(سلسلہ گھرانے کے مساٸل)
سب بچوں کو ایک برابر سمجھیں !
النَّبيِّ -صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَ آلِه- نَظَرَ اِلي رَجُلٍ لَهُ ابْنانِ
فَقَبَّلَ اَحَدَهُما وَ تَرَكَ الآخَرَ. فَقالَ رسول الله- صَلَّي اللهُ
عَلَيْهِ وَآلِه- فَهَلّا ساوَيْتَ بَيْنَهُما؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ جس کے دو بچے
تھے،
اس نے ان میں سے ایک بوسہ دیا اور دوسرے بچے سے بے توجہی اختیار کی.
آپ صل اللہ علیہ و آلہ نے (یہ تفریق دیکھتے ہوئے) فرمایا کہ تم نے اپنے
بچوں کے درمیان مساوات سے کام کیوں نہ لیا؟
حوالہ:
طبرسی، مكارم الاخلاق، ص٣١٣
والدین اپنے بچوں کو ناکارہ نا بنائیں !
مفسر قرآن استاد محسن قرائتی فرماتے ہیں کہ اپنے بچوں کو اس طرح سے تربیت
کریں کہ وہ مشکلات کو سہنا سیکھیں،
مشکل اوقات میں تحمل کرنا سیکھیں.
بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ کی سیرت کو دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ انہوں
نے کیسے حسین علیہ السلام جیسا امام تربیت کر کے دیا.
جسے ٹکڑے ٹکڑے کردیا گیا جانا تھا لیکن خدا کی راہ میں آہ تک نہیں کہا،
زینب (س) جیسی بیٹی تربیت کی جس نے 72 شہداء کی شہادت اپنی آنکھوں سے دیکھی
لیکن راہ خدا میں انکے عزم میں جنبش تلک پیدا ناں ہوٸی۔۔
ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم بچوں کو بہت زیادہ لاڈ اور پیار کا عادی کرتے ہیں
اور اس کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ کہیں ہمارا بچہ کسی کمی کو محسوس نہ کرے.
اگر آپ کے بچے کا 84 کلو وزن ہے اور اپنی جرابیں بھی نہیں ڈھونڈ سکتا اور
نہیں پہن سکتا، سکول سے واپس آکر خود اپنا کھانا گرم نہیں کرسکتا اور چیزیں
توڑنے پھوڑنے لگتا ہے تو سمجھ لیں آپ کا لاڈ پیار اسے ناکارہ بنا رہا ہے،
یہ دشمنی آپ خود اپنے بچوں سے کررہے ہیں.
التماسٕ دعا۔۔
|