دنداں شکن ڈاکٹر نبیل چودھری
جب سے ہوش سنبھالا ہے ان دو الفاظ نے مجھے حیران ہی نہیں پریشان کر کے رکھ
دیا ہے سیاق و سباق۔جس کسی کے منہ میں آتا ہے میرے ملک میرے پاکستان کے
بارے میں اس کے حساس اداروں کی طرف متعفن سوچ سے بھرے الفاظ اگل دیتا ہے
۔پنجابی میں کہتے ہیں ڈگا کھوتے توں تے غصہ کمیار تے۔عمران خان نے آپ کو
شکست دی ہے اس میں فوج کا کیا کردار ہے اسے کیوں گالی دیتے ہو؟تم جو کہتے
ہو کہ یہ حکومت سلیکٹڈ ہے تو قوم آپ سے یہ پوچھتی ہے کہ جنرل جیلانی کو
مرسیڈیز کی چابی کس نے دی تھی کس کے کندھے پر بیٹھ کر آپ آئے تھے؟ عمران
خان نے تو ایک مدت تک جدوجہد کی ہے خود ہی لاہور کے دفتر میں میں آنے والوں
کا نام رجسٹر پر لکھتا تھا پھر انہیں خط لکھ کر پارٹی کا منشور مقصد بتایا
کرتا تھا اور اﷲ نے کیا کہ وقت آیا کہ اس کے کہنے پر ہجوم اکٹھا ہوا اور اس
ہجوم کی طاقت سے وہ اقتتدار کی مسند پر بیٹھا میں نے اپنے والد صاحب سے
اکثر یہ سوال کرتا ہوں کہ کہ کیا تحریک انصاف اسی طرح پروان چڑھی تھی جس
طرح نواز شریف اس ملک کی سیاہ و سفید کے مالک بنے مجھے بتایا گیا کہ نہیں
یہ پہلے تحریک استقلال میں آئے اس کے بعد ایک کشمیری بریگیڈئر نے انہیں
انجمن کشمیریاں میں متعارف کرایا وہاں لاکھوں کا چندہ دے کر وہ چھا گئے اس
کے بعد قیوم صاحب انہیں جنرل جیلانی کے پاس لے گئے چاپلوس اس قدر تھے کہ
جنرل ضیاء کے منہ بولے بیٹے بن گئے اور اس قدر گھس گئے کہ جنرل ضیاء نے
اپنی عمر بھی انہیں دینے کی دعا کی ۔یہ سفر تھا اس کے بعد چل سو چل جس کے
ساتھ رہے اس کی پیٹھ میں چھرا گھونپا جونیجو وزیر اعظم بنے انہوں نے میاں
صاحب کو پنجاب کا سب کچھ بنایا جب ۲۹ مئی کو جونیجو چین کے دورے سے واپس
پہنچے تو سب کچھ لٹ چکا تھا یہ جو وفا شعاریاں مانگتے رہتے ہیں ان سے کوئی
پوچھے ایئر مارشل اصغر خان اور جونیجو سے دھوکہ کس نے کیا آپ کی کسی جرنیل
سے نہیں بنی وہ سارے قصور وار تھے ایک آپ ہی درست تھے؟ ۔باتیں کرتے ہیں
ایسی جیسے گنگا نہائے ہوئے ہوں ویسے جملہ قلم سے نکل گیا موصوف گنگا نہانے
شائد گئے بھی ہوں جندال اگر بغیر ویزے کے مری آسکتے ہیں تو یہ کب گئے ہوں
گے ہمیں کیا پتہ گھر کا نام جاتی امراء سنا ہے مشرقی پنجاب والے گاؤں کی
یاد میں رکھا ہے۔
بات یہ نہیں کہ میاں نواز شریف تیسری کے بعد چوتھی بار کا خواب دیکھیں کہ
وہ اس ملک برباد کا وزیر اعظم بنیں بات یہ ہے کہ پاکستان کے عوام کے اندر
سے جو ایک ہیرا اٹھا ہے جس کا نام عمران خان ہے وہ کیوں نہ دوسری بار منتحب
ہو۔ لوگ کہتے ہیں کہ حکومت چلے گی میرا جواب یہ ہے صرف چلے گی نہیں دوڑے گی
۔اﷲ کے کرم سے اڑھائی سال گزر گئے ہیں باقی کے بھی وہی گزار دے گا جس کی ہم
پوجا کرتے ہیں جو سب کا ملک اور سب کا رازق ہے ہم اور ہمارا قائد ریاست
مدینہ کی بات کرتا ہے ہم نے نہیں کہنا کہ بھارتیو ہم بھی اسی رب کو پوجتے
ہیں جس کو تم پوجتے ہو ہم بھی آلو گوشت کھاتے ہیں ۔میاں صاحب کیا یہ بات
بھی سیاق و سباق سے ہٹ کے کی تھی ۔آج پیپلز پارٹی کے ایک ترجمان ٹی وی پر
کہہ رہے تھے کہ عمران خان بد تمیز ہے اوئے کہہ کر بلاتا ہے مجھے ٹیکنالوجی
