مہاجر صوبہ چھوٹا دریا سمندر برد کیا جائے


شہرقائدمیں ایم کیوایم پاکستان کی ریلی 2020ء موجود صورتحال میں سیاسی پاورشو ازخودتھی یاحکم حاکم مرگ مفاجات کے تصورات کی عکاسی کررہی تھی یہ ایک معمہ ہی رہے تو اچھا ہے منتشر،منقسم،اجتماعی ،اناکے خول میں بندسوچوں کی نمائندگی کرتے تفریق سے مزین اس ریلی کو کھبی خوشی کھبی غم کے تناظرمیں دیکھا اورسمجھا جائے تو غلط نہیں ہوگاایک حصہ کامیابی اوردوسراحصہ مایوسی کا رنگ لیئے ہوئے تھا مہاجرصوبے کا ون پوائنٹ ایجنڈا بلاشبہ سب سے بھاری تھالیکن باقی جن نکات کواس حقوق ریلی کاحصہ بناگیافی الحال اسکی ضرورت نہیں تھی شاید اسی وجہ سے اس ریلی کووقتی کامیابی ومایوسی کی لاجواب عکاسی کہناغلط نہ ہوگادوسرا اہم ترین نکتہ یہ بھی ہے کہ اس ریلی میں مہاجراسٹیک ہولڈر رہنماؤں کوحصہ نہیں بنایاگیاجس سے یہ ون جماعت شویعنی
(ایم کیوایم پاکستان بہادرآباد)کی ریلی بنکررہ گئی،کیونکہ فی الحال ایم کیوایم پاکستان منقسم ،منتشر، انا کے خول میں بند ایم کیوایم پاکستان ہے نااتفاقی کی سیاست نے اتنے اہم مہاجر صوبے سمیت دیگرشہرقائدکے مسائل کو پس منظرمیں جانے پرمجبورکردیا۔ایم کیوایم پاکستان کی ریلی کواس لحاظ سے کامیاب قراردیا جاسکتاہےکہ اس سے شہرمیں مختصرسی ہل جل ہوگئی گوکہ ریلی کی تعداد کو کسی نہ کسی طرح حوصلہ افزاکے زمرے میں لاسکتے ہیں لیکن یہ تعداد منتشر،منقسم، تفریق کااجتماعی تصوراتی خاکہ تھی باشعورشہرقائد کے باسیوں کےسیاسی عزائم منظرعام پر آنے میں کچھ وقت لگےگا ایم کیوایم پاکستان کی ریلی میں جومطالبات سامنے آئے ان میں مہاجر صوبے کامطالبہ سب سے اہم تھا مہاجر صوبے کا مطالبہ ایسے موقعے پرکیاجارہاہے جب ایم کیوایم پاکستان پارلیمانی سیاست میں نمبرآف گیم کیساتھ نمبرآف کوالٹی دونوں میں غیر متاثر کن وجودکی حثیت سے اپناسیاسی سفرجاری رکھنے کی بھرپورکوشش کررہی ہے لیکن قدرت کاکیا فیصلہ ہے

(واللہ اعلم بالصواب)باقی فطری تقاضے زمینی خداؤں کے ذریعے پورے کرنے کےآپشن کوبھی نظرانداز نہیں کرسکتے ہیں اس لیئے یہ سوچاجائے کہ مہاجرصوبہ چھوٹا دریا سمندربرد کیاجائے کیونکہ دریاکھبی بھی راستے بنانے کی اہلیت نہیں رکھتے اوردریا کوزے میں بھی بند کیا جاسکتا ہےسمندرہی راستے بنانے کی اہلیت رکھتے ہیں اس حقیقت کوجتنی جلدی ہو تسلیم بھی کرلیاجائے اورعملی جامہ بھی پہنایا جائے اور شہر قائدکے باسیوں کوذہنی اذیت سے نجات دلائی جائے، اس جانب ضرور توجہ دی جائے کہ شہرقائد کے رہنےوالوں کی احساس محرومی دور کرنے سے پہلے اپنے چاہنے والوں کی ذہنی اذیت دور کی جائے تو جو آپ سب کی ظاہری نفرتوں اور مجبوریوں کی وجہ سے شدیدذہنی اذیت میں مبتلا ہیں خوش فہمی سے باہرآنے میں ہی قوم کی بقا ومستقبل محفوظ ہوسکتا ہے بصورت دیگر جو جہاں موجود ہیں وہ اپنا کام باخوبی کررہے ہیں

 

Syed Mehboob Ahmed Chishti
About the Author: Syed Mehboob Ahmed Chishti Read More Articles by Syed Mehboob Ahmed Chishti: 34 Articles with 29545 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.