اسلام میں بنیادی انسانی حقوق

یہود و نصارا کی لونڈی اقوام متحدہ۱۰؍ دسمبر کو نام نہاد انسانی حقوق کا دن منارہی ہے۔انسان کو تو قرآن شریف سے انسانی بنیادی حقوق پر رہنمائی ملتی ہے۔اﷲ جل جلالہ نے پہلے کن فیکون کہہ کر کائنات کو پیدا کیا۔پھرانسان کو اپنی قدر ت کمالہ سے پیدا کیا۔ آدم ؑاور ہواؑ کو بنیادی انسانی حقوق دے کر برابری کی بنیاد پر جنت میں رکھا۔ آدمؑ اور ہوا سے سے انسانوں کی نسل آگے بڑی۔ شروع شروع میں انسانوں میں حقوق کی کوئی لڑائی نہیں تھی۔ سب اﷲ کے احکامات کے مطابق ایک دوسرے کے حقوق ادا کرتے تھے۔پھرجب آدمؑ کے دوبیٹوں میں سے ایک کی قربانی اﷲ جل جلالہ نے قبول کی تو دوسرے میں حسد پیدا ہوئی۔اُس نے قربانی قبول ہونے والے اپنے بھائی سے ذبردستی انسانی حقوق حاصل کرنے کے لیے کہا، میں تمھیں قتل کر دوں گا۔مگر اُس نے جواب دیا، میں تو ایسا نہیں کروں ۔ تم ہی یہ گناہ سمیٹو۔قربانی قبول نہ ہونے والے نے اپنے نیک بھائی، جس کو اﷲ جل جلالہ نے اس کے عمل کے بدلے بنیادی انسانی حقوق دیے تھے، تعصب میں آکر کو قتل کر دیا۔ اس کے لاش کو ٹکانے لگانے کے لیے سوچنے لگا۔ ایک کوئے کو زمین کھودتے دیکھ کر اِسے عقل آئی ۔ پھر زمین کھود کر اپنے بھائی کو زمین میں دفن کیا۔اسی دن سے انسانوں میں بنیادی حقوق کی لڑائی شروع ہوئی، جو آج تک جاری ہے۔

ہمارے پیارے پیغمبر حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے اﷲ جل جلالہ کے احکامات کے تحت مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست قائم کی۔ پھر ان میں انسانی حقوق استعمال کر کے دنیا کے سامنے نمونہ قائم کیا۔ جب مہاجر مکہ سے ہجرت کر کے آئے تو رسولؐ اﷲ نے مہاجرین اور انصار میں بنیادی انسانی حقوق کے تحت اخوت کا نظام قائم کیا۔ یہودی اقلیت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر میثاق مدینہ قائم کیا۔ پھر اﷲ جل جلالہ نے دین مکمل ہونے کا علان کیا۔ رسولؐ اﷲ نے خطبہ حجۃ لوداع میں انسانی بنیادی حقوق کا پہلا چارٹر بیان کیا۔ کہا کہ انسان سب برابر ہیں۔انسان کے مال ناجائز طریقے سے حاصل کرنا حرام قرار دیا۔ عربی کو عجمی پر کوئی فضیلت نہیں۔گورے کو کالے پر فضیلت نہیں۔ سب میں تقویٰ کی بنیاد پر فضلیت ہے۔ عورتوں کے حقوق کے بارے میں اﷲ سے ڈرنے کی ہدایات دیں۔غلاموں کوجو خودکھاتے ہو، وہی کھلاؤ۔ جو خود پہنتے ہو ویسا ہی پہناؤ۔ جہالت کے سارے قانون ختم کر دیے۔ جہالت کے سود کو ختم کیا گیا۔ خلفاء راشدین ؓنے رسولؐ اﷲ کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کر کے انسانی بنیادی حقوق کو برت کر مثالیں قائم کیں۔ابو بکر صدیق ؓ نے تجارت کرنے کا اپنا بنیادی انسانی حق چھوڑ کر ایک عام انسان جتنا خرچہ کا وظیفہ لے کر اسلامی سلطنت کی سربرائی کی ریت قائم کی، جسے بعد میں خلفائے راشدین ؓ نے عمل جاری رکھا۔ ایک عام شہری حضرت عمرؓ سے معلوم کر سکتا ہے کہ یمن سے آئی ہوئی چادروں میں سے آپ کو ایک چادر ملی تھی۔جو کُرتا آپ ؓ ؓ پہنے ہوئے ہیں اس ایک چادر سے تو نہیں بن سکتا؟ حضرت عمرؓ نے کہا کہ دوسری چادر میں نے اپنے بیٹے سے لے کر یہ کُرتا سلایا ہے۔ حضرت عثمانؓ ؓنے بلوایوں کو ریاستی طاقت استعما ل کر کے منتشر نہیں کیا۔ بلکہ اپنے جینے کا بنیادی حق قربان کر کے اسلامی سلطنت کو انتشار سے بچایا۔ حضرت علیؓ نے ایک مقدمے میں اپنی حکومت کے قاضی کا فیصلہ اپنے خلاف قبول کیا۔ ایک یہودی کے بنیادی حق کا پاس رکھا۔کیا ایسی کوئی مثال اِس دور کے حکمرانوں میں ملتی ہے؟

