دنیا کا بدترین ٹرانسپورٹ نظام کراچی کا ہے۔۔۔ اب دنیا بھی کہہ رہی ہے، مل کر کام کریں، حالت کو سدھاریں!

image
 
شہر کراچی کی مصروف شاہراہوں پر کسی وقت بھی نکل جائیں ، آپ کو پبلک ٹرانسپورٹ کی حالت زار کا خود ہی اندازہ ہوجائے گا۔ ایسی بسیں جنہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ ان کا آخری سفر ہوگا، اس کے بعد شاید یہ چل ہی نہ سکیں۔ بسوں کی حالات زار خراب، تو سڑکیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی تعداد دن بدن کم ہوتی جارہی ہے ،کرائے بڑھتے جارہے ہیں، یوں کہہ لیں کہ شہر قائد کا ٹرانسپورٹ سسٹم بدترسے بدترین ہوگیا ہے۔
 
 اس بات کو صرف کراچی میں رہنے والے لوگ نہیں کہہ رہے بلکہ امریکی جریدے نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں کہہ دیا ہے۔ بلومبرگ نے کار کے مختلف پارٹس بنانے والی کمپنی Mister Auto کی جانب سے دنیا کے 100بڑے شہروں پر تحقیق کی، اس تحقیق کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کراچی کے 42فیصد عوام پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتی ہے، اس کے باوجود اس کی حالت کو سدھارنے کیلئے کوئی بندوبست نہیں کیا جا رہا ۔ یہی وجہ ہے کہ اس تحقیق کے بعد انہوں نے کراچی کو دنیا کا بدترین ٹرانسپورٹ نظام رکھنے والا شہر قرار دیا ہے۔
 
 امریکی جریدے بلومبرگ نے کراچی نے ٹرانسپورٹ سسٹم کو دنیا کا بدترین سسٹم قرار دیا ہے۔ بلومبر گ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ کراچی کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہیں، یہاں کے زیر تعمیر منصوبوں پر بھی رپورٹ میں بات کی گئی ہے، یہاں موجود کئی ٹریفک سگنلز کام نہیں کرتے۔ اس رپورٹ میں خاص طور پر کراچی کی ایک مصروف ترین شاہراہ محمد علی جناح روڈ کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس شاہرہ پر بڑی تعداد میں ٹریفک موجود رہتا ہے، یہ شہر کے مختلف مقامات اور اہم بندرگاہ تک جاتی ہے، لیکن اتنی اہم سڑک ہونے کے باوجود بھی یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔
 
image
 
بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں کراچی کو سیاسی یتیم شہر قرار دیا ہے ، کیونکہ اس شہر کی جانب اعلیٰ حکام زیادہ توجہ نہیں دے رہے، ٹرانسپورٹ کے مسائل کو حل کرنے کیلئے کوئی آگے نہیں آرہا۔ کئی میگا پروجیکٹس شروع کرنے کی باتیں اور اعلانات کئے گئے ،لیکن وہ اعلانات ہی رہے۔ جو پروجیکٹس شروع کئے گئے ہیں، ان میں سے زیادہ تک ابھی تک مکمل نہیں ہوئے۔ گرین لائن بس سروس ہو یا کراچی سرکلر ریلوے نظام، ابھی تک دونوں ہی شروع نہیں کئے جاسکے۔ اس کے علاوہ مختلف گرین بسیں جو دوردراز علاقوں تک سفر کرتی تھیں، وہ اب سڑکوں سے غائب ہیں۔ بسوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے لوگ چھتوں پر سفر کرتے ہیں، جو کہ خطرناک ہے۔
 
کراچی کے مئیر وسیم اختر کاکہنا ہے کہ انہیں بس 12فیصد علاقوں پر ایڈمنسٹریٹوکنٹرول حاصل ہے ، ساتھ ہی وہ فنڈز کی کمی کا رونا روتے ہیں کہ کراچی کو فنڈز نہیں ملتے۔ وزیر اعظم عمران خان نے 1.1ٹرلین روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان پیسوں سے کتنے ترقیاتی نامکمل کام شہر قائد کے پورے کئے جائیں گے یا پھر یہ بھی اعلانات کی حد تک ہی رہے گا۔
 
ٹرانسپورٹ نظام کو کیسے بہتر بنایا جائے؟
کراچی کے بڑے علاقوں کی گنتی کرکے ہر علاقے کے قریبی روٹس سے بسوں کو گزارنے کا سسٹم بنایا جائے۔ میٹرو بسوں کی تعداد کو برقرار رکھا جائے تاکہ پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی نہ ہو۔ سالوں پرانی ایسی بسیں جن کی حالت بہت خراب ہے، ان کی حالت کو ٹھیک کرنے کا کہا جائے۔ گورنمنٹ چاہے تو کسی نجی ٹرانسپورٹ سروس کو شروع کرسکتی ہے اور ان سے ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے آئیڈیاز اور پلاننگ مانگ سکتی ہے۔ کئی ممالک کے ٹرانسپورٹ سسٹم بہترین ہیں، انہیں کاپی کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔
 
image
 
نئی سڑکوں کی تعمیر کی جائے، فلائی اوورز بنائے جائیں ان کے اوپر سے ہیوی ٹریفک کو گزرنے کا پابند کیا جائے، تاکہ عام روٹس پر یہ ہیوی ٹریفک نہ چلے،اس سے ٹریفک جام اور حادثات میں کمی آئے گی۔ جو شاہراہیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، ان کی حالت کو سدھارا جائے اور مرمت کا عمل تیزی سے مکمل کیا جائے۔تاکہ لوگوں کو آنے جانے میں مشکلات درپیش نہ ہوں۔
 
ٹریفک سگنل جو خراب ہوچکے ہیں، انہیں ٹھیک کروایا جائے تاکہ لوگ ٹریفک قوانین کا احترام کرسکیں۔ کراچی کے مسائل کو حل کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں، صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، دنیا کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہے، اس لئے اس کے مسائل بھی زیادہ ہیں لیکن یہ تمام مسائل اس وقت ہی حل ہوسکتے ہیں جب حکومتیں مل کر کام کریں، کراچی کو سیاسی طور پر یتیم نہ کیا جائے اور اس کے لئے اعلان کردہ فنڈز کا صحیح استعمال کیا جائے۔
YOU MAY ALSO LIKE: