سچ تو یہ ہے (۲۹ واں حصہ )

 منظر۔۲۰۷
سعیداحمد۔۔۔۔عبدالحق نے تجھے کس امتحان میں ڈال دیاہے
بشریٰ۔۔۔۔اس نے باتیں ہی ایسی کی ہیں نہ تومیں کوئی جواب دے سکی ہوں اورنہ ہی اس سے کوئی اورسوال کرسکی ہوں
سعیداحمد۔۔۔۔اس نے کچھ بتایابھی ہے یا
بشریٰ۔۔۔۔۔جب میں نے دوبارہ اس سے پوچھا کہ تم دونوں بھائیوں کے درمیان کیاباتیں ہوئی ہیں توآپ کابیٹا کہنے لگا کہ وہ تومیں آپ کوبتاچکاہوں
سعیداحمد۔۔۔۔کیابتایا اس نے
بشریٰ۔۔۔۔۔وہ توسوال پہ سوال کرتارہا
سعیداحمد۔۔۔۔مجھے بھی بتاؤگی یانہیں اس نے ایساکیاپوچھ لیاہے
بشریٰ۔۔۔۔مجھے تولگتاہے اس کی باتوں کاجواب آپ کے پاس بھی نہیں ہوگا
سعیداحمد۔۔۔۔۔ضروری تونہیں جس سوال کاجواب تمہارے پاس نہ ہو میرے پاس بھی نہ ہو
بشریٰ۔۔۔۔۔ہمیں تودونوں بیٹوں نے امتحان میں ڈال دیاہے ایک کوہم سمجھا نہیں سکتے اوردوسرے کی باتوں کاجواب نہیں دے سکتے
سعیداحمد۔۔۔۔ہوسکتاہے ہمیں اپنے دونوں بیٹوں کوسمجھنے میں کوئی غلطی ہوئی ہو
بشریٰ۔۔۔۔آپ کہناچاہتے ہیں ہم غلطی پرہیں ہمارے بیٹے نہیں
سعیداحمد۔۔۔اس کاجواب میں تب دوں گا جب تم یہ بتاؤگی کہ عبدالحق نے تم سے کیاپوچھاہے
بشریٰ۔۔۔۔وہ کہتاہے میں ذمہ داری لیتاہوں آپ جوکام کہیں گی بھائی وہی کام کریں گے
سعیداحمد۔۔۔۔یہ توبہت اچھی بات ہے آپ ایسے ہی پریشان ہورہی ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۰۸
وہ دکاندارسامان کی پرچی ہاتھ میں پکڑکرایک نظردیکھتاہے ۔ایک لڑکے کواشارہ کرکے بلاتاہے ۔ وہ لڑکااس کے قریب آتاہے تووہ سامان کی پرچی اسے دے کرکہتاہے یہ سامان پوراکرو۔ وہ لڑکا پرچی لے کراس کے مطابق سامان اکٹھاکرناشروع کردیتاہے ۔ ایک لڑکا پانی کاجگ اورگلاس لے کرکریم بخش اوراس کے ساتھ بیٹھے ہوئے گاہکوں کوباری باری پانی پلاتاہے۔ وہ لڑکاچلاجاتاہے۔ جس لڑکے کودکاندارنے کریم بخش کے سامان کی پرچی دی تھی ۔وہ لڑکادکاندارکوپرچی دے کرکہتاہے سامان پوراہوگیاہے وہ لڑکاکریم بخش کے پاس آکرکہتاہے آپ کاؤنٹرپربل دے دیں اوراپناسامان پوراکرلیں کریم بخش اپنی جگہ سے اٹھ کردکاندارکے پاس آتاہے اوربل پوچھتاہے۔ دکانداراسے بل بتاتاہے۔ کریم بخش اسے بل دینے لگتاہے تودکانداراسے دیکھ لیتاہے
دکاندار۔۔۔۔۔بھائی جان آپ؟ معاف کرنا میں کام میں مصروف تھا یہ پیسے آپ رکھیں
کریم بخش۔۔۔۔۔یہ آپ کاحق ہے لے لیں
دکاندار۔۔۔۔۔ہم آپ سے پیسے نہیں لیں گے آپ بیٹھیں کھاناکھاکرجائیں
کریم بخش۔۔۔۔پھرکبھی گھربھی جاناہے طارق کوچھٹی مل سکتی ہے تواس کوبھی ساتھ لے جاؤں
دکاندار۔۔۔۔لے جائیں اسے اس کے ساتھ ہی وہ طارق کوآوازدیتاہے
کریم بخش۔۔۔۔اجازت ہوتویہ اتوارکوآئے گا
دکاندار۔۔۔۔۔کوئی بات نہیں یہ اتوارکوآجائے
طارق آجاتاہے باپ کودونوں ہاتھوں سے سلام کرتاہے
کریم بخش۔۔۔طارق سے۔۔۔۔۔یہ سامان اٹھاؤ گھرچلتے ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۰۹
عبدالمجیدگھرمیں آکرلکڑیوں میں کوئی چیزتلاش کرنے لگ جاتاہے۔ لکڑیوں کوادھرادھرکرتاہے۔اس میں سے ایک لکڑی نکالتاہے اسے ہاتھ میں لیکمرے سے باہرکھڑی کردیتاہے۔ دروازہ کھول کرکمرے کے اندرجاتاہے توراشدہ چارپائی پربیٹھ
کردعامانگ رہی ہے۔ عبدالمجیدچندلمحے اسے دعامانگتے ہوئے دیکھتارہتاہے۔ پھرکہتاہے جوعورت اپنے شوہرکی مخالفت کرے اس کی دعاقبول نہیں ہوتی
راشدہ۔۔۔۔۔کیااس مردکی دعاقبول ہوتی ہے جوبیوی اوربچوں پرظلم کرتاہو
عبدالمجید۔۔۔۔۔میں تم پراوربچوں پرظلم کرتاہوں؟
راشدہ۔۔۔۔توکیامیں آپ کی مخالفت کرتی ہوں
عبدالمجید۔۔۔۔۔میرے بھائی اوربھابھی کے سامنے میری مخالفت نہیں کررہی تھی توکیاکررہی تھی
راشدہ۔۔۔۔وہ بات تومیں آپ کوکئی بارکہہ چکی ہوں آپ تواب بھی اسی رویے پرقائم ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔مجھ پرالزام لگانے کے بجائے وہ بات بتاؤ جوپوچھنے آیاہوں
راشدہ۔۔۔۔میری اورمیرے بچوں کی کسی بات پرآپ کویقین ہی نہیں ہے تومیں کیسے وہ بات بتادوں
عبدالمجید۔۔۔۔۔تم ہربات میں جھوٹ بولتے ہو میں کیسے یقین کرلوں کرکمرے تک جاتاہے۔ لکڑی دروازے کے سا
سمیراعبدالمجیدکے گھرمیں آتی ہے۔ گھرکے صحن میں اسے کوئی دکھائی نہیں دیتا۔ وہ چلتے ہوئے اس کمرے کے پاس آجاتی ہے جس میں عبدالمجیداورراشدہ بحث کررہے ہیں ۔سمیرادروازے کے ساتھ کان لگاکرسن رہی ہے۔
راشدہ۔۔۔۔۔پھرمیں وہ بات کیسے بتادوں
عبدالمجید۔۔۔۔جب تک تم نہیں بتاؤگی میں تمہیں کمرے سے باہرنہیں جانے دوں گا کہ بھائی اوربھابھی کوکس نے بلایاتھا بتاؤ ورنہ ڈنڈابھی دروازے کے ساتھ کھڑاہے۔
سمیرادیکھتی ہے توڈنڈااسے دکھائی دیتاہے۔ سمیراوہ ڈنڈااٹھاکرچلی جاتی ہے۔
راشدہ۔۔۔۔۔اگرمیں بتادوں توکیاآپ یقین کرلیں گے میری بات کایقین کرلوگے
اسی دوران احمدبخش سکول سے آجاتاہے۔ اسے بھی گھرمیں کوئی دکھائی نہیں د یتا وہ چلتے چلتے اسی کمرے کے پاس سے گزرنے لگتاہے تواسے آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ وہ کمرے کے ساتھ کھڑاہوجاتاہے
عبدالمجید۔۔۔۔اگرسچ بتادوگی کہ بھائی اوربھابھی کوکس نے بلایا تھا
راشدہ۔۔۔۔۔بچے سکول سے آنے والے ہیں ابھی تک نہ برتن دھوئے ہیں نہ صفائی کی ہے بچے سکول سے بھوکے آئیں گے۔ کھانابھی نہیں بناسکی
عبدالمجید۔۔۔۔ایک دن وہ کھانانہیں کھائیں گے توکچھ نہیں ہوجائے گا
