سچ تو یہ ہے (۳۱ واں حصہ )


منظر۲۱۹
جاویدتین شاپروں میں فروٹ رحمتاں کودے کرکہتاہے ،ایک شاپرگھرکے لیے رکھ لواورایک ایک شاپرعبدالمجید اوربشیراحمدکے گھروں میں بھجوادو
رحمتاں۔۔۔۔آپ یہ کس خوشی میں لائے ہیں
جاوید۔۔۔۔فروٹ بیچنے والاگزرہاتھا اپنی بچیوں کے لیے خریدنے لگا توخیال آیا بھتیجوں اوربھتیجیوں کے لیے بھی خریدلوں
رحمتاں۔۔۔۔آپ توبڑے سخی ہوگئے ہیں
جاوید۔۔۔اس سے آپس میں محبت بڑھتی ہے تعلق مزیدمضبوط ہوتاہے
رحمتاں۔۔۔صابراں کودوشاپردے کر۔۔۔۔ایک شاپرچچی اریبہ اورایک شاپرچچی راشدہ کودے آ
صابراں دونوں شاپرلے کرگھرسے باہرچلی جاتی ہے بشیراحمدکے دروازے پردستک دیتی ہے سمیرادروازے پرآتی ہے صابراں اسے فروٹ کاایک شاپردے کرکہتی ہے ابویہ تمہارے لیے لائے ہیں ۔اس کے بعدوہ عبدالمجیدکے گھرکے دروازے پرجاتی ہے۔ دروازے پرہاتھ سے دستک دیتی ہے نہ کوئی جواب آتاہے نہ دروازہ کھلتاہے صابراں دوسری باردستک دیتی ہے اس باربھی کوئی جواب نہیں آتا صابراں کنڈی کی طرف دیکھتی ہے توباہرسے کنڈی لگی ہوئی ہے۔ اسی دوران اریبہ آجاتی ہے اورکہتی ہے ابھی تک راشدہ نے دروازہ نہیں کھولا
صابراں۔۔۔۔چچی باہرسے کنڈی لگی ہوئی ہے یہ لوگ کہاں چلے گئے ہیں
اریبہ۔۔۔۔نہ جانے کہاں چلے گئے ہیں
اریبہ۔۔۔۔کنڈی کھول کر ۔۔۔۔تم یہ شاپرکسی کمرے کے دروازے پرلٹکادو جب وہ گھرآئیں گے تو کھالیں گے اریبہ جانے لگتی ہے تو صابراں کہتی ہے چچی آپ بھی میرے ساتھ اندرچلیں دونوں عبدالمجیدکے گھرمیں آتی ہیں۔ راشدہ آوازیں لگارہی ہے ۔اب توشام ہوگئی ہے۔ اب تودروازہ کھول دو۔بچے صبح سے بھوکے ہیں۔کھول دودروازہ،مجھے باہرنکالو
صابراں ۔۔۔۔۔یہ توچچی راشدہ کی آوازہے
اریبہ۔۔۔اس طرف سے آرہی ہے میں جارہی ہوں تویہ دروازہ کھول کرچچی کوباہرنکال اس کوشاپردے کرگھرچلی جا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۲۰
سعیداحمداوربشریٰ الگ الگ چارپائیوں پربیٹھے ہوئے ہیں۔
بشریٰ۔۔۔۔آج خاموش ہیں کیاوجہ ہے
سعیداحمد۔۔۔۔میں سوچ رہاہوں رشتہ داروں کی دعوت کریں نہ کریں
بشریٰ۔۔۔۔ضروری نہیں تونہ کریں
سعیداحمد۔۔۔۔مولوی صاحب نے کہا ہے
بشریٰ۔۔۔۔مولوی صاحب آپ کوکب اورکہاں ملے
