جیو۔۔۔سراُٹھا کر

اخوت کے حوالے سے مزید معلومات کے لئے ذیل کے لنک پر کلک کریں۔
https://akhuwat.org.pk
قارئین!!!
”غربت مال و دولت سے محرومی کو نہیں کہتے، یہ تو اکیلے رہ جانے کا نام ہے“۔
یہ وہ فقرہ ہے جس نے ایک انقلابی اقدام کی طرف ایک انسان کو یوں گامزن کیا کہ آج وہ پاکستان میں غربت کے خاتمے کے حوالے سے سب سے بڑا پروگرام چلا رہا ہے۔

ہمارے ہاں ایسے افراد کی کمی نہیں جو کہ نامساعد حالات کے باوجود اپنی منزل تک پہنچ جاتے ہیں اور پھر سب کو اُن پر فخر ہوتا ہے۔مگر کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جوکہ رضا الہی اور سکون قلب کی خاطر سب کچھ قربان کر دیتے ہیں۔ ڈار امکٹجد ثاقب صاحب کو براہ راست سننے کا موقع مجھے پانچویں عالمی اہل قلم کانفرنس ادب اطفال میں ہوا تھا۔اُن کی باتوں نے راقم السطور کو بے حد متاثر کیا کہ آج بھی ایسے افراد دنیا میں موجود ہیں جو کہ یہ درس دیتے ہیں زندگی کو سر اُٹھا کر جیں۔


ڈاکٹر امجد ثاقب صاحب کی گراں قدر خدمات پر حکومت پاکستان نے ستارہ امتیاز سے نوازا مگرجو دعائیں، محبت اورعقیدت اُن کو بالخصوص اخوت سے فیض یاب ہونے والوں کی طرف سے ملی ہیں۔ وہ اُن کے لئے اللہ تعالیٰ کا انعام قرار دی جا سکتی ہیں۔دنیا میں کم ہی لوگ دوسروں کی زندگیوں کو بہتر کرنے کا سوچتے ہیں اور ڈاکٹر امجد ثاقب صاحب انہی میں سے ایک ہیں۔


اخوت پاکستان کا سب سے بڑا مائیکرو فنانس پروگرام چلا رہی ہے۔راقم السطور کو حاصل ہونے والی اطلاعات کے مطابق اب تک 23لاکھ گھرانوں میں 53ارب روپے کے قرضہ جات جاری ہو چکے ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں ایک تصور یہ ہے کہ جب بھی کوئی ادارہ قرضہ دیتا ہے تو اُس کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مگر یہا ں اخوت کے ادارے کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جب بھی یہاں سے قرضہ جاری کیا جاتا ہے تو اُس کی واپسی کی شرح سو فی صد ہوتی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی کہلائی جا سکتی ہے کہ یہاں پر بنا سود کے قرض کی فراہمی کو ممکن بنایا جاتا ہے۔پاکستان جیسے ملک میں سود کے بنا قرض محال ہی دکھائی دیتا ہے مگر یہ ہو رہا ہے۔

ہمارے ہاں اکثر بھیک اُن افراد کو بھی دے دی جاتی ہے جن کو کام کرنا چاہیے جس کی وجہ سے اب بھکاریوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ بھی دکھائی دے رہا ہے۔دوسری طرف اخوت کا ادارہ قرض بھیک کی صورت میں نہیں دیتا ہے۔ یہ قرض حسنہ کی صورت میں سفید پوش شہریوں کو دیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں۔

یہاں یہ بات بتانا بھی قارئین کے لئے دل چسپی کا سبب ہوگی کہ اخوت کی لگ بھگ سات سو سے زائدشاخیں مساجد اور چرچ میں قائم ہو چکی ہیں۔ہر شاخ ضرور کسی نہ کسی مسجد یا کسی بھی اور مذہب کی عبادت گاہ سے منسلک ہے۔ہر وہ شخص جس کی ماہانہ آمدن دس ہزار روپے سے کم ہے، وہ اخوت میں قرضے کے لئے درخواست دے سکتا ہے۔ یہ قرضے شخصی یا سماجی ضمانت کے اصولوں کی بنیاد پر دیے جا رہے ہیں۔اب یہ بھی اہمیت کی حامل بات ہے کہ آپ کو قرض یوں دیا جا رہا ہے کہ آپ کی عزت نفس بھی مجروح نہیں ہوتی ہے اور نہ ہی زیادہ مسائل کا شکار کیا جاتا ہے۔

اخوت کا تصور مواخات مدینہ کی قدیم اسلامی رویات سے مستعار لیا گیا ہے۔اخوت کا ادارہ بھائی چارہ، ایثار اور قربانی جیسے نظریات پر قائم کیا گیا ہے۔اس کے لئے کئی طرح کی حکمت عملی اپنائی گئی ہے تاکہ بہترین طور پر لوگوں کی مدد کی جا سکے۔اسی وجہ سے اخوت کے پاس اب پہلے سے زیادہ لوگ رجوع کر رہے ہیں۔اخوت کالج، اخوت یونیورسٹی کے خواب کی تکمیل جہاں اہمیت کی حامل ہے مگر وہیں فاؤٹین ہاوس کے ذریعے ذہنی مسائل کے چھٹکارے کی جانب اقدامات ناقابل فراموش خدمات ہیں۔

ڈاکٹر امجد ثاقب کے بقول”خدا نے اپنی را ہ میں دینے والے کے لئے کئی گنا زیادہ دینے کا وعدہ کیا ہے۔اللہ کا وعدہ غلط نہیں ہو سکتا ہے۔جب میں نے لوگوں کو قرض حسنہ دینا شروع کیا تو میرے وسائل بڑھ گئے۔میری زندگی میں سکون آنے لگا۔یقین کریں قرض حسنہ دینے والوں کا رزق کبھی کم نہیں ہوتا ہے،بلکہ ایسا کرنے والوں کی دولت میں اضافہ اور ان کی زندگی میں آسانی ہوتی ہے۔بنکوں میں اربوں، کروڑوں، جمع رکھنے والے مالدار اگر غریبوں کو اُدھار دے کرکاروبار کی طرف مائل کریں تو غربت کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے، کیونکہ غربت بھیک نہیں اشتراک سے ختم ہو تی ہے“۔

لوگوں کے لئے بھلائی کرنے کا عزم ایسا جنون بن گیا تھا کہ ڈاکٹر امجدثاقب نے پھر نوکری کو خیر آباد کہہ دیا، ہمارے ہاں تو سرکاری نوکری کا حصول سب کی اولین خواہش ہے۔
”ملازمت اُن آئیڈیز کے حصول میں مزاحم ہو رہی تھی جن کا حصول ان کا مقصد بن رہا تھا“۔

قارئین کرام! ہمارے دین کی تعلیمات ہیں کہ نیکی اور بھلائی کے کام میں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔یہی وہ کام ہیں جو کہ آخرت میں ہمارے کام آنے ہیں۔ آپ بھی اگر کچھ مدد کرنے کے خواہاں سے تو اخوت کا ساتھ دیں اورلوگوں کی معاشی صورتحال سدھارنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522613 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More