راشدہ۔۔۔۔یہ تم کیسی باتیں کررہے ہو صبح سے مجھے اس کمرے میں بندکررکھاہے اب بچوں کے لیے کھاناتوبنانے دو
عبدالمجید۔۔۔۔میری بات کاجواب دے دو پھربنالو بچوں کے لیے بنالو کھانا
راشدہ۔۔۔۔جب آپ کویقین ہی نہیں ہے توکیسے بتاؤں ان کوہم میں سے کسی نے نہیں بلایاتھا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۱۰
سمیراعبدالمجیدکے گھرسے اپنے گھرآتی ہے۔تواریبہ اس پرغصہ کرتی ہے توبغیربتائے کہاں چلی گئی تھی یہ ڈنڈاکہاں سے اٹھاکرلائی ہے کسی کومارکرتونہیں آرہی
سمیرا۔۔۔۔امی مجھے عجیب سا خطرہ محسوس ہوا میں چچاعبدالمجیدکے گھرگئی توباہرکادروازہ کھلاہواتھا گھرمیں کوئی نہیں تھا
اریبہ۔۔۔۔کیاتیری چچی بھی نہیں تھی
اسی دوران بشیراحمدبھی آجاتاہے اورماں بیٹی کے ساتھ کھڑاہوجاتاہے
سمیرا۔۔۔۔مجھے چچی بھی صحن میں نظرنہیں آئی
بشیراحمد۔۔۔ادھرادھردیکھ لیناتھا وہ کوئی کام کررہی ہوگی
سمیرا۔۔۔۔میں نے پورے گھرمیں دیکھا وہ مجھے کہیں نظرنہیں آئیں
اریبہ۔۔۔۔راشدہ کہاں چلی گئی
سمیرا۔۔۔۔میں ایک کمرے کے پاس گئی تواندرسے چچااورچچی کے لڑنے کی آوازیں آرہی تھیں چچاچچی سے باربارپوچھ رہے تھے کہ آپ دونوں کوان کے گھرمیں کس نے بلایاتھا
بشیراحمد۔۔۔۔تیری چچی کیاکہہ رہی تھی
سمیرا۔۔۔وہ کہہ رہی تھیں جب آپ کوہماری کسی بات پریقین ہی نہیں توکیسے بتاؤں
اریبہ۔۔۔۔یہ ڈنڈا
سمیرا۔۔۔۔۔یہ اس کمرے کے دروازے کے ساتھ کھڑاتھا جس میں چچااورچچی تھے میں چپکے سے اٹھالائی
بشیراحمد۔۔۔۔ہمیں ابھی ان کے گھرجاناچاہیے
اریبہ۔۔۔۔ابھی نہیں ہماری وجہ سے پہلے ہی راشدہ مشکل میں ہے ہمارے جانے سے اس کی مشکل اوربڑھ سکتی ہے
بشیراحمد۔۔۔سمیراسے۔۔۔۔بھائی جاویدکوبلاکرلاؤ
سمیراچلی جاتی ہے
اریبہ۔۔۔۔ان کوکیوں بلارہے ہو
بشیراحمد۔۔۔۔ہم مولوی صاحب کے پاس جارہے ہیں
اریبہ۔۔۔۔کس لیے
بشیراحمد۔۔۔۔عبدالمجیدکوہم تونہیں سمجھاسکے ہوسکتاہے مولوی صاحب اسے سمجھاسکیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۱۱
ایک کھلے میدان میں ڈیڑھ سوکرسیوں اوراسٹیج پربیس کرسیوں پرمہمان بیٹھے ہیں۔ کرسیوں کے اردگردقناتیں اورٹینٹ لگے ہوئے ہیں۔ اجلاس کی کارروائی کاآغازقرآن پاک کی تلاوت سے کیاجاتاہے۔ اس کے بعدقصیدہ بردہ شریف پڑھاجاتاہے۔ اس کے بعدگفتگوکاسلسلہ شروع ہوتاہے
اخترحسین۔۔۔۔۔یہ اجلاس اس لیے بلایاگیاہے ہم آپ کوایک اہم فیصلہ سے آگاہ کرناچاہتے ہیں ہم نے مقابلے کرانے کافیصلہ کیاہے اس کے لییآٹھ کمیٹیاں بنادی گئی ہیں چارکمیٹیاں مردوں کی ہیں اورچارکمیٹیاں خواتین کی ہیں ۔تین تین کمیٹیاں مقابلے کرائیں گی اورایک ایک کمیٹی سربراہی ،نگرانی