سعیداحمد۔۔۔۔میں اورکریم بخش ان کے پاس گئے تھے ہم ان سے کہا کہ وہ عارف کوسمجھائیں وہ کہتے ہیں ہمارابیٹاٹھیک کہتاہے لوگ رزق دینے والے پرنہیں ظاہری اسباب پریقین رکھتے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ رشتہ داروں کی دعوت کرکے سب کوبتادو کہ ہمارا بیٹاٹھیک کہتاہے ویسے بھی جوباتیں عبدالحق نے تجھ سے کی ہیں وہی باتیں عارف نے کریم بخش سے بھی کی ہیں اس کے پاس بھی اس کی باتوں کاکوئی جواب نہیں
بشریٰ۔۔۔۔اب کب دعوت کرنی ہے
سعیداحمد۔۔۔۔تم ہی بتاؤ
بشریٰ۔۔۔۔۔جب آپ چاہیں
سعیداحمد۔۔۔۔بھائی کریم بخش کہتے ہیں جمعہ کے دن دعوت کرلیں
بشریٰ۔۔۔۔ٹھیک ہے
سعیداحمد۔۔۔۔۔میں دعوتیں دیتاہوں تم کھانے پینے کاانتظام کرو
بشریٰ۔۔۔۔ایک بات کہوں
سعیداحمد۔۔۔۔کہو
بشریٰ۔۔۔۔۔میں کہتی ہوں دعوت والے دودن بیٹوں کوباہربھیج دیں یہ اس دن صبح کے وقت جائیں اوردوسرے دن شام کوواپس آئیں
سعیداحمد۔۔۔۔میں تیرے ساتھ ہوں دونوں بیٹوں کوتوہی باہربھیجے گی
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۲۱
سورج غروب ہوچکاہے۔ اندھیراچھارہاہے۔ عبدالمجیداوراس کے تینوں بچے گھرواپس آتے ہیں توگھرکادروازہ کھلاہواہے چاروں باپ بیٹے گھرمیں داخل ہوتے ہیں توراشدہ روٹیاں پکارہی ہے۔ برتن دھوئے پڑے ہیں پانی بھراہواہے سالن پکاہواہے تینوں بچے ماں کودیکھ کرامی امی کہتے ہوئے دوڑنے لگتے ہیں توعبدالمجیدانہیں ڈانٹ کرروکنے لگتاہے توراشدہ روٹیاں پکاتے ہوئے کھڑی ہوجاتی ہے اورکہتی ہے مجھے سارادن کمرے میں بندکرکے بھی آپ کوسکون نہیں ملا؟ اب بچوں پربھی غصہ نکال رہے ہیں۔
عبدالمجید۔۔۔۔توباہرکیسے آگئی میں کمرے کادروازہ اورباہرکادروازہ دونوں باہرسے بندکرکے گیاتھا
راشدہ۔۔۔۔۔ضروری نہیں کہ جیساآپ چاہیں ویساہی ہو
عبدالمجید۔۔۔۔اس گھرمیں جیسامیں چاہوں گا ویساہی ہوگا
راشدہ۔۔۔۔اب دیکھ لو آپ تومجھے کمرے میں بندکرکے اورباہرسے کنڈی لگاکرگئے تھے میں پھربھی باہرآگئی
عبدالمجید۔۔۔۔یہ توبتا دروازہ کس نے کھولاتھا
راشدہ۔۔۔۔جس نے مجھ پراورمیرے بچوں پراحسان کیا میں اس کانام بتاکراس کومشکل میں نہیں ڈال سکتی
عبدالمجید۔۔۔۔اس نے بچوں پراحسان کیسے کیا
راشدہ۔۔۔۔۔میرے بچے صبح ناشتہ کرکے سکول گئے تھے ابھی تک کچھ نہیں کھایا اس نے مجھے باہرنکالا میں نے بچوں کے لیے کھانابنالیاہے یہ میرے بچوں پراس کااحسان ہی ہے
سلطانہ۔۔۔۔امی بھوک لگی ہے
راشدہ۔۔۔۔۔کھاناتیارہے تم ہاتھ منہ دھو لو میں کھانالارہی ہوں تینوں بچے چارپائیوں پربیٹھ جاتے ہیں
