لواطت ایک کبیرہ گناہ

لواطت کا معنی ہے لڑکوں کے ساتھ بدفعلی کرنا،سب سے پہلے یہ بے شرمی کا کام حضرت لوط علیہ السلام کی قوم نے کیا ،اللہ ربّ العالمین نے قرآن پاک میں کئی مقامات پر حضرت سیّدنا لوط علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کی قوم کایہ قصّہ ہمارے لیے بیان فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اُنہیں اُن کے اس ناپاک فعل کے سبب انہیں ہلاک فرمادیا۔مسلمانوں کا اور دیگر تمام مِلّتوں کا اس پر اتفاق ہے کہ لڑکوں کے ساتھ بدفعلی کرنا کبیرہ گُناہ ہے۔

لواطت کی مذمّت قرآن کی روشنی میں
وَلُوۡطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖۤ اَتَاۡتُوۡنَ الْفٰحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمۡ بِہَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیۡنَ اِنَّکُمْ لَتَاۡتُوۡنَ الرِّجَالَ شَہۡوَۃً مِّنۡ دُوۡنِ النِّسَآءِ بَلْ اَنۡتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُوۡنَ (الاعراف :81.80/7)
ترجمہ کنزالایمان: اور لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا:کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی۔تم تو مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے۔
(اَتَاْتُوْنَ الذُّکْرَانَ مِنَ الْعٰلَمِیْنَ وَ تَذَرُونَ مَا خَلَقَ لَکُمْ رَبُّکُمْ مِّنْ اَزْوَاجِکُم بَلْ اَنتُمْ قَوْمٌ عَادُونَ)
ترجمہ کنزالایمان: کیا مخلوق میں مَردوں سے بدفعلی کرتے ہو، اور چھوڑتے ہو وہ جو تمہارے لیے تمہارے ربّ نے جو روئیں بنائیں بلکہ تم لوگ حد سے بڑھنے والے ہو۔
وَ لُوۡطًا اٰتَیۡنٰہُ حُکْمًا وَّ عِلْمًا وَّ نَجَّیۡنٰہُ مِنَ الْقَرْیَۃِ الَّتِیۡ کَانَتۡ تَّعْمَلُ الْخَبٰٓئِثَ اِنَّہُمْ کَانُوۡا قَوْمَ سَوْءٍ فٰسِقِیۡنَ (الانبیاء:74/21)
اور لوط کو ہم نے حکومت اور علم دیا اور اسے اس بستی سے نجات بخشی جو گندے کام کرتی تھی۔ بیشک وہ بُرے لوگ تھےنافرمان تھے۔
لواطت ایسا کام ہے جو مردوں کی اس اصل فطرت کے برعکس ہے جس پراللہ تعالی نے انہیں پیدا فرمایا ہے ،لواطت پر قدرت دینے والوں نے اپنی اس طبعیت کوبھی بدل دیا جواللہ تعالی نے مردوں میں رکھی ہے انہوں نے اللہ تعالی کے بنائے فطری قانون کی خلاف ورزی کی، ہم جنس پرستی جیسا گناہِ عظیم کیا ، سارا معاملہ الٹ پلٹ کردیاتواللہ تعالی نے انہیں ان کے اس عملِ معکوس کی سزا یوں دی کہ ان پر اُن کے گھروں کوالٹ دیا اوران کی بستی کے نچلے حصہ کواوپری حصّہ کردیا اورعذاب میں انہیں سرکے بل گرا دیا ۔
فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا جَعَلْنَا عٰلِیَہَا سَافِلَہَا وَ اَمْطَرْنَا عَلَیۡہَا حِجَارَۃً مِّنۡ سِجِّیۡلٍ مَّنۡضُوۡدٍ مُّسَوَّمَۃً عِنۡدَ رَبِّکَ وَمَا ہِیَ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ بِبَعِیۡدٍ )ھود:83/11)
پھر جب ہمارا حکم آیا ہم نے اس بستی کے اوپر کو اس کا نیچا کردیا اور اس پرکنکر کے پتھر لگاتار برسائے جو نشان کئے ہوئے تیرے رب کے پاس ہیں اور وہ پتھر کچھ ظالموں سے دور نہیں ۔
لواطت کی مذمّت احادیث کی روشنی میں
نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا:”فعلِ لواطت کے فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کردو۔
نبی پاک ﷺنے ارشاد فرمایا:”جو قومِ لوط کا سا عمل کرے اس پر اللہ کی لعنت ہے“۔ اس حدیث پاک کی سند حسن ہے۔
نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: عورتوں کو آپس میں شرمگاہیں رگڑنا،اُن کا باہمی زنا ہے۔
لواطت کی سزا:حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں: بستی کی سب سے بلند عمارت دیکھی جائے،پھر لوطی کو اس کے اوپر سے گرا کر، اُس پر پتھر برسائے جائیں۔
امام شافعی علیہ رحمۃ اللہ الکافی کا مذہب یہ ہے کہ زنا، اور لواطت دونوں کی حدّ یکساں ہے۔اور احناف کا نظریہ بیان کرتے ہوئے صدر الافاضل علیہ الرحمۃ اپنے تفسیری حاشیہ میں سورۂ نورکی آیت نمبر۲:(الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی)الخ کے تحت فرماتے ہیں:لواطت،زنا میں داخل نہیں، لہٰذا اس فعل سے حدّ واجب نہیں ہوتی،لیکن تعزیر واجب ہوتی ہے۔
صدرالشریعہ،بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی اغلام کی تعزیر کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:اغلام، یعنی: پیچھے کے مقام میں وطی(جماع) کی، تو اُس کی سز ا یہ ہے کہ اُس کے اوپر دیوار گرادیں، یا اونچی جگہ سے اُسے ا وندھا گرائیں، اور اُس پر پتھر برسائیں،یا اُسے قید میں رکھیں، یہاں تک کہ وہ مرجائے، یا توبہ کرے، چند بار ایسا کیا ہو، تو بادشاہِ اسلام اُسے قتل کرڈالے۔ الغرض یہ فعل نہایت خبیث ہے، بلکہ زنا سے بھی بدتر ہے، ا سی وجہ سے (عند الأحناف) اِس میں حدّ نہیں کہ بعضوں کے نزدیک حدّ قائم کرنے سے اُس گُناہ سے پاک ہوجاتا ہے۔ اور یہ اتنا بُرا ہے کہ جب تک توبہ خالصہ نہ ہو، اُس میں پاکی نہ ہوگی، اور اِغلام کو حلال جاننے والا کافر ہے، یہی مذہب جمہور (مسلمانوں کا )ہے۔
لواطت کے بعض طبّی نقصانات :1 ایڈز ، 2 - :جگرکی بیماریاں ،3 :بواسیر۔4 :مرض سیلان ۔5 :جرثومی میلان کی جلن ۔6 :ٹائیفائڈ ۔7 :ایمیاء کا مرض ۔8 :انتڑیوں میں کیڑے پڑنا ۔9 :خارش ( چنبل کا مرض)10 :مردانہ کمزوری ۔

 

Imran Attari Abu Hamza
About the Author: Imran Attari Abu Hamza Read More Articles by Imran Attari Abu Hamza: 51 Articles with 60723 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.