#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَہِ یُونس ، اٰیت 75 تا 82
علم اور جہالت کی مُثبت و مَنفی قُوتیں !! اقلم..... اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ثم
بعثنا من بعد
ھم موسٰی وھٰرون
الٰی فرعون و ملائہ باٰیٰتنا
فاستکبروا وکانوا قوما مجرمین
75 فلماجاءھم الحق من عندنا قالوا ان
ھٰذا لسحر مبین 76 قال موسٰی اتقولون للحق
لماجاءکم اسحرھٰذا ولا یفلح السٰحرون 77 قالوا اجئتنا
لتلفتنا عما وجدنا علیہ اٰباءنا وتکون لکماالکبریاء فی الارض وما
نحن لکمابمؤمنین 78 وقال فرعون ائتونی بکل سٰحر علیم 79 فلماجاء
السحرة قال لھم موسٰی القوا ماانتم ملقون 80 فلما القواقال موسٰی ماجئتم بہ
السحر ان اللہ سیبطلہ ان اللہ لایصلح عمل المفسدین 81 ویحق اللہ حق بکلمٰتہ
ولو کرہ
المجرمون 82
پھر اِن اَقوام کے بعد ھم نے جب مُوسٰی و ھارون کو فرعون اور اُس کے
سرداروں کے پاس اپنے پیغامِ حق کے ساتھ بہیجا تو اُن جُرمِ تکبر کے پُختہ
کار مُجرموں نے مُوسٰی و ھارون کے ساتھ بھی وہی مُتکبرانہ سلوک کیا اور
مُوسٰی و ھارون نے اُن کو اللہ کا جو پیغام سنایا تو اُس پیغام کو بھی
اُنہوں نے ایک جادو گر کی جادُو گری کہہ کر رَد کر دیا جس پر مُوسٰی نے کہا
حیرت ھے کہ تُم اللہ کے پیغامِ حق کو جادُو کہہ رھے ہو ، کیا تُم جانتے
نہیں ہو کہ اللہ تعالٰی جادُوگروں کامیابی نہیں دیتا جس پر وہ بولے کہ کیا
تُم ھمارے پاس اِس لیۓ نہیں آۓ ہو کہ تُم ھم کو اپنے پُرکھوں کے اُس راستے
سے ہٹا دو جس پر ھمارے باپ دادا چلتے تھے اور کیا تُم یہاں اِس لیۓ نہیں آۓ
ہو کہ تُم ھم پر مصری عوام کی طاقت سے غلبہ پاکر ھماری اُس عظمت کے مالک بن
جاؤ جس کے ھم مالک ہیں لیکن تُم خاطر جمع رکھو کہ ھم تُمھاری کوئ بات بھی
نہیں مانیں گے ، اِس مکالمے کے بعد فرعون نے اپنے در بار کے زیرک درباریوں
کو حُکم دیا کہ وہ مصر سے مصر کے اُن سارے عُلماۓ سحر کو ھمارے دربار میں
حاضر کریں جو مُوسٰی و ھارون کے اِس علم کاجادُوگری کا توڑ کر سکیں اور پھر
جب مصر کے جادُوگر فرعونِ مصر کے دربار میں جمع گۓ تو مُوسٰی نے کہا تُم
ھمارے خلاف اپنے جو ٹُونے ٹوٹکے کرنا چاہتے ہو وہ کرو ، ھم تُمہارے سامنے
موجُود ہیں اور پھر جب اُن جادُو گروں نے مُوسٰی کے سامنے اپنے طلسماتِ
جادُو گری کا مظاہرہ کیا تو مُوسٰی نے کہا میں تو تُمہارے اِن طلسمات کو
دیکھ کر یہ بات جان چکا ہوں کہ تُم اپنا فَنِ جادُو گری دکھانے میں ماہر ہو
لیکن تُم یہ بات نہیں جانتے کہ اللہ کی قُدرت تُمھارے اِس کھیل کو چشمِ زدن
میں دَرہم برہم کردے گی کیونکہ اللہ تعالٰی فساد کاروں کو اُن کی فساد کاری
میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دیتا بلکہ وہ تو ہمیشہ ہی اہلِ باطل کی
آرزُوۓ باطل کو اپنے کلماتِ حق کی جُوۓ حق میں بہا کر لے جاتا ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
سُورةُالاَعراف میں ذکر آدم و نُوح ، ذکرِ ھُود و صالح اور ذکرِ لُوط و
شعیب علیھم السلام کے بعد مُوسٰی علیہ السلام کا جو ذکر آیا ھے وہ
سُورةُالاَعراف کی اٰیت 103 سے لے کر اٰیت 171 تک آنے والی 68 اٰیات پر
محیط ھے اور اُس مقام پر ھم نے اُن اٰیات کے ضمن میں حیاتِ مُوسٰی ،
تعلیماتِ مُوسٰی ، مُشکلاتِ موسٰی اور نجاتِ قومِ مُوسٰی کا بہت تفصیل سے
ذکر کیا ھے ، اگر اِس موقعے پر ھم حیاتِ مُوسٰی و مُشکلاتِ مُوسٰی اور
نجاتِ قومِ مُوسٰی کے اُس سارے زمانے کا چند اَلفاظ میں احاطہ کرنا چاہیں
تو وہ یہ ہو گا کہ کتابِ بائبل کے مطابق مُوسٰی علیہ السلام کی پیدائش کا
زمانہ 1520 تا 1400 قبل مسیح کا زمانہ ھے ، مُوسٰی علیہ السلام کے مَدین
میں قیام کا زمانہ 1450 تا 1440 قبل مسیح کا زمانہ ھے ، مُوسٰی علیہ السلام
کے مصر میں وارد ہونے کا زمانہ 1450 قبل مسیح کا زمانہ ھے ، مُوسٰی علیہ
السلام کے اعلانِ نبوت کا زمانہ 1440 قبل مسیح کا زمانہ ھے اور مُوسٰی و
قومِ مُوسٰی کے مصر سے خروج کا زمانہ بھی 1440 قبل مسیح کا یہی زمانہ ھے ،
اِن تاریخوں کی صحت و عدمِ صحت سے قطع نظر ، اِس زمانے میں مُوسٰی علیہ
السلام کے ساتھ مصر سے جو اِفراد نکلے تھے اُن کی تعداد 6 لاکھ 20 ہزار تھی
جس میں 20 برس سے کم عُمر کے نوجوان اَفراد شامل نہیں تھے ، اگر اُن کم
عُمر اَفراد کو بھی اِس گنتی میں شاملِ گنتی کر لیا جاۓ تو قومِ مُوسٰی کی
تعداد بھی 7 لاکھ کے لَگ بھگ ہوجاۓ گی ، اِس اعتبار سے بائبل کی روایت کے
مطابق مُوسٰی کے ساتھ جو لوگ مصر سے نکلے تھے اُن کی تعداد 7 لاکھ تھی اور
مُوسٰی کے تعاقب میں فرعون کے ساتھ فرعون کا جو لشکر مصر سے نکلا تھا وہ 17
لاکھ اَفراد پر مُشتمل تھا اور قُرآنِ کریم کے بیانات کے مطابق بائبل نے
اپنی روایات میں مُوسٰی کے جن 7 لاکھ ہمراہیوں اور فرعون کے جن 17 لاکھ
ہمراہیوں کا ذکر کیا ھے اُن میں سے مُوسٰی کے 7 لاکھ ہمراہی تو بَچ گۓ تھے
اور فرعون کے 17 لاکھ ہمراہی اُسی دریا میں ڈوب کر مر گۓ تھے جس دریا سے
چند ساعات قبل ہی مُوسٰی و قومِ مُوسٰی کے سارے اَفراد گزرنے میں کامیاب
ہوۓ تھے اور مصر کے شاہی خاندان کے جو چھوٹے بڑے شہزادے مصر کے شہر پناہ
میں رہ گۓ تھے وہ ہندوستان کے مُغل شاہی خاندان کی طرح تاریخ کی گرد میں
گُم نہیں ہوۓ تھے بلکہ وہ سمندری راستوں سے مرتے مراتے اور بچتے بچاتے ہوۓ
مُختلف مغربی ممالک میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گۓ تھے اور بہت خاموشی کے
ساتھ اُنہوں نے اِن ملکوں کے اقتدار پر بھی قبضہ کرلیا تھا اور بعض اہلِ
تحقیق کے خیال کے مطابق عھدِ حاضر کے یورپ و انگلستان ، امریکا و فرانس اور
اٹلی واندلس کے ترقی یافتہ ملکوں میں آج بھی فراعنہ مصر کی وہی نسل حاکم ھے
جو فرعون کی غرقابی اور مصر کی ویرانی کے بعد اِن مُلکوں میں آنے اور اِن
کے تختِ اقتدار پر قبضہ جمانے میں کامیاب ہوئ تھی اور آج بھی فرعون کی وہ
نسل اپنے اِن ملکوں میں اُسی فرعونی بلڈ لائن کے اَفراد کو اقتدار میں لاتی
ھے اور اپنے اِس نسلی دائرے میں کسی دُوسری نسل کے کسی فرد کو داخل نہیں
ہونے دیتی ، قُرآنِ کریم کی مجُودہ اٰیات میں مُوسٰی و ھارون کا جو ذکر آیا
ھے وہ بظاہر تو اُن ہی واقعات کا ایک تسلسل ھے جن کا سطورِ بالا میں ھم نے
ذکر ھے لیکن دَرحقیقت اِن اٰیات میں مُوسٰی و ھارون کے آنے والے اِس ذکر کی
نوعیت اَلگ ھے اور اِس ذکر کا تاریخ کے اُس ویرانے سے کوئ تعلق نہیں ھے جس
کا ھم نے گزشتہ مُختلف مقامات ذکر کیا ھے ، قُرآنِ کریم نے مُحولہ بالا
اٰیات میں ایک اختصار کے ساتھ یہ حقیقت بیان کی ھے کہ دُنیا میں اَزل سے
علم اور جہالت کے درمیان ایک جنگ جاری ھے اور اِس جنگ میں اہلِ جہالت کی
طرف سے جہالت کے ہزار جادُوئ شُعبدے دکھانے کے باوجُود بھی جہالت ہمیشہ ہی
علم سے شکست کھاتی رہی ھے اور علم ہمیشہ ہی جہالت کے مقابلے میں کامیاب و
کامران ہوتا رہا ھے جس پر علمِ مُوسٰی اور جَہلِ فرعون کے یہ واقعات شاھد
ہیں جن کا قُرآن نے اِن اٰیات میں ذکر کیا ھے ، اٰیاتِ بالا میں سحر کا جو
لَفظ استعمال کیا گیا ھے اُس سحر سے مُراد علمِ حق کی وہ فطری تاثیر ھے جو
حق سُننے والے ہر انسان کے دل پر اثر اَنداز ہو کر اُس کو شر سے خیر کی طرف
لاتی ھے ، سحر اور جادُو کی عالمی شُہرت اور وقتی تاثیر اپنی جگہ پر ایک
حقیقت سہی لیکن سحر اور جادُو کو ہر زمانے کے اجتماعی ضمیر نے بُرا جانا ھے
اور بُرا جان کر اِس کو نفرت سے رَد کیا ھے ، یہی وجہ ھے کہ ہر ایک زمانے
کے ہر ایک دُشمنِ حق نے جب بھی اپنے زمانے کے کسی نبی یا رسول کی باتوں سے
انسانی دلوں کو متاثر ہوتے دیکھا ھے تو جَھٹ سے اُس نے اُس نبی یا رسول پر
جادُو گری کا الزام عائد کر دیا ھے تاکہ لوگ اُس نبی اور رسول کو ایک جادُو
گر سمجھ کر اُس کی بات سُننے سے اجتناب کریں ، فراعنہ مصر نے مُوسٰی علیہ
السلام پر جادُو گری کا جو الزام عائد کیا تھا اُس الزام کا بھی یہی مقصد
تھا کہ اہلِ مصر مُوسٰی کی بات نہ سُنیں کیونکہ جو شخص مُوسٰی کی بات سُنے
گا وہ متاثر ہوۓ بغیر نہیں رھے گا اور حقیقت بھی یہی ھے کہ مصر کے اُن شہ
دماغوں کا یہ دماغی اَندازہ درست ہی ثابت ہوا کہ جب اُن کے بلاۓ ہوۓ عُلماۓ
سحر مُوسٰی علیہ السلام کے سامنے آۓ تو چند ہی لَمحوں میں اُن کی دُنیا بدل
گئ اور خود سیدنا محمد علیہ السلام کے دُشمنوں نے بھی اپنے اُن پرانے جھوٹے
مُرشدوں کی اتباع کرتے ہوۓ آپ کو بھی جادوگر کہا ھے اور قُرآن نے اُن کے
اِس بہتان کی تردید کی ھے !!
|