابہ کرام اور ازواج مطہرات کی توہین کی گئی چیف جسٹس سپریم کورٹ کب تک خاموش رہیں گے؟عظمت صحابہ واہلبیت کے حوالے سے 24 ستمبر کو ملتان میں اجتماع ہوگا,تمام علماء کرام سے ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کہ یہ سیاست کرنے کا نہیں صحابہ کرام کے ناموس کے تحفظ کرنے کا وقت ہے۔ حکومت سن لے اس ملک میں توہین رسالت توہین صحابہ و اہلبیت کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، آج ہم دفاع صحابہ کی بات کرتے ہیں اس ملک میں لاقانونیت نہیں چاہتے،ملک میں امن قائم رکھنا ہے,ہم یہاں روٹی کپڑا اور مکان کیلئے نہیں آئے، ہم یہاں عظمت صحابہ کے تحفظ کیلئے آئے ہیں، اہلبیت اور صحابہ کرام کے گستاخ کیلئے سزائے موت کا قانون بنایا جائے۔ اہلسنت کا عظیم اجتماع پارلیمنٹ میں بیٹھنے والوں کیلئے پیغام ہے صحابہ اور اہلبیت کے تحفظ کا بل منظور نہ کیا تو ہم پارلیمنٹ تک جانے کو تیار ہیں,جدوجہد زندگی آخری سانس تک جاری رکھیں گے۔ہمارے جیتے جی یہ نہیں ہوسکتا کہ صحابہ کرام کی توہین ہو,اپنے وطن کو شام یا عراق نہیں بننے دیں گے, یہ ملک صحابہ اور اہلبیت کے غلاموں کا ہے۔
جماعت اسلامی کے راہنماء سینیٹرمشتاق احمدنے کہاہے کہ مغربی دنیاکا ہدف اسلام ہے, ناموس رسالت اور ناموس صحابہ کے خلاف انہی کی سازشیں دہرائی جاتی ہیں۔رانا محمد ذیشان ناظم اعلی MSO پاکستان نے کہا کہ ملک کے طول وعرض میں پھیلے دینی وعصری اداروں کے طلبہ ناموس صحابہ واہلبیت کی تحفظ کے لیے یکجان ہیں،اکابرین جہاں حکم کریں گے ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔

دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو انبیاء کرام و صحابہ اور اہلبیت کی شان میں گستاخیاں کرتے ہیں یہ ملک دشمن اور انتہاء پسندی کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گستاخ صحابہ کوبھاگنے میں سہولت کاری کرنے والے کوگرفتارکرکے شامل تفتیش کیاجائے،ماتمی جلسوں کو چار دیواری تک محدود کیا جائے،مقررین نے کہا کہ یہ اجتماع پیغام دے رہا ہے غلامان صحابہ زندہ ہیں آج کے بعد اس ملک میں کسی کو صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کی اجازت نہیں دیں گے۔ صحابہ کرام کی عظمت وشان ہمارے لیے سرخ لکیر ہے اس پر قدغن ہمارے ایمان کا مسئلہ ہے۔مقررین نے کہا کہ حکومت چودہ قوانین پاس کر چکی ہے،جن میں ایک قانون یہ ہے کہ اسلام آباد کے عوام مدرسے مساجد سکول اور ہسپتال کیلئے جائیداد وقف نہیں کرسکتے،چودہ سو سال سے لوگ اپنی جائیدادیں مساجد کووقف کرتے آئے ہیں،ہم اس قانون کو مسترد کرتے ہیں۔مقررین نے مطالبہ کیا ہے کہ مقدس ہستیوں سے متعلق قوانین میں کوئی سقم موجود ہے تو اس کو دور کیا جائے اگر صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی توہین نہ روکی گئی تو امن کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔پنجاب اسمبلی سے پاس ہونے والا بنیاد اسلام بل قومی اسمبلی سے بھی منظور کروایا جائے۔

بلاشبہ عظمت صحابہ واہلبیت مارچ مسلمانان پاکستان کی مشترکہ آواز ہے،جس کا دائرہ ملک کے طول عرض میں پھیلا ہوا ہے،مسلمانان پاکستان کا مطالبہ یہ ہے کہ مقدس شخصیات بالخصوص صحابہ کرام واہلبیت عظام کی توہین کے مرتکب عناصر کو موثر اور فوری سزادی جائے،ارباب اختیار اور قومی سلامتی کے اداروں کو اپنے فرائض منصبی ادا کرتے ہوئے ایسے انتہا پسند عناصر کی سرکوبی کریں تاکہ امن،بھائی چارہ اور رواداری کی فضاء قائم ہو سکے۔ اگر ہم نے بحیثیت قوم اغیار کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے اور ملک کو غیر یقینی صورت حال سے بچانا ہے تو ہمیں صحابہ کرام واہلبیت عظام اورمقدس شخصیات کی توہین کو روکنے کے حوالے سے سخت فیصلے اور ان کا نفاذ کرنا ہوگا۔
 

Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 275505 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More