اورمعاونت کریں گی۔
رشیداحمد۔۔۔۔ہم چاہتے ہیں کہ اس علاقے کے ہرچھوٹے بڑے ،مردوخواتین کوان مقابلوں میں حصہ ضرورلیناچاہیے
عبدالغفور۔۔۔۔ایسے مقابلوں سے انسان کی صلاحیتیں سامنے آتی ہیں یہ تفریح بھی ہے اورہنرمندی کے اظہارکاموقع بھی
ارشدجمال۔۔۔۔جومقابلوں میں حصہ لیناچاہتے ہیں وہ متعلقہ کمیٹیوں کے ممبران کونام لکھوادیں
ظفراقبال۔۔۔۔اب ہمیں خریداری کاآغازبھی کرلیناچاہیے اس کے لیے فنڈزکی ضرورت ہے
عمیرنواز۔۔۔۔۔ہمارے پاس پہلے بھی فنڈزموجودہیں مزیدمل جائیں گے تومقابلے آسانی سے کراسکیں گے
اخترحسین۔۔۔۔۔تمام کمیٹیوں کے سربراہان خریداری کریں گے اورمقابلوں کے لیے جگہ کاانتخاب کریں گے۔ اورممبران لوگوں سے ملیں گے انہیں مقابلوں سے آگاہ کرکے ان کے نام لکھیں گے ۔فنڈزایک ہفتہ میں جمع کرادیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۱۲
بشریٰ۔۔۔۔۔میں اس وقت امتحان میں ہوں میرے پاس کوئی جواب نہیں آپ کہتے ہیں یہ توخوشی کی بات ہے
سعیداحمد۔۔۔۔جب وہ یہ ذمہ داری لینے کوتیارہے۔ خودسوچو اس نے بھائی کورکشہ چھوڑ کرکوئی اورکام کرنے پرآمادہ کرلیاہے
بشریٰ۔۔۔۔۔یہ آپ کی غلط فہمی ہے ایساکچھ بھی نہیں ہے
سعیداحمد۔۔۔۔خود توتوبتارہی تھی میں توخوش ہوگیاتھا
بشریٰ۔۔۔۔ابھی تومیں نے وہ بات بتائی ہی نہیں جس کی وجہ سے میں پریشان ہوں
سعیداحمد۔۔۔۔وہ بات بتائے گی تواس بارے سوچ سکیں گے
بشریٰ۔۔۔۔تیرابیٹاکہتاہے آپ جوکام بھی کہیں گی بھائی وہ کام کرے گا بات یہ ہے کہ آپ جس گھرمیں بھی بھائی کارشتہ لے کرجائیں اس پراس گھروالوں کواعتراض نہ ہو
سعیداحمد۔۔۔۔صرف اتنی سی بات ہے
بشریٰ۔۔۔۔صرف اتنی سی بات نہیں بہت بڑی بات ہے
سعیداحمد۔۔۔۔بتادو عبدالحق کوکوئی کام وہ عارف کوکہہ دے گا
بشریٰ۔۔۔۔۔کیسے کہہ دوں میں کوئی کام نہیں کہہ سکتی
سعیداحمد۔۔۔۔ایسی بھی کیامشکل ہے
بشریٰ۔۔۔۔۔آپ ہی مشورہ دے دیں میں تیرے بیٹے کوکون ساایساکام بتاؤں جس پرجس گھرمیں عارف کارشتہ لے کرجائیں ان کواعتراض نہ ہو
سعیداحمد۔۔۔۔میں ایساکوئی کام نہیں بتاسکتا
بشریٰ۔۔۔۔۔جب آپ نہیں بتاسکتے تو میں کیسے بتاسکتی ہوں
سعیداحمد۔۔۔۔۔ہمارے بیٹوں نے واقعی ہمیں ا متحان میں ڈال دیاہے
بشریٰ۔۔۔۔کیاخیال ہے عارف کی یہ بات درست ہے یاہماری بات ٹھیک ہے
سعیداحمد۔۔۔۔۔اس کشمکش میں جیت کس کی ہوئی اس بات کااعلان ہم رشتہ داروں کی دعوت کریں گے اوراس میں کریں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 301211 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.