دنیا پر مسلمان حکمرانوں کے تیرا سو سالہ دور حکومت میں انسانی بنیادی حقوق کی روشن اور درخشاں مثالیں قائم کیں۔ جن کو خود غیر مسلموں نے اپنی تاریخ کی کتابوں میں کھل کر بیان کیا ہے۔ جب ایک صحابی ؓ نے خیبر کی پیداوار کو برابر تقسیم کر کے یہودیوں کو حق دیا کہ جس ڈھیر کوچاؤ اُٹھا لو۔ یہودی پکار اٹھے اور کہا کہ آسمان کے نیچے یہی انصاف ہے۔ یہودیوں کو اسپین اور ترکی میں کھلی آزادی تھی۔عیسائیوں کے بھی بنیادی انسانی حقوق کا اسلامی دنیا میں خیال رکھا جاتا تھا۔

آج یہود و نصارا کی لونڈی اقوام متحدہ ہمیں انسانی بنیادی حقوق کا سبق پڑھانے نکلی ہے۔ انہوں نے ان بنیادی حقوق کو صرف اپنے مذہب کے لوگوں کے لیے مخصوس کر رکھا ہے۔ یہودیوں کو فلسطین میں برطانیہ کے بلفور معاہدے کے ذریعے ذبردستی داخل کیا۔ برطانیہ کی مدد سے یہودیوں نے فلسطین پر قبضہ کیا۔ فلسطینیوں کے بنیادی انسانی حقوق پامال کر کے اُن کو اُن کے گھروں سے نکال کر خود قبضہ کر لیا۔فلسطینیوں کو اپنے وطن سے بے دخل کر کے در بدر کر دیا۔ پھر جب وہ مہاجر کیمپوں میں بے یار و مددگار اپنے محصوم بچوں بوڑھے والدین اور خواتین کے ساتھ مشکل سے رہ رہے تھے ،تو ان پر وحشیانہ بم باری کر کے انہیں نیست و نا بود کر دیا۔ غزا کی پٹی کے اندر انہیں محسور کر دیا۔ اسرائیلی حکومت کی مرضی کے بغیر کوئی بھی ان کی مددنہیں کر سکتا۔ ترکی نے ان کی مدد کے لیے ایک جہاز میں اناج اور دوائیوں بھیجیں۔ ترکی کے اس جہاز پر کھلے سمندر میں حملہ کر کے نقصان پہنچایا۔ اسرائیل کی ناجائز حکومت نے فلسطینیوں کے حق میں پاس شدہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینک کر انسانی بنیادی حقوق کی پامالی کی۔

