جدوجہد ہی واحد راستہ ہے

صحافت ملک کا چوتھا ستون ہے لیکن شعبہ صحافت کے کارکن کن حالات کا شکار ہیں وہ بیان سے باہر ہے،ملک میں ہر شعبہ میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی آتی رہی ہے لیکن اگر کوئی شعبہ تبدیل نہیں ہوا وہ علاقائی صحافت ہے علاقائی صحافیوں کی حالت زار ہے جس کے لیے کوئی قانون سازی نہ طریقہ کار شتر بے مہار سب کچھ چلتا جارہاہے ریجنل یونین آف جرنلسٹس سے وابستگی کے 8سالوں میں پاکستان کے کونے کونے میں جانے کا اتفاق ہوا ہے جتنے بُرے حالات چھوڑے شہروں میں کام کرنے والے قلمی مزدورں کے ہیں اس کی کوئی مثال ہی نہیں دی جا سکتی محکمہ اطلاعات نے قائم پاکستان سے لے کر آج کی گھڑی تک کوئی توجہ نہیں دی ہے جس کی وجہ سے علاقائی صحافی ہرگزرتے دن کے ساتھ پہلے سے زیادہ مسائل کا شکار ہوچکے ہیں ۔صحافیوں کے حقوق کے لیے ملک بھر میں لاتعداد تنظیمیں کام کررہی ہیں جو صحافیوں کے مسائل کے حل کرنے کا نعرہ بلند تو کرتی ہیں لیکن کسی ایک تنظیم نے بھی آج تک چھوٹے شہروں میں کام کرنے والے قلمی مزدوروں کی اعلیٰ سطح پر بات تک نہیں کی ہے علاقائی صحافیوں نے یہ زیادتی اپنے ساتھ ہمیشہ خود کروائی ہے کیونکہ پورے ملک میں مجھے کوئی ایسا ضلع ، تحصیل یاپھر قصبہ نہیں ملا جس کے صحافیوں نے اپنے حقوق کی آواز بلند کی ہو اور حکومت وقت کواپنے مطالبات پیش کیئے ہوں ۔اپنے بنیادی مطالبات پر دو لفظ لکھیں ہوں یا تحریری طور پر محکمہ اطلاعات یا حکومت کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا ہو ۔مجھے ملک بھرمیں کوئی علاقائی قلم کار ایسا نہیں ملا جس نے ماضی میں اپنے بنیادی مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کی ہو پاکستان جیسے ملک میں جہاں جدوجہد کے بغیر کوئی مطالبہ پورا ہی نہیں ہوتا ہے بڑے شہروں کے صحافیوں نے ہمیشہ اپنے حقوق کی جنگ خود لڑی جس وجہ سے بڑے شہروں میں رہنے والے صحافیوں کے بے شمارمطالبات حکومت کو پورے کرنے پڑے ۔شعبہ صحافت کے حقوق کے لیے ہمیشہ علاقائی صحافیوں کو استعمال کیا گیا کسی نے بھی علاقائی صحافیوں کے مطالبات پیش ہی نہیں کیئے ہم نے بھی توآج تک بنیادی حقوق کے حصول کے لیے کوشش تو دور کی بات ہے سوال تک نہیں کیا ۔جب ہم نے کوئی سوال ہی نہیں کیا تو ملنا کیا تھا ۔موجودہ حالا ت میں جو برا حال علاقائی صحافیوں کا ہے وہ پاکستان کے کسی اور طبقہ کا نہیں ہے ان حالات کے ذمہ دار بھی ہم ہی ہیں جب اپنے حالات دیکھتے ہیں تو دل پریشان ہوتا ہے بطور ذمہ دار صحافی میں سمجھتا ہوں کہ اگر اب بھی جدوجہد نہ کی گئی تو ماضی کی طرح ہمارے بارے میں بھی آنے والوں کی رائے کوئی اچھی نہیں ہو گی اس لیے اپنے حصے کا کام کرنا بہت ضروری ہو چکاہے ہر طرف مایوسی چھائی ہوئی ہے اسی ماحول میں کام کرنا ضروری ہو چکاہے جس کے لیے ریجنل یونین آف جرنلسٹس پاکستان نے سید شفقت حسین گیلانی کی قیادت میں علاقائی صحافیوں کے بنیادی حقوق پر 7نکات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ حکومت پاکستان اور چاروں صوبوں کے وزیر اعلیٰ اور محکمہ اطلاعات کو بھیج دیئے ہیں مسلسل رابطہ کے باوجود حکومت کی طرف سے ٹال مٹول سے کام لینے پر آر یو جے پاکستان کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے پر امن احتجاج کے پہلے مرحلے میں پنجاب کے 10اضلاع میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے تحریک کا آغاز بابافرید کے شہرپاکپتن سے 16نومبر کو دربار پر حاضری کے بعد بختیارکاکی چوک سے ڈی سی آفس تک ریلی اور ڈی سی آفس کے سامنے دھرنا دے کر کردیا گیا ہے اس سلسلہ میں دوسری ریلی جنوبی پنجاب کے شہر مظفر گڑھ میں نکالی گئی ڈپٹی کمشنر آفس مظفر گڑھ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا گیا جس کے بعد تیسرا دھرنا اوکاڑہ کے ٹینک چوک میں دیا گیاصحافیوں نے ریجنل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی و صوبائی قائدین کی قیادت میں ٹینک چوک سے ڈی سی آفس تک ریلی نکالی،چوتھی ریلی بہاولنگر میں ڈی ایچ کیو سے ڈپٹی کمشنر آفس تک نکالی جہاں صحافیوں نے احتجاجی دھرنا دیا اسی طرح پانچوں ریلی چکوال کے بھون چوک سے ڈی ایچ کیو ہسپتال چوک تک ریلی نکالی گئی اور دھرنا دیا گیا ہے پانچوں اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کے افسران نے صحافیوں کے ساتھ مذاکرات کیئے جس میں مقامی سطح پر حل ہونے والے مطالبات کو حل کرنے اور باقی مطالبات محکمہ اطلاعات اور حکومت پنجاب کو بھیج دینے کا وعدہ کیا گیا ہے اس کے بعد بہاولپور ،اٹک ،فیصل آباد ،ڈی جی خان اور آخری دھرنا و ریلی لاہور کی پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی ریلی اور دھرنا ہو گا ۔ تحریک کی کامیابی ہی علاقائی صحافیوں کی بقاء ہے جس کے لیے بلاتفریق جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے 7نکاتی چاٹرآف ڈیمانڈ کی منظوری کے لیے مسلسل جدوجہد علاقائی صحافیوں کی عزت وقار کے لیے بہت ضروری ہے ۔امید ہے کہ جب تحریک زور پکڑے گی تو حکومت کوریجنل یونین آف جرنلسٹس کے پیش کردہ مطالبات ہر صورت منظور کرنے پڑیں گے ریجنل یونین آف جرنلسٹس نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ میں صرف ایسے مطالبات ہی رکھے ہیں جو علاقائی صحافیوں کا بنیادی حق ہے جس کے حصول کے لیے ملک بھر کے ہر علاقائی صحافی کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا ماضی کی تمام تر حق تلفی کا مداوا صرف تحریک کی کامیابی میں ہے اوراس کے لیے جدوجہد ہی واحد راستہ ہے ۔
 

Abid Hussain Mughal
About the Author: Abid Hussain Mughal Read More Articles by Abid Hussain Mughal: 15 Articles with 11984 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.