شرک کسے کہتے ہیں: صدرالافاضل مولانا سیّد محمد نعیم
الدین مراد آبادی متوفی ۷۶۳۱ھ رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب”أَطْیَبُ الْبَیَانِ
فِی رَدِّ تَقْوِیَۃِ الاِیْمَانِ“ میں ”شرح العقائد“ کے حوالے سے شرک کی
تعریف نقل کرتے ہیں:
الإشراک ھوإثبات الشّریک فی الألوھیَّۃ یعنی: وجوب الوجود کما للمجوس
أوبمعنی استحقاق ا لعبادۃ کما لعبدۃ الأصنام۔
یعنی، شرک ثابت کرنا ہے شریک کا اُلوہیت بمعنی وُجوبِ وجود میں،جیسا کہ
مجوس کرتے ہیں،یا بمعنی استحقاقِ عبادت میں جیسا بت پرست کرتے ہیں۔ کذا فی
شرح الفقہ الأکبر للملاّ علی القاری۔
نیز صدر الافاضل نے حضرت شیخ عبدالحق محدّث دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے
حوالے سے شرک کی اقسام نقل کی ہیں:
بالجملہ شرک سہ اقسام است درو جود، ودر خالقیت ودر عبادت۔
خلاصہ مطلب یہ ہے کہ شرک تین طرح پر ہوتا ہے: ایک تو یہ کہ اللہ کے سوا کسی
دوسرے کو واجبُ الوجود ٹھہرائے، د وسرے یہ کہ کسی اور کو اُس کے سوا
حقیقۃًخالق جانے، تیسرے عبادت میں کہ غیر خُدا کی عبادت کرے، یا اُس کو
مستحقِّ عبادت سمجھے۔
شرک کی مذمّت قرآن کی روشنی میں
اللہ تعالی شرک کی مذمّت کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:(اِنَّ اللّٰہَ لاَ
یَغْفِرُ اَن یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُونَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآءُ
وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدِ افْتَرٰٓی اِثْماً عَظِیْمًا)
(النساء:48/4)
ترجمہ کنزالایمان: بے شک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے،
اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے، جسے چاہے معاف فرمادیتا ہے۔
اور فرماتا ہے:(اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ
عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَمَاْوٰہُ النَّارُ)(المائدۃ:72/5)
ترجمہ کنزالایمان: بے شک جو اللہ کا شریک ٹھہرائے، تو اللہ نے اُس پر جنت
حرام کردی، اور اُس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔
اور فرماتا ہے:(اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ) (لقمان:13/31)
ترجمہ کنزالایمان:بے شک شرک بڑا ظلم ہے۔
اس باب سے متعلق متعدّد آیات مبارکہ وارد ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ جس شخص نے
اللہ تعالی کے ساتھ شرک کیا،پھر بحالت ِشرک مر گیا، وہ قطعی جہنمی ہے، جیسا
کہ وہ شخص قطعی جنتی ہے، جو اللہ پر ایمان لایا، اور ایمان کی حالت میں
دنیا سے گیا،اگرچہ اُسے ابتداً اس کے بعض گُناہوں کے سبب عذاب دیا جائے۔
شرک کی مذمّت احادیث کی روشنی میں
نبی کریمﷺ نے متعدّد فرامین میں شرک کی مذمّت بیان فرمائی ہے، فرمایا:”کیا
میں تمہیں کبیرہ گُناہوں میں سے سب سے بڑے گُناہ کے بارے میں خبر نہ
دوں؟(ان میں آپ نے سب سے پہلے بیان فرمایا)اللہ تعالی کے ساتھ شرک
کرنا۔(صحیح مسلم ،رقم:87،ص:59)
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو۔ان میں آپ ﷺ نے
شرک کو بھی ذِکر فرمایا۔ (صحیح مسلم ،رقم:89،ص:60)
نبی پاک ﷺ نے فرمایا: جس نے اپنا دین بدل ڈالا، تم اُسے قتل کردو۔(صحیح
البخاری،رقم:6922،378/4)
مرتدّ کسے کہتے ہیں؟صدر الشریعہ، بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی
متوفی ۷۶۳۱ھ تحریر فرماتے ہیں:مرتدّ وہ شخص ہے کہ اسلام کے بعد کسی ایسے
امرکا انکار کرے، جو ضروریاتِ دین سے ہو، یعنی:زبان سے کلمہ کفر بکے، جس
میں تاویل صحیح کی گنجائش نہ ہو۔ یوہیں بعض افعال بھی ایسے ہیں، جن سے کافر
ہو جاتا ہے۔مثلاً بُت کو سجدہ کرنا، مصحف شریف کو نجاست کی جگہ پھینک دینا۔
ارتداد کی شرائط:مرتد ہونے کی چند شرطیں ہیں (۱)عقل۔ ناسمجھ بچہ اور پاگل
سے ایسی بات نکلی تو حکم کفر نہیں۔(۲)ہوش۔ اگر نشہ میں بکا تو کافر نہ
ہوا۔(۳)اختیار مجبوری اور اکراہ کی صورت میں حکم کفر نہیں۔ مجبوری کے یہ
معنے ہیں کہ جان جانے یاعضو کٹنے یا ضربِ شدیدکا صحیح اندیشہ ہو اِس صورت
میں صرف زبان سے اُس کلمہ کے کہنے کی اجازت ہے بشرطیکہ دل میں وہی اطمینان
ایمانی ہو(اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ
وَقَلْبُہٗ مُطْمَئِنّ بِالْاِیْمَانِ ((النحل:106)
شخص معاذاللہ مرتد ہو گیا، تو مستحب ہے کہ حاکم ِاسلام اُس پر اسلام پیش
کرے، اور اگر وہ کچھ شبہہ بیان کرے تو اُس کا جواب دے، اور اگر مہلت مانگے،
تو تین دن قید میں رکھے، اور ہر روز اسلام کی تلقین کرے۔ یوہیں اگر اِس نے
مہلت نہ مانگی، مگر امید ہے کہ اسلام قبول کرلے گا جب بھی تین دن قید میں
رکھا جائے، پھر اگر مسلمان ہوجائے فبہا ورنہ قتل کر دیا جائے۔ بغیر اسلام
پیش کیے اُسے قتل کر ڈالنا مکر وہ ہے۔ مرتد کو قید کرنا، اور اسلام نہ قبول
کرنے پر قتل کر ڈالنا، بادشاہ اسلام کا کام ہے۔
عورت یا نابالغ سمجھ والا بچہ مرتد ہوجائے تو قتل نہ کریں گے بلکہ قید کریں
گے، یہاں تک کہ توبہ کرے اور مسلمان ہوجائے۔اللہ پاک ہمیں ہر طرح کے کفر و
شرک سے محفوظ رکھے ۔آمین
|