راشدہ۔۔۔۔بچوں کوکھانادے کر۔۔۔۔عبدالمجیدسے۔۔۔۔آپ کھائیں گے کھانا
عبدالمجید۔۔۔۔ایک توتونے دوپہرکاکھانانہیں بنایا اب بھی پوچھ رہی ہے کھائیں گے کھانا لے آ جلدی سے لے آ مجھے بھی بھوک لگی ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۲۲
فیاض گھرکے صحن میں دوڑ لگارہاہے۔ بشیراحمداوراریبہ اسے دیکھ رہے ہیں
اریبہ۔۔۔اپنے بیٹے کودیکھو ابھی اس نے دوڑناشروع کردیاہے
بشیراحمد۔۔۔۔ابھی سے کہاں مقابلوں میں ایک ماہ تورہ گیاہے۔ مقابلہ جیتنے کے لیے محنت کرنابھی ضروری ہے
اریبہ۔۔۔۔آپ کہناچاہتے ہیں کہ فیاض جتنازیادہ ٹائم دوڑے گا اس کے جیتنے امکان اتنے زیادہ ہوں گے
بشیراحمد ۔۔۔۔ہاں اس کے لیے خوراک بھی ضروری ہے اسے طاقتورغذاؤں والے کھانے بناکرکھلاؤ
اریبہ۔۔۔۔جب تک مقابلے نہیں ہوتے کھانے دیسی گھی میں بنالیتے ہیں اس کے لیے پھل کھانابھی ضروری ہیں آپ اسے روزانہ پیسے دے دیاکریں تاکہ یہ تازہ پھل خریدکرکھالیاکرے
فیاض دوڑ لگارہاہے اس کاسانس پھول چکاہے
بشیراحمد۔۔۔۔یہ اب تھک چکاہے اس نے دکان پربھی جاناہے
اریبہ۔۔۔آوازدے کر۔۔۔۔فیاض بیٹا بات سننا
فیاض دوڑلگارہاہے جواب نہیں دیتا
اریبہ۔۔۔۔اسے کیاہوگیاہے جواب ہی نہیں دے رہا
بشیراحمد۔۔۔۔یہ اپنی دوڑمیں مگن ہے اس نے سناہی نہیں ہوگا دوبارہ بلاؤ اسے
اریبہ۔۔۔۔آوازدے کر۔۔۔۔فیاض بات سننا
فیاض اب بھی دوڑ لگارہاہے کوئی جواب نہیں دیتا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۲۳
صابراں ناشتے کے برتن اٹھاتی ہے، اس کی ایک بہن اس کی مددکرتی ہے،
رحمتاں۔۔۔صابراں سے۔۔۔۔کل شام کوتوچچابشیراحمداورچچاعبدالمجیدکے گھرفروٹ دینے گئی تھی کسی نے کوئی بات تونہیں کی
جاوید۔۔۔۔۔کس نے کیابات کرنی تھی
صابراں۔۔۔۔ویسے توکسی نے کوئی بات نہیں کی لیکن ایک بات ہے جومیں آپ کوبتانے والی تھی
رحمتاں۔۔۔۔۔کیابات ہے
صابراں۔۔۔۔۔میں چچی راشدہ کے گھرگئی توباہرسے کنڈی لگی ہوئی تھی پہلے میں دروازے پردستک دیتی رہی کوئی جواب نہ آیا بعدمیں دیکھاتو باہرسے کنڈی لگی ہوئی ہے میں واپس آنے کاسوچ رہی تھی کہ چچی اریبہ آگئی وہ بھی باہرسے کنڈی دیکھ کرحیران ہوگئیں پھرہم نے دروازہ کھولا گھرمیں گئیں ۔سب کچھ بکھراپڑاتھا ایسالگتاتھا کہ گھرمیں کوئی رہتاہی نہیں
جاوید،رحمتاں اورصابراں کی بہنیں یہ سب غورسے سن رہی ہیں
