ایک دن ایک کپکپاتی آواز میرے کانوں میں پڑی جب میں نے
اپنا فون سائیلنٹ پہ تھا جو وائیبریٹ ہوا ایک ایک ایسے نمبر سے کال آئی جو
میرے پاس سیو نہیں تھا
میں نے فون کال اٹھائی اور ہیلو کہا
اسلام وعلیکم جی واعلیکم اسلام
جی آپ کون آپکی محبت
میں چپ ہو گیا اور وہ بولنے لگی اک بات کہنی تھی سنو زرا غور سے سنومیں آج
بھی تم کو چاہتی ہوں پر میری مجبوری کو سمجھو میں ایک گھر بسا چکی ہوں میں
اب کسی کی بیوی ہوں مانا تم مجھ سے بے پناہ محبت کرتے ہو مجھ پہ مرتے ہو
میری خوشی میں خوش ہو لیکن سنو یہ بھی سچ ہے میں صرف ایک حد تک خوش ہوں ایک
ربوٹ کی جیسی زندگی جی رہی ہوں اگر ساری رات جاگنا پڑا تو جاگتی رہی اور
اگر سارا دن نوکروں کی طرح کام کرنا پڑا تو کرتی رہتی ہوں ہاں میں خود کا
خیال اب نہیں رکھتی میں بھوکی ہوں تو بھوک کو مقدر سمجھ کر دن گزار دیا اگر
پیاسی ہوں تو ہونٹوں پہ زبان پھیر کر تر کر لیا پر آج تک انہیں محسوس نہیں
ہونے دیا کہ آج بھی بے پناہ چاہت ہے میرے دل میں تمہارے لیے میں آج بھی
طبیعت کا بہانہ بنا کر کمرے میں خود کو بند کر لیتی ہوں اور تمہیں یاد کر
کے روتی ہوں خوووب دل ہلکا کرتی ہوں اور روتے روتے بھوکی پیاسی سو جاتی ہوں
بس ایک بات ہے دل میں جو بوج سی بنی رہتی ہے میں تم کو ہمیشہ خوش دیکھنا
چاہتی ہوں سنو میرے نام کی زندگی کو اب جینا چھوڑ دو کسی اور کے بن جاؤ کسی
کو اپنا لو میں یہ خواہش دل میں لیے نہ مر جاؤں تم زندگی ہو میری میں بغاوت
نہیں کر سکتی اب عزت ہوں کسی کی مجھے ذلیل نہ کرنا تمہیں میری محبت کا
واسطہ اپنی زندگی جی لو میں تمہیں دیکھ کے اپنی زندگی جی لونگی اور ہاں مجھ
سے بھول ہوگئی ہے گھر کے نمبر سے تمہیں کال کر بیٹھی ہوں خدا کیلئے اس نمبر
پہ دوبارہ کال نہ کرنا میں نہیں چاہتی کہ میری زاتیات پہ اب کوئی بات کرے
کوئی مجھے تمہارے نام سے بدنام کرے کوئی تمہیں گالی دےمیں خوش ہوں تم بھی
خوش رہنا"
اور اس وقت ہی سکتے میں چلا گیا تھا جب اس نے میرے کون پوچھنے پر کہا تھا
تمہاری محبت
آگے وہ بولتی گئی اور میں سنتا گیا اور یہ بات نہیں سمجھ سکا کہ محبت تھی
تو چھوڑا کیوں؟
اور کیا مجبور انسان محبت کر سکتا ہے
اس دن سے لے کر میں اسی سوچ میں رہتا ہوں اور آنکھیں نم کے جاگتا ہوں💔🔥
|