قُرآن اور قُرآن کے زمان و مکان !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَہِ یُونس ، اٰیت 37 تا 40 قُرآن اور قُرآن کے زمان و مکان !! اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
وما
کان ھٰذاالقرآن
ان یفترٰی من دون
اللہ ولٰکن تصدیق الذی بین
یدیہ وتفصیل الکتٰب لارہب فیہ من
رب العٰلمین 37 ام یقولون افترٰہ قل فاتوا
بسورة مثلہ وادعوا من استطعتم من دون اللہ ان
کنتم صٰدقین 38 بل کذبوا بمالم یحیطوا بعلمہ ولما
یاتھم تاویلہ کذٰلک کذ ب الذین من قبلھم فانظر کیف کان
عاقبةالمکذبین 39 ومنھم من یؤمن بہ ومنھم من لایؤمن بہ
وربک اعلم بالمفسدین 40
اے ھمارے رسول ! گزرے ہوۓ زمان و مکان میں کبھی بھی ایسا نہیں ہوا ھے کہ قُرآن کی اِس وحی کو کسی انسان نے پہلے اپنے دِل میں بنایا اور بسایا ہو اور پھر ایک مُدت بعد اپنی زبان سے اپنے زمانے کے انسانوں کو سُنایا اور سکھایا ہو ، اِس اِمکان کے عدمِ اِمکان کی وجہ یہ ھے کہ یہ کتاب اپنی زمانی و مکانی صداقت اور شھادت کے حوالے سے ایک ایسی جدید زمانی و مکانی کتاب ھے جس کا جدید متن گزرے ہوۓ سارے زمانوں کی اُن ساری قدیم کتابوں کے قدیم متن کی تصدیق کرتا ھے جو قدیم کتابیں آج تُمہاری نگاہوں کے سامنے اور تُمہارے ہاتھوں کے درمیان موجُود ہیں کیونکہ یہ اِس عالَم کے اُس عالَم پناہ کی کتابِ لاریب ھے جس میں اُس عالَم پناہ نے ہر زمان و مکان کی ہر ایک قدیم کتاب کی وہ زمانی و مکانی تفصیل بیان کر دی ھے جو درحقیقت اِس کتابِ جدید کی اپنی ہی ایک قدیم زمانی و مکانی تفصیل ھے ، اگر آپ کے زمانے کے لوگ اِس کتاب کو موجُودہ زمانے کی ایک مَن گھڑت کتاب سمجھتے اور کہتے ہیں تو آپ ان سے کہیں کہ اگر تُمہارے خیال کے مطابق کوئ انسان اِس طرح کا کلام دِل سے گھڑ سکتا ھے تو پھر تُم سب کو کُھلی دعوت دی جاتی ھے کہ تُم ایک اللہ کے سوا زمین و آسمان کی ہر ایک مخلوق کو اپنے ساتھ ملا لو اور پھر اپنی اجتماعی علمی و عملی اور فکری و قلبی قُوتوں سے اِس کتاب کے اِس کلام جیسا صرف ایک ہی سُورہ بنا کر لے آؤ لیکن ایسا ہونا اِس لیۓ مُمکن نہیں ھے کہ خالق کی کوئ مخلوق نہ تو کبھی اِس کتاب کے اِس بیکراں علمی دائرے میں داخل ہو سکی ھے اور نہ ہی کوئ مخلوق اِس کتاب کے اِس علمی سمندر سے وہ گوہرِ تابدار نکال سکی ھے کہ جس کی روشنی کا وہ مخلوق کُچھ فائدہ اُٹھاۓ اور اللہ کے اِس کلام جیسا کوئ نمونہِ کلام بناکر لے آۓ لیکن جہاں تک زمان و مکان کے اہلِ تکذیب کا تعلق ھے تو اہلِ تکذیب اِس سے پہلے زمان و مکان میں بھی اِس کتاب کی تکذیب کر کے اپنے بُرے اَنجام کو پُہنچ چکے ہیں ، تُم میں سے جو چاھے اور جب چاھے زمین کے طول و عرض میں گُھوم پھر کر اُن بُرے لوگوں کے بُرے اَنجام کے بُرے نتائج و آثار کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لے اور اَمرِ واقعہ یہ ھے کہ زمان و مکان کے کُچھ لوگ تو ہمیشہ ہی اِس کتاب پر ایمان لاتے رھے ہیں اور ہمیشہ ہی ایمان لاتے رہیں گے اور کُچھ لوگ اِس پر کبھی بھی ایمان نہیں لاۓ ہیں اور کبھی بھی ایمان نہیں لائیں گے کیونکہ جن لوگوں کا مقصدِ حیات زمین میں فتنہ و فساد پھیلانا ہو تا ھے وہ ایمان نہیں لاتے بلکہ صرف فتنہ و فساد پھیلاتے ہیں اور جو مُفسد لوگ زمین میں فساد پھیلاتے ہیں تو اللہ تعالٰی اُن سب کے اعمال اور اُن سب کے مآل کو بخوبی جانتا ھے !

