روحانی بشارت

روحانیت کے منکرین جب روحانی انٹیلی جنس پر تنقید کر تے ہیں تو وہ سرور دوجہاں ﷺ کی ان احادیث کو بھی بھول جاتے ہیں جن میں آقا کریم ﷺ نے قیامت تک کے واقعات کے بارے میں بتا دیا ہے کہ تاکہ بعد میں آنے والے مسلمان ان نشانیوں سے راہنمائی حاصل کر سکیں کہ آنے والے دور میں کیا ہونے والا ہے اُس کے مطابق مسلمانوں کو حکمت عملی ترتیب دینی چاہیے ‘ آقا کریم ﷺ کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد بھی بے شمار ایسے واقعات پیش آچکے ہیں جہاں پر روحانی قوتوں سے مسلمانوں کو آنے والے واقعات کی پیشگی اطلاع دی گئی پھر ان اطلاعات کی بنیاد پر مسلمانوں نے حکمت عملی ترتیب دے کر کامیابیاں حاصل کیں ‘ سلطان نور الدین زنگی کا ایمان افروز واقعہ مسلمانوں کے دلوں کو ہر دور میں گرماتا آیا ہے جب شہنشاہ دوعالم ﷺ خود نور الدین زنگی کے خواب میں تشریف لاتے ہیں اور فرماتے ہیں ‘ مدینہ میں دو صلیبی ہمیں تنگ کر رہے ہیں ساتھ ہی ان صلیبیوں کے چہرے بھی نور الدین زنگی کو دکھائے گئے نور الدین زنگی خواب سے بیدار ہوا تو اپنی قسمت پر رشک کر نے لگا کہ سرتاج الانبیاء ﷺ خواب میں آئے اور پیغام دیا لہٰذا سلطان نور الدین زنگی نے فوری طور پر مدینہ شریف کا سفر شروع کیا اور مدینہ پاک جا کر اُن دونوں صلیبیوں کو تلاش کیا جو سرنگ لگا کر آقا کریم ﷺ کے جسم اطہر تک پہنچنا چاہ رہے تھے پھر اُن کو پکڑ کر ان دونوں کے سر قلم کروا دئیے اِس طرح اِس سازش کا پردہ چاک ہوا پھر سلطان نے روضہ شریف قبر شریف کے اطرا ف میں خندق کھدوا کر اُس میں مضبوط فولاد بھروا دیا تاکہ آئیندہ کوئی کافر اِیسی ناپاک جسارت نہ کر سکے آقا کریم ﷺ کا سلطان نور الدین زنگی کے خواب میں آنا اور صلیبیوں کی سازش کا بتاناروحانی انٹیلی جنس کی ایمان افروز روح کر گرمانے والی ایسی مثال ہے کہ جس سے روحانی مدد کی واضح پتہ چلتا ہے سلطان نور الدین زنگی جیسے اسلام کے نیک سپہ سالار اور حکمران ایمان اور تقوے کی دولت سے مالا مال تھے جو ظاہری عبادات کے ساتھ باطنی طہارت پر بھی توجہ دیتے تھے ایسے حکمران کی زندگیوں کا اگر آپ مطالعہ کریں تو اِن کی شاندار فتوحات کے پس پردہ ہمیں روحانی قوتیں کار فرمانظر آتی ہیں روحانی مدد محبوب خدا کی زندگی میں بھی بار بار نظر آتی ہے ایک واقعہ جس کا ذکر سورہ روم میں ملتا ہے جب نبی کریم ﷺ نے مسلمانوں کو بتایا تھا کہ رومی وقتی طور پر تو شکست سے دوچار ہو رہے ہیں لیکن وہ وقت دور نہیں جب رومی اپنی قوتوں کو اکٹھا کریں گے پھر ایرانیوں پر حملہ آور ہو کر ان کو شکست سے دوچار کر دیں گے جب نبی کریم ﷺ نے یہ بات صحابہ کرام کو بتائی تو مشرکین نے مذاق اڑایا کہ یہ نہیں ہو سکتا تو یار غار حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے مشرکین سے شرط لگا لی کہ نبی رحمت ﷺ کی زبان مبارک سے جو نکل گیا وہ حق ثابت ہو گا اور پھر چند سالوں بعد نبی دو جہاں ﷺ کی زبان مبارک سے نکلنے والا الفاظ سچ ثابت ہوئے اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ یہ شرط جیت گئے پھر جب شاہ مدینہ ﷺ نے مشرکین مکہ کے مظالم سے تنگ آکر جب مسلمانوں کو مدینہ طیبہ ہجر ت کا حکم دیا اور خود بھی حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے ساتھ مدینہ ہجرت کے لیے روانہ ہو ئے تو مشرکین مکہ نے آپ ﷺ کا تعاقب کیا تاکہ آپ ﷺ کو پکڑ ا جا سکے اِس سفر کے دوارن جب سراقہ نے آپ دونوں کود یکھ لیانبی رحمت ﷺ نے سراقہ کو آنے والے وقتوں کی عظیم خوشخبری سنائی کہ آنے والے سالوں میں مسلمان فارس کو فتح کریں گے تو تم کو سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور پھر بعد میں ایسے ہی ہوا جب حضرت عمر فاروق ؓ کے دور میں فارس کی فتح نصیب ہوئی تو مال غنیمت میں سونے کے کنگن بھی آئے تو آقا کریم ﷺ کی خوشخبری کے مطابق بلا کر سراقہ کو سونے کے کنگن پہنائے گئے اِسطرح خدا کے محبوب نبی ﷺ نے آنے والے حالات کا مشاہدہ کئی سال پہلے کر لیا شافع دوجہاں محبوب خدا ﷺ کی سیرت مبارکہ کے مطالعہ کے دوران بے شمار ایسے واقعات ملتے ہیں جہاں پر آپ ﷺ نے آنے والے دور کی بشارتیں کیں جو بعد میں حرف بحرف سچ ثابت ہوئیں آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے دوران قسطنطنیہ کی فتح کی خوشخبری مسلمانوں کو سنائی تھی آقا کریم ﷺ کی اِس بشارت کے لیے مسلمان نو سو سال تک مہم جوئی کر تے رہے آخر کار یہ سعادت 1453ء میں سلطان محمد فاتح کو نصیب ہوئی جس وقت سلطان محمد فاتح قسطنطنیہ فتح کرنے آئے تو اُن کے ساتھ ان کے مرشد حضرت شمس الدین عاق بھی روحانی مدد کے لیے بھی موجود تھے اُس وقت اﷲ تعالی کی طرف سے حضرت شمس الدین سلطان محمد فاتح کی روحانی مدد کے لیے مامور تھے اپنے روحانی مرشد کے حکم پر ہی سلطان محمد فاتح نے اِس مہم کا آغاز کیا تھا پھر جب خدا کی روحانی مدد کے بعد شہر قسطنطنیہ فتح ہو گیا تو اِس عظیم فتح کے بعد قسطنطنیہ میں پہلا خطبہ جمعہ کا بھی اِس عظیم بزرگ نے دیا ‘ سلطان محمد فاتح اور مسلم فوجوں نے اِس عظیم بزرگ کی امامت میں نماز جمعہ ادا کی یہاں پر ایک اور ایمان افروز واقعہ بھی ظہور پذیر ہوا۔نوسوسال قبل صحابی رسول حضرت ابو ایوب انصاری ؓ جہاد قسطنطنیہ کے لیے یہاں آئے تھے تو یہیں پر آپ ؓ کا انتقال ہو گیا تھا تو آپ ؓ کو یہیں پر فصیل کے پاس دفن کر دیا گیا گردش ایام کے سبب لوگ آپ ؓ کی قبر مبارک کی جگہ کو بھول گئے تھے جب شہر قسطنطنیہ فتح ہوا تو سلطان محمد فاتح کے عظیم مرشد حضرت شمس الدین نے ہی حضرت ابو ایوب انصاری ؓ کی قبر مبارک کی نشاندہی کی پھر اُس جگہ پر سلطان محمد فاتح نے عظیم الشان مقبرہ تعمیر کرایا جو اُس دن سے آج تک پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے عظیم عقیدت گاہ ہے آج جو مسلمان بھی وہاں آتا ہے سلام کر کے عظیم سعادت سمیٹتا ہے اِس طرح صدیوں پہلے قسطنطنیہ کی عظیم فتح نے مسلمانوں اور اقوام عالم کی تاریخ کو بدل کر رکھ دیا سرتاج الانبیاء ﷺ نے صدیوں پہلے اِس شہر کی فتح کی بشارت مسلمانوں کو سنا دی جو وقت آنے پر پوری ہو گئی اِس عظیم فتح کے پس پردہ بھی ہمیں روحانی قوتیں نظر آتی ہیں روحانی قوتوں کی مداخلت اور مدد ہمیں ہندوستان کی سر زمین پر بھی اُس وقت نظر آتی ہے جب قدرت کے اشارے پر خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ؒ روضہ رسول ﷺ سے حکم پاکر ہندوستان بتوں کی پوجا کے گڑھ تارا گڑھ کی پہاڑیوں میں گھرے شہر اجمیر تشریف لاتے ہیں جہاں پر اُس وقت ہندوؤں کے طاقتور راجہ پرتھوی راجہ کی حکومت تھی جو ایک بار افغان حکمران شہاب الدین غوری کو شکست دے کر ہندوستان سے بھگا چکا تھا اور طاقت غرور کے نشے میں گم تھا جب اُس مغرور راجے نے خواجہ معین الدین چشتی ؒ کے بارے میں گستاخی کرتے ہوئے کہا کہ اِن کو گرفتار کر کے اُس کے دربا رمیں پیش کرو تو خواجہ پاک ؒ فرماتے ہیں میں نے پرتھوی کو گرفتار کر کے مسلمان فوج کے حوالے کیا تو مغرور پرتھوی کہتا یہ مسلمان فوج آسمان سے اترے گی یا زمین سے ابھرے گی مجھے کوئی گرفتار نہیں کر سکتا پھر خواجہ پاک شہاب الدین غوری کے خواب میں اُس کو بشارت دیتے ہیں کہ ہندوستان پر حملہ کر کے پرتھوی کو شکست دو ہندوستان اب تمہار ا ہے پھر شہاب الدین ہندوستان پر حملہ کر کے پرتھوی کو شکست دے کر گرفتار کر لیتا ہے اور خواجہ پاک ؒ کے دربار میں حاضر ہو تا ہے تو چلا اٹھتا ہے یہی وہ روشن چہرے والے بزرگ ہیں جنہوں نے مجھے ہندوستان فتح کی بشارت دی تھی آج ہندوستان پاکستان اور بنگلہ دیس میں جو پچاس کروڑ مسلمان ہیں یہ خواجہ پاک ؒ کے روحانی خواب کا نتیجہ ہیں ۔
 

Prof Abdullah Bhatti
About the Author: Prof Abdullah Bhatti Read More Articles by Prof Abdullah Bhatti: 805 Articles with 736763 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.