رب تعالیٰ نے زمین سے مٹی اٹھا کر حضرت انسان کو احسن
ترین تخلیق کے عمل سے گزار کر ایک شاہکار کے طور پر شکل و صورت عطا کر کے
پھر اُس میں علم کے نور کے ساتھ اپنی روح کو پھونکا پھر ملائکہ کو حکم دیا
کہ یہ پتلہ خاکی کرہ ارضی پر میرا نائب خلیفہ ہو گا اِس کو سجدہ کرو کیونکہ
یہ میر ا خلیفہ اور بے مثال خوبیوں کا مالک ہے اپنی بے مثال ذہانت اور
خوبیوں سے بنجر ویران زمین کو مر قع نور بنا دے گا تو فرشتوں نے حق تعالیٰ
کے حکم پر مشت غبار پتلہ خاکی کو سجدہ کیا لیکن ابلیس نے خدا کے حکم کو
ماننے سے انکار کر دیا کہ میں کروڑوں سالوں سے تیری عبادت کر رہا ہوں میں
صلاحیتوں عبادت میں اِس مٹی کے پتلے سے زیادہ افضل ہوں لہٰذا میں انسان کو
سجدہ نہیں کرتا اِس طرح شیطان نافرمانی کا مرتکب ٹہرا اور بارگاہ الٰہی سے
دھتکار دیا گیا ۔ پھر خدائے بے مثال نے حضرت انسان کو اِس جہاں رنگ و بو
میں حضرت آدم اور اماں حوا کی شکل میں اتار کر نسل انسانی کا آغاز کر دیا
جس دن سے خدا کا نائب اِس جہاں سنگ و خشت میں اُترا ہے اپنی عقل و ذہانت
دانش فہم فراست سے ایک سے بڑھ کر ایک بے مثال کا رنامے سر انجام دے رہا ہے
کیونکہ خدا نے اپنے خلیفہ کو اپنی صفات سے نوازا ہے اپنی روح پھونکی ہے اِس
لیے یہ خاکی انسان روز اول سے آج تک ہر دور میں مختلف علاقوں زمانوں میں
ایسے ایسے کارنامے سرانجام دیتا آیا کہ حیرتوں کے سمندر ابل پڑتے ہیں
کیونکہ انسان حق تعالیٰ کی احسن ترین تخلیق ہے اِس لیے اﷲ تعالیٰ کی ذات
مختلف زمانوں میں مختلف علاقوں میں ایسے ایسے باکمال صلاحیتوں سے بھر پور
انسان دھرتی پر اتارتی ہے کہ عام لوگ ششدرہ جاتے ہیں مردو زن کی خوبصورتی
عقل و دانش کے ایسے ایسے مظاہرے کہ خالق کی خالقیت کے سامنے ہزاروں سجدے
تڑپ جاتے ہیں آپ تاریخ انسانی کا مطالعہ کر کے دیکھ لیں ہر دور میں رب
ذولجلال نے ایسے ایسے گوہر نایاب دھرتی پر اتارے کہ عقل حیران رہ جاتی ہے
آپ زندگی کے کسی بھی شعبے میں دیکھیں سائنس ٹیکنالوجی ادب طب و حکمت
ایجادات کھیل پینٹنگ موسیقی سریلی آواز فن کے مختلف شعبوں میں ایک سے بڑھ
کر ایک انسان اپنے اپنے وقت پر پردہ جہاں پر آکر اہل دنیا کو حیران کر تا
گیا ہے رب تعالیٰ کی جب بھی منشا ہو تی ہے کسی بڑی تبدیلی کے لیے کسی غیر
معمولی انسان کو مختلف صلاحیتوں سے نواز کر زمین پر اتار دیتا ہے اِن
صلاحیتوں میں مرکزی مقام دماغ عقل شعور کو حاصل ہے اِس پر سب کا اتفاق ہے
کہ اﷲ تعالیٰ نے حضرت انسان کو جو غیر معمولی دماغ عطا کیا ہے اُس کا ابھی
انسان دس فیصد بھی استعمال نہیں کر پایا آئن سٹائن نیوٹن جیسے سائنسدان بھی
ابھی دس فیصد سے آگے نہیں بڑھے تو تصور کریں اگر انسان اپنی غیر معمولی
ذہانت کا بیس یا تیس فیصد استعمال شروع کر دے تو کیا کیا کرشموں کا اظہار
کر ے گا انسانی تاریخ جب بھی کوئی غیر معمولی انسان پیدا ہو ا اُس نے اپنی
عقل دانش حکمت سے اہل دنیا کو حیران کر کے رکھ دیا حق تعالیٰ نے اپنے خلیفے
انسان کو جن غیر معمولی صلاحیتوں سے نوازا ہے اُس میں بنیادی اہم صفت
روحانی صلاحیت بھی ہے خدائے لازوال کی ذات اپنا پیغام انسانوں تک پہنچانے
کے لیے انبیاء ؑ کو ہر دور میں بھیجتی رہی ہے جن سے وہ وحی الہام اور فرشتے
جبرائیل کے ذریعے مخاطب ہو تا تھا کیونکہ اب رسولوں کا سلسلہ نبی آخر
الزماں شہنشاہ دوجہاں نبی کریم ﷺ اب ختم ہو چکا ہے لیکن ہر دور میں اﷲ
تعالی کی ذات مختلف ذریعوں سے انسان کو روحامی الہامی پیغامات دیتی رہی ہے
آپ تاریخ انسانی کا بغور مطالعہ کریں تو آپ کو ہر دور میں عالمی افق پر بڑی
تبدیلیوں کے پیچھے چاہے وہ سیاسی ہو یا جغرافیائی یہ روحانی رنگ ضرور نظر
آتا ہے یہ روحانی مداخلت بعض اوقات تو ہمیں براہ راست نظر آتی ہے جبکہ کہیں
پر یہ پس پردہ حرکت کرتی اور تبدیلیوں پر اثر انداز ہو تی نظر آتی ہے آپ
تاریخ اسلام سے پہلے سورہ فیل واقعہ پڑھ لیں کس طرح خانہ کعبہ پر حملہ آور
طاقت ور فوج کو ابابیلوں نے روحانی فضائیہ کا مظاہرہ کر تے ہوئے برباد کر
کے رکھ دیا تھا اِس کو ہم براہ راست روحانی مداخلت کا درجہ دے سکتے ہیں جب
حق تعالیٰ نے ننھے منے پرندوں کے ذریعے طاقت زمینی فوج کو شکست پر مجبور کر
دیا اِس واقعے نے عرب اور عالمی جغرافیائی تبدیلی میں بہت اہم کردار ادا
کیا آپ صرف یہ تصور کریں کہ اگر اُس وقت ابرہہ کی فوج خانہ کعبہ کو تباہ کر
دیتی تو آنے والا دور کی تاریخ کیا ہونی تھی اِسی طرح اگر آپ قرآن مجید کا
غور سے مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں کثرت سے روحانی مداخلت نظر آتی ہے خالق
عظیم نے زمانہ قدیم کی طاقت ور بڑی قوموں کو روحانی طاقت کے ذریعے صفحہ
ہستی سے مٹا کر رکھ دیا انسانوں کی ہدایت کے لیے ہر دور میں مختلف انبیاء
علیہ السلام کو غیر معمولی صلاحیتیں عطا کر کے دشمن قوتوں کو شکست سے دوچار
کیا ابتدائے اسلام میں جب مشرکین مکہ کے ظلم و ستم سے تنگ آکر مسلمانوں نے
مدینہ شریف میں پناہ لی تو مشرکین مکہ کو پھر بھی چین نہ آیا تو مسلمانوں
پر بڑی طاقت ور فوج اسلحے کے ساتھ حملہ آور ہو گئے تو میدان بدر میں ہمیں
خدا کی روحانی قوت نظر آتی ہے میدان بدر میں جب مسلمان اور مشرکین آمنے
سامنے آئے تصادم ہوا جس کا ذکر قرآن مجید واضح طور پر کرتا ہے کہ فیصلہ کن
کردار روحانی قوتوں نے ادا کیا جب محبوب خدا ﷺ نے مشرکین کی طاقتور فوج کی
طرف کنکریاں اٹھا کر پھینکیں تو وہ کنکریاں روحانی مدد میں تبدیل ہو گئیں
پھر خدا نے روحانی قوتوں کا ملائکہ کو مسلمانوں کی مدد کی مدد کے لیے میدان
بدر میں اتارا جس کا ذکرقرآن مجید میں اِس طرح ہے ترجمہ اے نبی ؐجب آپ ؐ نے
ان پر پتھر پھینکے تو حقیقت میں یہ آپ ؐ نے نہیں پھینکے تھے بلکہ اﷲ ان پر
پتھر برسا رہا تھا ( سورہ انفال ) مُجھ فقیر کو چند سال پہلے جب میدان بدر
میں جانے کی سعادت نصیب ہوئی تو وہاں مسجد عریش کے پاس دیواروں پر بنے
نقشوں میں آپ واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ ایک طرف مسلمانوں کی فوج ہے
دوسری جانب مشرکین مکہ کی فوج موجود تھی جبکہ تیسری جانب کے راستے پر
ملائکہ کی فوج مسلمانوں کی مدد کے لیے اُتری تھی جنگ بدر کی فتح میں آپ
براہ راست روحانی قوتوں کو دیکھتے ہیں جب ملائکہ نے مسلمانوں کی مدد کی اور
مشرکین مکہ کی طاقتور فوج کو شکست ہوئی یہ روحانی مدد کا ناقابل تردید ثبوت
ہے جو جنگ بدر میں نظر آیا آپ شہنشاہ دو عالم ﷺ کی زندگی کا اگر مطالعہ
کرلیں تو ہر گزرتی گھڑی میں ہمیں ہزاروں واقعات ایسے ملتے ہیں معجزات کا نہ
ختم ہو نے والا سلسلہ ہے جن میں خدا کی روحانی مدد نظر آتی ہے ایسے روحانی
واقعات جنہوں نے اقوام عالم کی تقدیر کو بدل کر رکھ دیا سرور دوجہاں ﷺ نے
اپنی ایک حدیث مبارکہ میں اپنی اُمت کو خوشخبری سنائی ہے جس میں کہاگیا ہے
کہ سچے خواب نبوت کا چالیسواں حصہ ہے یعنی اب سلسلہ نبوت تو ختم ہو چکا ہے
لیکن روز محشر تک اﷲ کے نیک بندوں کو حق تعالیٰ آنے والے واقعات سچے خوابوں
کے ذریعے دیتے رہیں گے یہ بھی تو روحانی مدد کے زمرے میں آتے ہیں حضرت یوسف
ؑ کو بھی روحانی قوت خوابوں کی عطا تھی جب اﷲ تعالیٰ نے خواب کے ذریعے آنے
والی خشک سالی سے آگاہ کر دیا تھا خالق عظیم ہر دور میں ایسے غیر معمولی
انسان پیدا کر تا ہے جو روحانی پیغامات کو وصول کر تے ہیں اولیاء اﷲ کے
تذکرے ایسے واقعات سے بھرے پڑے ہیں ۔
|