مطالبِ اٰیات اور مقاصدِ اٰیات !
مُحولہ بالا چار اٰیات کا مرکزی مضمون یہ ھے کہ قُرآن اللہ کی وہ سَچی کتاب ھے جو عھدِ رَفتہ کی اُن تمام کتابوں کی تصدیق کرتی ھے جو عھدِ رفتہ میں اللہ کے مختلف اَنبیاء و رُسل پر نازل ہوئ ہیں اور قُرآنِ کریم کا یہ مضمون سُورہِ یُونس کی اِس اٰیت کے علاوہ سُورةُ البقرة کی اٰیت 41 ، 89 ، 91 ، 97 ، 101 ، سُورَہِ اٰلِ عمران کی اٰیت 3 ، 39 ، 50 ، سُورةُالنساء کی اٰیت 36 ، 48 ، سُورةُالمائدؒ کی اٰیت 36 سُورةُالاَنعام کی اٰیت 92 ، سُورَہِ یُوسف کی اٰیت 111 ، سُورَہِ فاطر کی اٰیت 31 ، سُورةُالصٰفٰت کی اٰیت 52 اور سُورةُالاَحقاف کی اٰیت 30 میں بھی آیا ھے مگر سوال یہ ھے کہ جو انسان ماضی میں موجُود نہیں ہوتا اور جو ماضی میں موجُود کسی چیز کی تصدیق نہیں کر سکتا تو سوال یہ ھے کہ جو کتاب خود اُس ماضی میں موجُود نہیں رہی تو وہ کتاب اُس ماضی کی کسی کتاب کی کس طرح تصدیق کر سکتی ھے ، اِس اھم سوال کے بارے میں ھم کُچھ عرض کرنے سے پہلے اِن اٰیات کے پڑھنے والوں کو اِس اَمر کی دعوت دیتے ہیں کہ آپ اٰیاتِ بالا کے مفہومِ بالا کو پڑھنے کے بعد ایک مُسلمان کے طور پر اپنے اُس عمومی دَفترِ معلومات پر ایک نظر ڈال لیں جس میں آپ کی عُمر بھر کی جُملہ معلومات جمع ہیں ، آپ کو اپنی معلومات کے اِس دَفتر میں بیشمار خطیبوں کے بیشمار خطبے ، بیشمار واعظوں کے بیشمار وعظ ، بیشمار عالموں کے بیشمار علمی واقعات اور بیشمار کتابوں کے بیشمار حوالہ جات کے علاوہ خود قُرآن کی وہ مُتعدد اٰیات بھی مل جائیں گی جو مُتعدد بار آپ نے کسی سُنانے والے کی زبان سے بھی سُنی ہیں اور مُتعدد بار آپ نے اپنی آنکھوں سے قُرآنِ کریم کے صفحات میں بھی دیکھی ہیں ، آپ جب اپنے اِس دَفترِ معلومات پر نگاہ ڈالیں گے تو آپ کو اِس دَفترِ معلومات سے کسی تردد کے بغیر سب سے پہلے تو یہ بات مل جاۓ گی کہ آپ کی آج تک کی جُملہ معلومات میں یہ ایک بات ہمیشہ سے موجُود رہی ھے کہ دین کی اَصل بُنیاد قُرآن ھے اور آپ کے اِس دَفترِ معلومات میں قُرآن کے سوا دین کے جتنے بھی مُتعلقہ حوالہ جات ہیں وہ بھی قُرآن کے اپنے ہی وہ حوالہ جات ہیں جن کو مُختلف اَوقات میں مُختلف انسانوں نے قُرآن کے حوالے سے دُھرایا ھے جس کا مطلب یہ ھے کہ دَرحقیقت آپ کی یہ دُوسری معلومات بھی قُرآن ہی کی فراہم کی ہوئ وہ معلومات ہیں جو آپ کے حافظے میں محفوظ ہیں ، یہ بات یاد آنے کے بعد دُوسری بات جو آپ کی لوحِ حافظہ پر اُبھرے گی