کا شکریہ ادا کرنا ہے یو ٹیوب پر چلے جائیں اس پارٹی کے بانی جس کے ازم کے
یہ پرچارک ہیں ان کی وہ تقریر دیکھ لیں جس میں بنگالیوں کو سوء ر کے بچے
کہہ رہے ہیں تاریخ بھی گواہ ہے کہ وہ اصغر خان کو آلو خان کہتے رہے اور خان
عبدالقیوم خان کو ڈبل بیرل خان کہا فاشسٹ ایسے کہ میاں طفیل ڈاکٹر نذیر
خواجہ رفیق کسی کو قتل اور کسی سے انتہائی شرم ناک سلوک کئے ۔بزرگ بتاتے
ہیں کہ ۱۹۷۷ کی تحریک میں نتھ فورس بھی گجرانوالہ لائی گئی یہاں کی شریف
زادیوں کو شاہی محلے کی عورتوں سے مروایا ۔بات کرتے ہیں اخلاق کی عمران خان
نے آپ کو میرتقی میرکی غزل سنانی تھی یا لکھنوء کے بانکوں کی زبان سے
پکارنا تھا ایک ڈاکو کو مسٹر ڈاکو نہیں کہا جاتا ۔اس قوم نے تاریخ میں پہلی
مرتبہ چور کو چور کہنے کی آواز کو پسند کیا ۔پاکستانیوں نے ۲۰۱۸ میں ان
لوگوں کو مسترد کیا جو اس ملک کو لوٹتے رہے اور باتیں ایسی کرتے تھے جیسے
وہ زمزم سے دھلی زبانیں رکھتے ہوں ۔یاد رکھنا منافقوں نے ہمیشہ نرم گفتاری
اور چاپلوسانہ انداز اپنا کر قوموں کو برباد کیا ۔جو سچا رہا وہ کڑک کے بات
کرتا رہا۔
اب ایک سابق صدر کا نواسہ آج کل ٹی وی پر علی محمد خان جیسے شریف انسان کے
سامنے زبان چلاتا ہے اس کہوڑ کرلی سے کوئی پوچھے کہ آپ کے نانا حضور کوئٹہ
میں جو بریف کیس لے کر گئے تھے اس میں بھی کوئی سیاق و سباق کا رولا تھا یہ
سوال بھی پوچھ سکتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ جو کھلواڑ ہوا ہے کیا ان
پارٹیوں نے کیا ہے جن کے پاس اقتتدار رہا ہے یا پاکستان کو لوٹنے والے
یوگنڈہ سے آئے تھے آج جب کہتے ہو کہ پاکستان کی لوٹ مار میں پی ٹی آئی شامل
ہے تو جناب بتائے ناں کیا لوٹ مار کی ہے ۔یاد رکھئے قارئین اس وقت تحریک
انصاف کا مسئلہ کرپشن نہیں لوٹ مار نہیں دھونس دھاندلی اور قبضے نہیں صرف
اور صرف مہنگائی ہے تنخوا دار کی تنخوا بڑھائے ہاں یہ جو تین تین پنشنیں لے
رہے ہیں ان کو بند کیجئے مجھے پورا یقین ہے کہ میرا قائد میرا لیڈر اس پر
بھی قابو پا لے گا آپ دیکھ لیجئے یہ جن بھی ایک آدھ ہفتے میں بوتل میں بند
ہو گا ۔ٹماٹر منڈی سے ایک سو تیس روپے لے آئیے گھر کی دکان والا ایک گالی
عمران کو دے گا اور ایک کلو کے پیچے پچاس کمائے گا ۔اس قدر غیر ذمہ دار
اپوزیشن میں نے نہیں سنی کہ پاکستان کی تاریخ میں گزری ہو گی آج پی پی پی
کے ترجمان ایک شو میں فرما رہے تھے کہ ملک کی صورت حال بری نہیں تھی جی
بلکل بھی بری نہ تھی تیس ہزار ارب سے زیادہ قرضہ تھا جھوٹ مکر فریب کی
بیساکھیوں پر کھڑی اپوزیشن کو شرم تو آئی ہو گی جب وزیر خزانہ نے کہا کہ
قرضے بڑھے نہیں ہے۔کاش یہ لوگ سمجھ پاتے کہ دنیا کی معیشتوں کا بیڑہ غرق ہو
چکا ہے سعودی عرب جیسے ملک کی چیخیں نکل گئی ہیں پاکستان تو اس خطے میں سب
سے بہتر پرفارمنس دینے والا ملک ہے۔جس نے کرونا کا بھرپور مقابلہ کیا ہے
۔یہ اپوزیشن خود حیران ہے کہ ہم کرونا میں پھنسے کیوں نہیں ۔اس قدر غیر ذمہ
دار اپوزیشن جو سیاق و سباق کے دو لفظ استعمال کر کے قائد اعظم کے مزار کی
توہین کر گئی جس نے اردو کے خلاف گفتگو کرنے پر بھی کہا کہ سیاق و سباق کا
مسئلہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کو دھمکیا ں بھی اسی تناظر میں دی گئیں اﷲ
بخشے شرافت کو جو ان کی صفوں میں مرحومہ ہو کر تعفن پیدا کر رہی ہے۔ دعا
کریں رتی برابر حمیت بھی ہو ان میں
ان پارٹیوں کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے کہ پاکستان کو لوٹنے کو کاروبار
جاری و ساری رہنا چاہئے اور ہمیں باریاں دی جائیں ۔قارئین سچ پوچھیں ان کے
وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اسلام آباد کا تخت ان کے نیچے سے سرک جائے
گا اس کے لئے یہ لوگ بڑے مزے سے باری لے رہے تھے نواز شریف کی سب سے بڑی بد
خصلتی ہے کہ اس نے اس پاکستان کو ہر لحاظ سے کرپٹ کیا صحافت کے میدان میں
گھسے تو لفافہ صحافت کا آغاز کیا پٹرول پمپوں کی سستی لیزوں سے لے کر ہر
صحافی کی ذاتی ضرورتوں کو پورا کرنے کا اہتمام کیا بیوروکریسی میں گئے تو
ان لوگوں کو اتنا نوازا کہ وہ نواز نواز کر اٹھے زندگی کے کسی بھی شعبے میں
نون نے میرٹ کو نہیں دیکھا سفارشی چٹوں پر تھانے دار بھرتی کئے یہی کام
سندھ میں پیپلز پارٹی نے کیا چور کرپٹ لوگ سیاست میں اس لئے آئے کہ وہ اپنا
لوٹا ہوا مال بچا سکیں ۔تحریک انصاف نے انقلاب بپاء کیا ۔یہ لوگ کہتے ہیں
چوری ڈاکہ منی لانڈرنگ اب نہیں ہو رہی تو تو پاکستان کے حالات کیوں نہیں
بدل رہے یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ آپ کو کس نے کہا ہے کہ پاکستان کے حالات
نہیں بدلے۔کون سا شعبہ ہے جو تنزلی کی طرف گیا ہے ؟آپ کی ٹیکسٹائل آپ کی
آٹو موبیل سیکٹر آپ کی ڈیم بنانے کی رفتار افسوس کہ ہم ایک کام نہ کر سکے
کہ جو ہم نے اچھے کام کئے وہ آپ کو بتا نہیں سکے ۔بڑا شور مچا رکھا ہے کہ
نواز شریف نے موٹر ویز بنائے سڑکیں بنائیں آئیے میں چیلینج کرتا ہوں اور آپ
کو بتاتا ہوں کہ سڑکیں ۲۷۰۰ کلو میٹر گزشتہ دس سالوں میں بنیں جو قومی
اثاثے رکھ کر بنائی گئیں ۔یعنی پہلے سڑکیں بنانے کے لئے قرضے لئے پھر قرضے
واپس کرنے کے لئے یہ سڑکیں عمارتیں اور قومی املاک گروی رکھیں ۔پورا ملک
گرو ی رکھ دیا ۲۷۰۰ کلو میٹر سڑکیں بنانے والو ہم نے دو سالوں میں ۱۳۰۰ کلو
میٹر بنا دی ہیں اب مجھے یہ بتائیں میاں نواز شریف سڑک باز نے سال میں ۲۷۰
کلو میٹر تعمیر کیں اور ہم نے سال میں ۵۰۰ کلو میٹر بنا دیں سوات موٹر وے
کا منصوبہ اپنے پیسوں سے مکمل کیا ایک بی آر ٹی کا رونا روتے ہو وہ بھی چل
پڑی ہے۔مالم جبہ کی بات کرتے ہو جاؤ جا کر عدالتوں میں بلا کر پوچھو عمران
خان نے کب کسی کو بخشا ہے آپ کا وزیر رشوت لیتے ہوئے پکڑا گیا وزیر ہی رہا
اس نے خون کی ندیاں بہائیں اسے کچھ نہیں ہوا ہم وزیر بدلتے ہیں پر فارمنس
کی بنیاد پر نہیں ہم چاہتے نہیں کہ کوئی یہ سمجھے کہ میں ناگزیر ہوں ۔کہہ
دینا کہ کہ جو گالیاں بھٹو نے دیں جو ایاز صادق نے کہا جس کا ذکر مولانا
کرتے ہیں جو عبدالغفور حیدری کہتے ہیں انہیں سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا
جائے اس سیاق و سباق کی ایسی کی تیسی۔احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ
پاکستان کی ماں ہے۔
یہ کیسی ماں ہے جو قائد اعظم کی بجائے اچکزئی کو دلاسے دے رہی ہے
|