رحمتاں۔۔۔۔ہوسکتاہے وہ کہیں چلے گئے ہوں اس وقت تک واپس نہ آئے ہوں
جاوید۔۔۔۔وہ کہیں دورجاتے توباہرسے تالالگاکرجاتے یہ کوئی اورمعاملہ ہے
صابراں۔۔۔۔ابوٹھیک کہہ رہے ہیں ہم گھرکے صحن میں تھیں کہ چچی راشدہ کی آوازسنائی دی مجھے کمرے سے باہرنکالو ہم نے آوازکی سمت جاننے کی کوشش کی توچچی ایک کمرہ میں بندتھیں
رحمتاں۔۔۔۔اورگھرمیں کوئی نہیں تھا
صابراں۔۔۔۔کوئی بھی نہیں تھا پہلے چچی اریبہ ان کے گھرسے چلی گئی اس کے بعدمیں نے اس کمرے کی باہرسے کنڈی کھولی اورگھرآگئی
جاوید۔۔۔۔۔اس سے تیری چچی اورمشکل میں ہوگی
رحمتاں۔۔۔۔۔آپ اپنے بھائی کوسمجھاتے کیوں نہیں
جاوید۔۔۔۔۔میں اوربھائی بشیراحمداس سلسلہ میں مولوی صاحب کے پاس گئے تھے
رحمتاں۔۔۔۔۔میری بات پرآپ کویقین آئے نہ آئے آپ کابھائی نفسیاتی مریض ہے اس کاعلاج کراؤ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۲۴
سجاداحمدکی درزی کی دکان میں دوبڑے تھالوں میں مٹھائی کے پیکٹ رکھے ہوئے ہیں
سجاداحمد۔۔۔۔چلیں مٹھائی تقسم کرکے آئیں
فیاض۔۔۔۔۔آج کس طرف کوجائیں گے
سجاداحمد۔۔۔۔۔جس طرف تم کہوگے اسی طرف آج مٹھائی تقسیم کریں گے
فیاض۔۔۔۔استادجی دعاکریں ایک ماہ بعدپھرہم اس سے اچھی مٹھائی تقسیم کریں
سجاداحمد۔۔۔۔اس میں کون سی بڑی بات ہے ہم ایک ماہ بعدبھی مٹھائی تقسیم کردیں گے
فیاض۔۔۔۔استادجی میں کسی اورمٹھائی کی بات کررہاہوں
سجاداحمد۔۔۔۔۔کہیں تیری شادی تونہیں ہورہی
فیاض۔۔۔۔۔نہیں استادجی میری شادی نہیں ہورہی
سجاداحمد۔۔۔۔۔میں تویہی سمجھا
فیاض۔۔۔۔استادجی میں کل سے ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ دکان دیرسے آؤں گا
سجاداحمد۔۔۔۔کوئی مصروفیت ہے؟ میرامطلب ہے گھرمیں کوئی کام ہورہاہے؟
فیاض۔۔۔۔۔گھرمیں توکوئی کام نہیں ہورہا میری مصروفیت ہے
سجاداحمد۔۔۔۔کیسی مصروفیت
فیاض ۔۔۔۔۔ہمارے علاقے میں مقابلے ہورہے ہیں میں تلاوت قرآن پاک اوردوڑ کے مقابلوں میں حصہ لے رہاہوں تجربہ کرنے کے لیے روزانہ گھرمیں دوڑلگاتاہوں دوڑلگانے کے بعدسانس لینے اورتیاری کرنے میں وقت تولگتاہے
سجاداحمد۔۔۔۔میری دعائیں تیرے ساتھ ہیں اب تھال اٹھاؤ مٹھائی تقسیم کریں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 300210 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.