مشہور صوفی شاعر حضرت شاہ عبد اللطیف بھٹائی

سندھ کے مشہور صوفی شاعر حضرت شاہ عبد اللطیف بھٹائی ہالاکے قریب ایک گاؤں بھٹے پور میں پیدا ہوئے ،آپ کے والد کانام شاہ حبیب رحمۃُاﷲعلیہ تھا وہ ایک ولیٔ کامل تھے آپ کے جدامجدعبدالکریم شاہ مشہور بزرگ تھے اور بلڑی کے شاہ کریم کے نام سے مشہور ہوئے۔آپکا سلسلہ نسب حضرت موسیؒ سے جا ملتا ہے۔ ۔شاہ عبد اللطیف رحمۃُاﷲعلیہ نے ابتدائی تعلیم نُورمحمد بھٹی سے حاصل کی اور بھٹ شاہ بارہ میل دور گاؤں وائی کے رہنے والے اور مشہور مُدرس تھے آپ نے اپنے والد شاہ حبیب رحمۃُاﷲعلیہ سے دینی تعلیم حاصل کی ۔آپ سادگی پسند ،شیریں گفت گوکرتے اورہر ایک سے عُجزواِنکساری سے پیش آتے شاہ حبیب رحمۃُاﷲعلیہ بھٹے پور سے نکل کر کوٹری مُغل میں رہنے لگے ،یہاں رئیس مرزامغل بیگ اور ارغوان خاندان آباد تھا ۔ایک دن رئیس مرزا مغل بیگ کی بیٹی بی بی سیدہ بیمار ہوئیں تو انہوں نے دعاکے لیے شاہ حبیب کو بُلا بھیجا ۔انہوں نے اپنی بیماری کے باعث شاہ لطیف رحمۃُاﷲعلیہ کو اپنے ساتھ لیا ۔شاہ لطیف رحمۃُاﷲعلیہ شعر گوئی کی فطرت رکھتے تھے، عشق الٰہی میں ڈوبے ہوئے تھے شاہ صاحب کا رجحان شعر گوئی ،سیاست ،بزرگوں فقیروں کی صحبت میں بیٹھنا اور یاد الٰہی میں مشغول رہنا تھا۔1713ء میں قبیلہ دل کے لٹیروں نے مرزا مغل پر حملہ کیا اور مال ودولت لوٹ کرچلے گئے شاہ عبد اللطیف رحمۃُاﷲعلیہ کو اطلا ع ملی تو آپ نے مددکی پیش کش کی مگر مغلوں نے انکار کیاجس کے باعث دل کے لُٹیروں نے مرزا مغل کا خاندان قتل کرڈالا ۔مرزاکی مستورات احساسِ ندامت لیے شاہ عبداللطیف رحمۃُاﷲعلیہ کے پاس حاضرہوئیں۔ شاہ لطیف نے انہیں بڑی عزت دی اور شریعت کے مطابق سیّدہ بی بی سے نکاح کیا۔سیدہ بی بی نے وفا شعار ی اور خدمت گزاری کی مثال قائم کی ۔شادی کے بعد شاہ عبداللطیف رحمۃُاﷲعلیہ کی ریاضت ،عبادات اور شعر گوئی میں اضافہ ہوا،محفل سماع بھی جاری ہوئی۔ موسیقی میں طنبورہ اور دیگر آلات ایجاد کیے دور دُور تک آپ کے عارفانہ کلام کی شہرت پہنچ گئی

آپ نے اپنے کلام میں عشق حقیقی کی صحٰح معنوں میں تصویر کشی کی آپ میں اخلاقی و انسانی خوبیاں کوٹ کوٹ کر بھیری ہوئی تھیں،آپ کا انزاز بیاب تصوف کے حسین و خوبصورت رنگوں اور جزبوں کی عکاسی کرتا تھا۔آپ نے وطن کی محبت کو ایمان کا جزو قرار دیا یہی وجہ تھی کہ آپ نے اپنے وطن سندھ کی سرزمین سے بہت زیادہ محبت وعقیدت کی-

سندھ کی قدیم داستانیں اور شاہ صاحب کی شاعری؛ـ آپ نے سندھ کی قدیم رومانی داستانوں کو اشعار کی شکل میں ترتیب دے کر انسانیت کو نیکی اور برائی سے اگا ہ کیا۔ عمر ماروی اور لیلاں چینسر کے کردار کو اشعار کی صورت میں بہت مقبولیت ہوئی۔شاہ عبداللطیف بھاٹی کی پہچاں سندھی سماج میں فکری رہبر کی ہے پھر خواہ دور کوئی بھی ہو لیکن سندھ کے لوگ شاہ لطیف کے فکر سے جؑڑے ہوئے ہیں۔

سندھی عورت کا آئیڈیل لطیف ہے یہ ایک واضح حقیقت ہے۔ یہ عورتیں خوش ہوتی ہیں تو ان کو لطیف کی شاعری یاد آتی ہے جب دکھی ہو تو بھی لطیف ہی ان کا سہارا بنتا ہے، لطیف سندھی عورت کے اندر ایسے رچے بسے ہوئے ہیں جیسے دریائے سندھ اور سندھی سمندر کا فطری سنگم ہو۔ آخراس کی وجہ کیا ہے؟ بات بڑی سیدھی سادی سی ہے کہ لطیف عورت کے احساسات کو چھٌوکر بلندیوں پہ لے گیا، وطن سے ولہانا محبت کی بات آئی تو ماروی کی بات کی، جدوجہد پر بات کی تو سسی کا کردار بتایا-

جب دنیا کے بڑے بڑے مفکرین اس بات کو سلجھا نہیں پا رہے تھے کہ آخر یہ عورت کا معمہ کیا ہے تب لطیف نے کہا عورت محبت ہے! جب عورت کو گوشت کا لوتھڑا سمجھا جارہا تھا تب لطیف نے کہا عورت احساس سے بھرا انسان ہے۔ جب عورت کو ایک خوبصورت معشوق سے تشبیہ دی جارہی تھی تب لطیف نے کہا عورت عاشق ہے کیوں کہ عورت ہی عشق کرتی اور نبھاتی بھی ہی۔ عورت کا عشق ایک تسلسل ہے جو عمر بھر اپنے ساتھ لے کر چلتی ہے

ان اُصولوں پر جب ہم شاہ عبداللطیف رحمۃُاﷲعلیہ کی شاعری پرکھتے ہیں تو وہ عالمی صوفیانہ شاعری کے معیار پر پوری اُترتی ہے ۔شاہ عبداللطیف رحمۃُاﷲعلیہ نے بقیہ عمر بھٹ شاہ میں گزاری 1752میں آپ کا انتقال ہوا۔ ہرسال 14صفر کو آپ کا عر س منایا جاتا ہے سند ھ کے کلہوڑہ خاندان کے حکم راں غلام شاہ کلہوڑہ نے آپ کا مزار تعمیر کرایا۔شاہ عبداللطیف رحمۃُاﷲعلیہ کی شاعری شاہ جو رسالوکے نام سے جمع کی گئی اس کے مختلف زبانوں میں ترجمیں ہوئے۔
 

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 308 Articles with 416062 views I am honest loyal.. View More