ایک بار ابراہیم ہادی اپنی گلی سے گزر رہے تھے ،کہ دیکھا
ایک جوان لڑکا لڑکی آپس میں گفتگو کر رہے ہیں اور ابراہیم پر نظر پڑتے ہی
خدا حافظی کرکے دونوں ہی غائب ہوگئے۔۔جب دوسری بار ابراہیم اسی گلی سے گزرے
پھر بھی وہی پر اس جوان لڑکے اور لڑکی کو گفتگو کرتے ہوئے پایا اس بار بھی
جب ان دونوں کی نظر ابراہیم پر پڑی تو خداحافظ کہہ کر لڑکی تو جلدی ہی
دوسری گلی سے جلدی جلدی چلی گئی پر ابراہیم اسی ہسنتے ہوئے چہرے کے ساتھ
لڑکے کے قریب آ پہنچا اور اس سے مصافحہ کیا سلام کرکے کہا ، کہو تو میں
تمہارے باپ سے بات کروں؟؟؟ یہ سنتے ہی لڑکے نے کہا نہیں نہیں بابا کو مت
بتانا ،شہید نے کہا کہ ارے میں شادی کی بات کر رہا ہوں شاید آپ سمجھے نہیں
اگر پسند کرتے ہو ایک دوسرے کو تو شادی کر لو یہ سنتے ہی اس لڑکے نے کہا
بابا راضی نہیں ہوگے ۔۔ابراہیم نے کہا وہ میرا کام ہے آج ہی نماز کے بعد
تمہارے بابا سے ملتا ہوں ،جیسے ہی نماز ہوئی ابراہیم ہادی نے اس جوان لڑکے
کے باپ سے گفتگو کرتے ہوئے پہلے تو شادی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کچھ
کہا کہ جوانوں کی بھتر ہے شادی کردے تاکہ وہ گناہ اور حرام کاموں سے بچ سکے
پھر اس لڑکے کے بابا سے مخاطب ہوئے اسے راضی کیا ،اور شہید کی مادر نے اس
جوان لڑکے کی مادر سے گفتگو بھی کی اسی طرح شہید ابراہیم ہادی نے ان جوان
بچے اور بچی کی شادی کرانے میں کامیاب ہوئے اور یہ شادی شدہ جوڑا شہید
ابراہیم کی جدوجہد کا نتیجہ تھا۔۔۔
کیا بصیرت ہے شھداء کی اگر اسی جگہ آپ اور مجھ جیسے لوگ ہوتے نا جانے کتنے
الزام تراشتے خدا ہم سب کو شھداء جیسی بصیرت عطا فرمائے آمین۔۔
التماس دعا
|