جانئے دن میں کتنی مرتبہ چہرہ دھونا چاہئے، کیا عام صابن سے چہرہ دھونا ٹھیک ہے؟

image
 
لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ دن میں جتنی مرتبہ چہرہ دھوئیں گے ، اتنا ہی ان کا چہرہ اچھا لگے گا یا ان کے چہرے کی اسکن اچھی ہوجائے گی ۔ تاہم حقیقت اس سے بالکل ہٹ کر ہے۔ نیویارک کی ایک مشہور ڈرماٹولوجسٹ ہیڈلے کنگ کا کہنا ہے کہ چہرہ دن میں کتنی مرتبہ دھونا چاہئے ، یہ انسان کی جلد پر انحصار کرتا ہے۔ کئی ماہرین کہتے ہیں کہ دن میں دو مرتبہ چہر ہ ضرور دھونا چاہئے تاہم یہ اسکن پر ہے کہ انسان کے چہرے کی اسکن کیسی ہے۔
 
خشک اور حساس جلد والے لوگ کتنی مرتبہ دھوئیں؟
ہیڈلے کنگ کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ جن کی جلد خشک ہے، یا جن لوگوں کی جلد حساس ہے، وہ اگر دن میں ایک مرتبہ بھی چہرہ دھولیں تو ان کیلئے کافی ہوگا۔
 
image
 
آئلی اسکن والے کتنی مرتبہ دھوئیں؟
ڈرماٹولوجسٹ کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جن کی جلد آئلی ہے، انہیں دن میں دو مرتبہ چہرہ ضرور دھونا چاہئے۔ تاکہ ان کے چہرے پر آئل جمع نہ ہوسکے۔
 
ہیڈلے کا کہنا ہے کہ اگر ورزش کریں، جم جاتے ہوں یا پھر میک اپ کیا ہو تو پھر ضروری ہے کہ ان تمام کاموں کے بعد چہرہ لازمی دھوئیں ۔
 
ضروری ہے کہ رات کو سونے سے قبل لازمی طور پر چہرہ دھوئیں ، تاکہ دن بھر چہرے پر جمع ہونے والی مٹی یا آئل وغیرہ جلد کو خراب کرنے کا باعث نہ بن سکیں۔ دن بھر ماحولیاتی آلودگی کے درمیان رہنے کی وجہ سے بھی چہرے کی جلد کو نقصان پہنچتا ہے ، یہ آلودگی چہرے کے کولاجن کو توڑنے اور چہرے پر جھریاں لانے کا سبب بن رہے ہوتے ہیں ۔
 
وہ افراد جو رات کے وقت سونے سے قبل کوئی کریم لگاتے ہیں، انہیں صبح کے وقت چہرہ ضرور دھولینا چاہئے تاکہ اس کریم کے اجزا چہرے پر دن بھر موجود نہ رہیں ، ورنہ چہرے پر دانے نکل آنے کا بھی خدشہ رہتا ہے۔
 
image
 
عام صابن کا استعمال؟
 عام صابن کا چہرے پر استعمال نہ کریں، اگر عام صابن کا استعمال کرتے ہیں تو جان لیں کہ آپ کا چہرہ عام ہرگز نہیں ہے ۔ اسلئے بازار میں دستیاب صابن سے چہرے کو نہ دھوئیں ۔ کیونکہ ان کا پی ایچ لیول زیادہ ہوتا ہے ، جب صابن کا پی ایچ لیول اسکن کی نیچرل ایسیڈیٹی سے زیادہ تو پھر وہ اسکن کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہوتے ہیں ۔ ایسی صابن جن کی مہک اور خوشبو تیز ہو، ایسی صابن کو استعمال نہ کریں، ہلکی خوشبو اور کیمیکلز والی صابن یا فیس واش کا چہرے پر استعمال کریں ۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: