سورۃ مزمل کے بارے میں بنیادی معلومات

درس قرآن

. عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ رضي اﷲ عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الْأُتْرُجَّةِ رِيْحُهَا طَيِّبٌ، وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ التَّمْرَةِ لَا رِيْحَ لَهَا وَطَعْمُهَا حُلْوٌ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الرَّيْحَانَةِ رِيْحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرآنَ کَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ لَيْسَ لَهَا رِيْحٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ.
وَفِي روايَةٍ: بَدَلَ الْمُنَافِقِ الْفَاجِرِ. متفق عليه وهذا لفظ مسلم.
”حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو بندہء مومن قرآن مجید پڑھتا رہتا ہے اس کی مثال مالٹا کی طرح (عرب کے ایک) لذیذ پھل کی سی ہے جس کی خوشبو بھی اچھی اور مزہ بھی خوب اور پاکیزہ ہوتا ہے۔ اور وہ بندہء مومن جو قرآن نہیں پڑھتا اس کی مثال خشک کھجور کی سی ہے جس میں خوشبو تو نہیں ہوتی البتہ ذائقہ شیریں ہوتا ہے۔ اور وہ منافق جو قرآن مجید پڑھتا ہے اس کی مثال ریحانہ (گلاب کے پھول) کی سی ہے کہ اس کی خوشبو اچھی اور ذائقہ کڑوا ہوتا ہے۔ اور اس منافق کی مثال جو قرآن پاک کی تلاوت نہیں کرتا حنظلہ (تمہ) کی سی ہے کہ اس میں خوشبو بالکل نہیں ہوتی اور ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے۔



سورۂ مزمل مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ المزمل، ۴/۳۲۰)رکوع اور آیات کی تعداد: اس سورت میں 2رکوع، 20آیتیں ہیں ۔
سورۃ مزمل کا مزمل نام کیوں رکھا گیا؟
مزمل کا معنی ہے چادر اوڑھنے والا اور اس سورت کی پہلی آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ’’یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُ‘‘ فرما کر ندا کی ہے،اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ مزمل‘‘ کہتے ہیں ۔
قارئین :
ہم کلام مجید ناظرہ پڑھتے ہیں حفظ کی سعادت حاصل کرتے ہیں لیکن ان دونوں اشرف کاموں کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی معلوم ہونا ضروری ہے کہ ان آیات و سورۃ میں آخر ہمارے لیے پیغام کیا ہے ۔چنانچہ اسی شعور اور آگاہی اور اللہ پاک کی رضا کی خاطر یہ سیریز تحریر کرنے کی کوشش کی ۔جس میں صراط الجنان سے زیادہ سے زہادہ استفادہ کیاگیا ہے ۔اللہ کریم انھیں جزاعطافرمائے ۔آمین
سورہ مزمل کا مطالعہ شروع کریں تو اس میں ہمیں کچھ عنوانات ملتے ہیں ۔آئیے انھیں جان لیتے ہیں ۔
اس میں حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عبادت، وظائف اور اَذکار سے متعلق کلام کیاگیا ہے اور اس میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں ۔
اس سورت کی ابتداء میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بڑے لطف و کرم والے انداز میں خطاب فرمایا اور انہیں رات کے کچھ حصے میں اپنی عبادت کرنے،خوب ٹھہر ٹھہر کرقرآنِ مجید کی تلاوت کرنے کا حکم دیا اور انہیں بتایاکہ ہم عنقریب آپ پر ایک انتہائی عظمت،جلالت اور قدر والا کلام نازل فرمائیں گے ۔
(1)…یہ بتایا گیا کہ دن کے مقابلے میں رات کے وقت عبادت کرنے میں زیادہ دل جمعی حاصل ہوتی ہے۔
(2)…کافر وں کی گستاخیوں پررسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو صبر کرنے کی تلقین کی گئی اور آپ سے فرمایا
گیا کہ جو لوگ آپ کواور قرآنِ مجید کو جھٹلا رہے ہیں آپ کی طرف سے انہیں اللّٰہ تعالیٰ کافی ہے۔
(3)…قیامت کے دن کفار کے عذاب کی کَیفِیّت بیان کی گئی اور کفارِ مکہ کو بتایاگیا کہ جس طرح اللّٰہ تعالیٰ نے فرعون کی طرف رسول بھیجے اسی طرح اللّٰہ تعالیٰ نے تمہاری طرف بھی ایک رسول بھیجے جوتم پر گواہ ہیں اور اگر تم بھی ان کی نافرمانی کرتے رہے تو تمہیں فرعون سے زیادہ سخت عذاب میں مبتلا کیاجا سکتا ہے ۔
(4)…یہ بتایا گیا کہ دنیا و آخرت کے عذاب سے ڈرانے والی آیات مخلوق کے لئے نصیحت ہیں اور جو چاہے ان سے نصیحت حاصل کرے۔
(5)…اس سورت کے آخر میں امت سے تہجد کی فرضِیّت منسوخ کر دی گئی اور عبادت کے معاملے میں آسانی فرما دی گئی۔
اے ہمارے پیارے اللہ !!
ہمیں فہم قرآن اور عمل صالحہ کی توفیق مرحمت فرما۔قارئین :ہم اصلاح اور فلاح دونوں ہی کاموں میں مقدور بھر کوشش کررہے ہیں ۔آپ اس معاملہ میں ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں ۔اللہ پاک ہمیں اخلاص کی دولت سے بہرہ مند فرمائے ۔آمین
[email protected]

 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 593744 views i am scholar.serve the humainbeing... View More