کانسائی انٹرنیشنل ایئرپورٹ جاپان کی حقیقت

کانسائی انٹرنیشنل ایئرپورٹ (KIX) جاپان کے شہر اوساکا کے ساحل سے تقریباً 5 کلومیٹر دور سمندر کے بیچوں بیچ ایک مصنوعی جزیرے پر بنایا گیا تھا،یہ 1994 میں مکمل ہوا، اور اس کی تعمیر پر تقریباً 20 ارب ڈالر لاگت آئی۔اسے انجینئرنگ کی دنیا کا ایک عظیم کارنامہ سمجھا گیا کیونکہ یہ ایک ایسی جگہ پر بنایا گیا جہاں زلزلے اور سمندری طوفان (typhoons) کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔ایئرپورٹ کے نیچے موجود زمین نرم مٹی پر مشتمل ہے، جس کی وجہ سے اسے پہلے دن سے ہی "دھنسنے" (settling) کے مسئلے کا سامنا تھا۔منصوبہ سازوں نے اندازہ لگایا تھا کہ جزیرہ دھیرے دھیرے دھنسے گا، اور اسے 60 سالوں میں 13 فٹ تک بیٹھنے کی توقع تھی۔مگر اصل میں یہ کہیں زیادہ تیزی سے نیچے جا رہا ہے، اور اب تک یہ تقریباً 40 فٹ سے زیادہ دھنس چکا ہے۔ماہرین اب ماحولیاتی تبدیلی، سطح سمندر میں اضافہ، اور زمین کے غیر متوقع ردعمل کو اس صورتحال کی بڑی وجوہات قرار دے رہے ہیں۔اگر یہی رفتار برقرار رہی تو اگلے 30 سالوں میں ایئرپورٹ کا جزیرہ مکمل طور پر زیرِ آب جا سکتا ہے۔ماہرین نے اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے، اور مستقبل میں مزید مہنگی مرمت یا دوبارہ بلند کرنے (elevation) کے اقدامات کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

یہ منصوبہ بلاشبہ ایک اعلیٰ درجے کی تکنیکی کامیابی تھی دنیا بھر کے ماہرین نے اس کی تعمیر میں دلچسپی لی، کیونکہ یہ نہ صرف زلزلہ زدہ علاقے میں واقع تھا بلکہ یہاں سمندری طوفانوں (Typhoons) اور لہروں کا سامنا بھی ہوتا ہے۔جزیرے کو تعمیر کرنے کے لیے سمندر کی گہرائی میں ریت اور مٹی بھر کر بنیاد ڈالی گئی، لیکن زمین کی نرم ساخت کے باعث اس کے دھنسنے کی توقع پہلے ہی کر لی گئی تھی۔ انجینئروں نے اندازہ لگایا تھا کہ یہ جزیرہ 60 سال میں تقریباً 13 فٹ تک بیٹھے گا مگر حقیقت اس سے کہیں زیادہ تلخ نکلی۔اب تک کی رپورٹس کے مطابق، کانسائی ایئرپورٹ کا مصنوعی جزیرہ 40 فٹ سے بھی زیادہ نیچے بیٹھ چکا ہے۔ یہ نہ صرف متوقع تخمینے سے زیادہ ہے بلکہ اس کی رفتار بھی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ زمین کی یہ "نشست" (settling) مسلسل جاری ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ سطح سمندر میں اضافہ بھی ایک نیا خطرہ بن چکا ہے۔مزید برآں، ماحولیاتی تبدیلیوں، گلوبل وارمنگ اور طوفانوں کی شدت میں اضافے نے صورت حال کو اور بھی پیچیدہ بنا دیا ہے۔ مستقبل میں سیلاب اور سمندری طغیانی جیسے خطرات اس ہوائی اڈے کی بقاءپر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں۔انجینئرنگ، ماحولیات اور ارضیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی رفتار برقرار رہی، تو 30 سال کے اندر یہ ہوائی اڈہ قابل استعمال نہیں رہے گا۔مسلسل مرمت اور زمین کو بلند کرنے (elevation) کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، مگر یہ کافی مہنگے اور وقتی حل ہیں۔یہ ہوائی اڈہ اب دنیا بھر کے ماہرین کے لیے مطالعے، تحقیق، اور وارننگ کا موضوع بن چکا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا اس جدید منصوبے کو بچایا جا سکتا ہے؟ یا یہ صرف تاریخ کی ایک دلچسپ مگر خطرناک مثال بن کر رہ جائے گا؟اس کا انحصار نہ صرف انجینئرنگ تکنیک پر ہے بلکہ دنیا بھر کے رویے پر بھی کہ ہم قدرت کے خلاف کب تک منصوبے بناتے رہیں گے؟

کانسائی ایئرپورٹ کا قصہ ہمیں ایک سبق دیتا ہے کہ انسان جتنی بھی ترقی کر لے، قدرتی قوانین کو مکمل طور پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایئرپورٹ ایک شاندار خواب تھا جو حقیقت بنا مگر اب وہی حقیقت سمندر کی گہرائیوں میں اترنے جا رہی ہے۔یہ معاملہ صرف جاپان کا نہیں، بلکہ دنیا بھر کے ایسے تمام منصوبوں کے لیے ایک نشان دہی ہے کہ انجینئرنگ ترقی کے ساتھ ماحول اور زمین کی حقیقتوں کو بھی نظر انداز نہ کیا جائے۔

 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 75 Articles with 72585 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.