وہ یہ ہوگی کہ دین یومِ اَزل سے ایک ھے اور یومِ اَبد تک ایک ھے اور اِن دو باتوں سے آپ بہت آسانی کے ساتھ اِس نتیجے تک پُہنچ جائیں گے کہ قُرآن ہی دَرحقیقت ہر زمان و مکان کی کتاب رہی ھے اور قُرآن ہی ہر زمان و مکان کی کتاب رھے گی ، اِس کتاب نے جو دین پیش کیا ھے وہی دین ہر زمانے کا دین رہا ھے اور وہی دین ہر زمانے کا دین رھے گا ، جب یہ باتیں آپ کو یاد آجائیں گی تو اِن کے بعد خود بخود ہی یہ بات بھی آپ کے لاشعور سے اُبھر کر آپ کے شعور میں آجاۓ گی کہ جس زمان و مکان میں قُرآن کی تکمیل ہوئ ھے اسی زمان و مکان میں دین کی بھی تکمیل ہوئ ھے اور جب قُرآن نے دین کی تکمیل کا لفظ استعمال کیا ھے تو قُرآن نے فی الحقیقت آپ کو یہ بتایا ھے کہ اِس زمان و مکان سے پہلے کا ہر زمان و مکان نزولِ قُرآن کی تدریج کا زمان و مکان تھا اور موجُودہ زمان و مکان نزولِ قُرآن کی تکمیل کا زمان و مکان ھے ، جب یہ سب باتیں آپ کو یاد آجائیں گی تو آپ کو یہ بات بھی یاد آجاۓ گی کہ قُرآن نے اپنی تکمیل کے زمان و مکان میں دین کے مُکمل ہونے کا اعلان کیا ھے اور اِس مکمل دین کو دینِ اسلام کے نام سے موسُوم کیا اور جس اُمت کو قُرآن کے اِس آخری دین کا امین بنایا ھے اُس اُمت کے لیۓ اللہ نے مُسلم کا نام پسند کیا ھے اور اِن ساری باتوں سے آپ کو یہ بات بھی بخوبی سمجھ آجاۓ گی کہ گزشتہ زمان و مکان میں جو قوم بھی ایمان لاتی تھی اُس کا دین بھج قُرآن ہی ہوتا تھا اور اُس کے دین کا نام بھی اسلام ہی ہوتا تھا ، اِس بات کو مزید بہتر طور پر سمجھنے کے لیۓ صرف یہ سمجھنا کافی ہو گا کہ دُنیا کی ہر ایک زبان کے ہر ایک با مقصد علمی و تعلیمی کلام کا ایک حصہ اُس کے اُن اَلفاظ پر مُشتمل ہوتا ھے جو اُس کے مفہوم کی تفہیم کا ایک ذریعہ ہوتے ہیں اور اُس کے اُس کلام کا دُوسرا حصہ اُس کے اُن معنوی اَحکام پر مُشتمل ہوتا ھے جو اُن اَحکام کا وہ مقصد ہوتا ھے جس کو انسان تک پُہنچانا مقصود ہوتا ھے ، ماضی کے جس زمان و مکان میں اللہ کی جو کتاب نازل ہوئ ھے اُس کے الفاظ کُچھ بھی رھے ہوں لیکن اُن کا مقصد قُرآن تھا اور اِس اعتبار سے گزشتہ زمان و مکان میں وہی قُرآن نازل ہوا ھے جو ھمارے موجُودہ زمان و مکان میں نازل ہوا ھے اور قُرآن انہی معنوں میں اُن کتابوں کی تصدیق کرتا ھے جو بالواسطہ قُرآن کی اپنی تصدیق ھے !!
 
Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 455446 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More