|
|
سال 2020 اپنے اختتام کی جانب تیزی سے گامزن ہے اس سال
کو ماہرین حادثات کا سال قرار دے رہے ہیں اس سال میں کرونا وائرس اور اس کے
اثرات نے دنیا کے طرز زندگی کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے اور اب لوگ سال 2021
سے امیدین لگا کر بیٹھے ہیں- مگر ہمارے ملک پاکستان کے کچھ لوگ ایسے بھی
ہیں جن کے لیے یہ سال بہت یاد گار ثابت ہوا اور انہوں نے اپنی محنتوں اور
کوششوں کے سبب ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کیے اور نہ صرف ملک بھر میں بلکہ دنیا
بھر میں اپنے ملک کا نام روشن کرنے کا باعث بنے ایسے ہی کچھ لوگوں کے بارے
میں ہم آپ کو آج بتائيں گۓ جن پر ہمیں فخر ہے- |
|
1: محمد راشد |
محمد راشد جن کا تعلق کراچی سے ہے اور وہ ایک بلیک بیلٹ
مارشل آرٹ انسٹرکٹر ہیں اپنے شوق اور جنون کے سبب علیحدہ شناخت رکھتے ہیں
اور 2013 میں ایک منٹ میں چالیس بوتلوں کے ڈھکن اپنے سر کی مدد سے کھول کر
ریکارڈ بنا چکے تھے- مگر اس سال 2020 ان کے لیے اس حوالے سے مبارک ثابت ہوا
کہ انہوں نے اپنے سر سے 284 اخروٹ توڑ کر گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنے
نام درج کروا کر ملک کا نام روشن کر دیا- |
|
|
2: نتالیہ نجم |
نتالیہ نجم جس کی عمر صرف نو سال ہے اور ان کا تعلق
لاہور سے ہے اس بچی کا پسندیدہ مضمون کیمسٹری ہے-- یہ سال نتالیہ کی زندگی
میں اس لحاظ سے بہت اہم ثابت ہوا کہ اس سال انہوں نے پریوٹک ٹیبل کے تمام
عناصر کو صرف 2 منٹ 42 سیکنڈ میں درست طریقے سے ارینج کر کے دنیا میں اس سے
قبل بنایا جانے والا ریکارڈ سات سیکنڈ کے فرق سے توڑ دیا اور گینیز بک آف
ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام داخل کروا لیا- ان سے قبل یہ ریکارڈ انڈین
پروفیسر مناکشی اگروال کے پاس تھا اس طرح اس ننھی سی بچی نے اپنی صلاحیت سے
بھارتی پروفیسر کو شکست دے کر پاکستان کا نام روشن کر دیا - |
|
|
3:فاطمہ راشد |
سات سالہ فاطمہ راشد جو مارشل آرٹ کے ماہر محمد راشد کی
بیٹی ہیں اور ان کی مارشل آرٹ میں شاگرد بھی ہیں انہوں نے اس کم عمری کے
باوجود اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ورلڈ ریکارڈ بنانے کا سلسلہ
برقرار رکھا- فاطمہ نے ایک منٹ میں اپنی کہنی 284 بار دوسرے مقابل کی کہنی
سے ٹکرائی جس کے بعد ان کا نام بھی گینیز بک آف ورلڈ میں درج کر دیا گیا ہے
جو کہ پاکستان کے لیۓ ایک اعزاز ہے- |
|