تحریر از: ابوحمزہ محمد عمران مدنی
شراب کی مذمّت قرآن کی روشنی میں
اللہ ربّ العالمین ارشاد فرماتا ہے:(یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ
وَالْمَیْسِرِ قُلْ فِیْہِمَآ اِثْمٌ کَبِیْرٌ) (البقرۃ:219/2)
ترجمہ کنزالایمان: تم سے شراب، اور جوئے کا حکم پوچھتے ہیں، تم فرما دو کہ
ان دونوں میں بڑا گناہ ہے۔
اور فرماتا ہے:(یٰٓاَیُّہَا الَّذِینَ اٰمَنُوْآ اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ
الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ
الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ) (المائدۃ:90.91/5)
ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والوں! شراب، اور جوا، اور بُت، اور پانسے،
ناپاک ہی ہیں، شیطانی کام، تو ان سے بچتے رہنا۔
حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ارشاد فرمایا: جب شراب کی
حُرمت کی آیت نازل ہوئی،تو صحابہ کرام علیہم الرضوان ایک دوسرے کے پاس چل
چل کر گئے، اورایک دوسرے کو بتایا کہ شراب کو حرام قرار دے دیا گیا ہے، اور
اسے شرک کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ (معجم الکبیر،رقم:12399،37/12)
بلاشبہ شراب سب بُرائیوں کی جڑ ہے، اور کئی احادیث میں شرابی پر لعنت آئی
ہے،حتی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مذہب یہ ہے کہ شراب
پینا سب سے بڑا کبیرہ گُناہ ہے۔
شراب کی مذمّت احادیث کی روشنی میں
نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: جو شخص شراب پیئے،اُس کو کوڑے مارو۔ پھر اگر وہ
دوبارہ پئے۔ تو اس کو کوڑے لگاؤ۔پھر دوبارہ پئےتو کوڑے لگاؤ۔ پھر اگر چوتھی
بار شراب پئے تو اُس کو قتل کرڈالو۔ (سنن الترمذی،رقم:1449،129/3)
حدیث پاک میں شرابی کو قتل کرنے سے مراد یااُس کی سخت پٹائی لگانا ہے، یا
یہ امر بطورِ وعید ہے کہ متقدّمین ومتاخّرین میں سے کسی عالم کا یہ مذہب
نہیں کہ شرابی کو قتل کیا جائے گا۔ اور کہا گیا ہے یہ حکم ابتدائے اسلام
میں تھا، پھر منسوخ ہوگیا۔ (مرقاۃ المفاتیح ،209/7)
حضرت عبداللہ بن عَمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے:نبی پاک ﷺنے ارشاد
فرمایا: جو نشہ کے سبب ایک مرتبہ نماز ترک کرے گا، تو گویا کہ اُس کی ملک
میں دنیا اور اُس کی تمام اشیاء تھیں، وہ سب اُس سے سلب کرلی گئیں، اور جو
نشے کی وجہ سے چاربار نماز کو ترک کرے گا، تو اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے کہ وہ
اسے ”طینۃ الخبال“سے پلائے۔ استفسار ہوا:یارسول اللہ!ﷺ طینۃ الخبال کیا ہے؟
ارشاد فرمایا: جہنمیوں کی زخموں کا نچوڑ۔ (المسند للامام احمد
،رقم:6671،593/2)
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:نبی پاکﷺ نے ارشاد فرمایا:
بلا شبہ اللہ کے ذمہ عہد ہے جو نشہ پئے گا وہ اُسے طینۃ الخبال سے پلائے
گا۔ عرض کیا گیا: یارسول اللہ! ﷺ طینۃ الخبال کیا ہے؟ارشاد فرمایا: جہنمیوں
کا پسینہ، یا ارشاد فرمایا: جہنمیوں کے زخموں کا نچوڑ۔ (صحیح مسلم
،رقم:2002،ص:1109)
نبی پاک ﷺنے ارشاد فرمایا: جو دنیا میں شراب پیئے گا، توآخرت میں وہ اُ س
پر حرام کردی جائے گی۔ (صحیح مسلم ،رقم:2002،ص:1109)
حدیث مذکورہ میں ارشاد فرمایا گیا کہ آخرت میں ایسے شخص پر شراب حرام کردی
جائے گی۔ اس فرمان عالیشان کے دو معنی بیان کیے گئے ہیں: یا تو وہ شخص معاف
نہ کیے جانے کی صورت میں ابتداً جنت میں داخل نہیں ہوگا کہ شراب،جنّت ہی
میں ہوگی اور اُس شراب کا پیناجنّت میں داخل ہونے پر موقوف ہے تو یہاں مراد
اس پر ابتداً جنت کا حرام ہونا ہے۔ یا معنی یہ ہے کہ اگر وہ بفضل ِ الٰہی
جنت میں داخل ہوگیا تب بھی دنیا میں شراب پی کربے توبہ مرجانے کے سبب جنت
کی شراب اس پر حرام ہوگی۔
نبی پاک ﷺ نے فرمایا: عادی شرابی اگر بغیر توبہ کیے مرجائے، تووہ بت پرست
شخص کی طرح اللہ تعالیٰ سے ملے گا۔ (المسند للامام احمد ،رقم:2453،583/1)
مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اُس پر غضبناک ہوگاجیسا کہ بُت پرست پر غضبناک
ہوتا ہے اور یہ انتہائی سخت وعید ہے اور وجہِ تشبیہ یہ ہوسکتی ہے کہ جس طرح
بُت پرست اپنی نفسانی خواہش پر عمل کرتا اور حکم الہی کی مخالفت کرتا ہے
یہی حال عادی شرابی کا ہوتا ہے۔
شراب پینے کی شرعی سزا
آزاد شخص کے لیے شراب پینے کی حدّ، اسّی کوڑے ہیں، جو اُس کے بدن کے متفرق
جگہوں پر مارے جائیں گے۔ (مختصر القدوری،ص:337)
دعا:اللہ تعالی ہم سب کو اس گناہ عظیم سے بچائے جو مبتلا ہیں ، اللہ پاک
انہیں اس بلاء سے نجات عطا کرے ! آمین
|