کشمیر میں بھارت نے ظلم کی انتہا کر دی۔ کشمیریوں کی نسل کشی کی۔ اقوام متحدہ نے رائے شماری کے لیے کئی قرارادادیں منظور کی۔ مگر بھارت نے اپنے وعدے کے خلاف انہیں حق خوداداریت دینے کے بجائے کشمیریوں کی آزاد ریاست کو بھارت میں ضم کر لیا۔ کشمیریوں تہتر سال سے بنیادی انسانی آزادی مانگ رہے ہیں۔ مسلمانوں ملکوں کی عیسائی اقلیتوں،انڈونیشیا اور سوڈان میں اقوام متحدہ نے فوراً علیحدہ وطن دے دیا۔ مگر فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کو آج تک غلامی کی زنجیر میں بند کیا ہوا ہے۔ یہ ہے اقوام متحدہ کے انسانی بنیادی حقوق کی کہانی؟ عیسائی ملکوں نے مسلم ملکوں میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کے لیے جعلی این جی اوز بنائی ہوئی ہیں۔ یہ عورتوں اوراقلیتوں کے حقوق کا ڈھنڈورا پیٹیں رہتی ہیں۔ مگر ان فارن فنڈداین جی اوئز والی موم بتی انٹیوں اور اور میر جسم میری مرضی کی فحاشہ عورتوں کو کو مسلمان خواتین پر فلسطین، کشمیر، عراق ،افغانستان، برما ، بھارت اور دنیا کے دوسرے ملک میں بنیادی حقوق نظر نہیں آتے؟۔ یورپ میں مسلم خواتین کو ان کے بنیادی مذہبی حقوق اجازت نہ نہیں۔ الٹا حجاب پہننے پر سزائیں دی جاتی ہیں۔خود اظہار رائے میں آزادی کو استعمال کر کے ہمارے پیارے پیغمبر ؐ کی شان میں گستاخی کر کے خاکے بنا کر ڈیڑھ ارب سے زاہد مسلمانوں کے بنیادی انسانی مذہبی حقوق کی پامالی بار بار کی جاتی ہے۔ افغانستان میں امریکا نے دنیا کا سب سے بڑا بم گھراکر بنیادی انسانی حقوق کی خلاف دردی کی۔ روس اور امریکا نے افغانستان میں چالیس سال جنگ جاری رکھ ایک کمزور مسلمان ملک کے مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوق کی پا مالی کی۔ امریکا نے عراق کو ایک جھوٹی خبر، ماس ڈسٹرکشن کے ہتھیار کے بہانے حملہ کر کے تباہ کر دیا۔ پانچ لاکھ بچے دودھ نہ ملنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔ بھارت میں مسلمانوں کو شہرت کے بنیادی حق سے محروم کر دیا گیا۔ پوری دنیا میں مسلمانوں کو اُن کے بنیادی انسانی حقوق سے ذبردستی محروم کیا جارہا ہے۔

صاحبو!اﷲ جل جلالہ نے انسان کو پیدا کرنے کے بعد بنیادی انسانی حقوق عطاکیے ۔ اﷲ جل جلالہ نے اپنے سارے پیغمبر ؑ انسان کو بنیادی حقوق دینے کے لیے بھیج کر انسانیت پر احسان کیا۔ پھر اﷲ جل جلالہ کے آخری پیغمبرؐ نے آج سے صدیوں پہلے حجۃ الوداع کے موقعہ پر انسانی بنیادی حقوق کا چار ٹر دیا۔ ان ہی قوانین کو بنیاد بناکر اور استعمال کر کے دنیا میں امن و امان قائم کیا جا سکتا ہے۔ آج کی متعصب اقوام متحدہ انسانی حقوق کا دن منا کر نہیں دے سکتی؟ اسی لیے وقت کے مجدد سید ابو اعلی مودودیؒ نے جماعت اسلامی کی بنیاد رکھ کر پاکستان اور دنیا میں مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست طرز کی حکومت ِالہیاٰ قائم کرنے کی صدا لگائی ۔ آیئے! انسانیت کو دکھوں سے نجات دلائیں۔ جماعت اسلامی کا ساتھ دے کردنیا کو پھر سے مدینے کی ریاست کی طرح گل و گلزار کر بنائیں۔ جس میں تمام مذہب کے انسانوں کو بنیادی انسانی حقوق حاصل ہوں۔ اﷲ کرے ایسا ہی ہو آمین۔
 

Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1118 Articles with 950740 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More