روحانی پیشن گوئی

تاریخ انسانی کے ظالم ترین انسانوں میں ارتھ شیکر‘ زمین کو ادھیڑے والے امیر تیمور کا نام بہت نمایاں ہے چنگیز خان ہلاکوخان سکندر اعظم ہٹلر بھی بلاشبہ کر ہ ارضی کے ظالم سفاک ترین انسان تھے جنہوں نے کروڑوں انسانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر پھینک دیا لیکن امیر تیمور باقیوں سے اسطرح مختلف تھا کہ یہ مسلمان حافظ قرآن مفتی تھا جس نے آدھی دنیا پر حکمرانی کی ‘ جس شہر پر امیر تیمور سیاہ جھنڈا لہرا دیتا اُس شہر کے تمام انسانوں کو قتل کر دیا جاتا ‘ پسندیدہ عورتوں کو کنیزیں بنا لیا جاتا امیر تیمور کی بر بریت سفاکیت یہاں بھی ختم نہ ہوئی انسانی کھوپڑیوں کے مینار بنا تا ‘ مکانات کو نذر آتش کر کے خاک کا ڈھیر بنا دیتا تاکہ دنیا پر اُس کی دہشت پڑ جائے اِس قدر متضاد خوبیوں کا مالک کہ پانچ وقت کا نمازی تھا لکڑی سے بنی ہو ئی مسجد اُس کے فوجی لشکر کے ساتھ چلتی جس میں نماز پڑھنا شراب کو ہاتھ نہ لگانا قرآن فہمی اور حافظے کایہ حال تھا کہ قرآن پاک کی سورتوں کو آنماز کی بجائے اختتام سے الٹا پڑھ کر مدِ مقابل کوحیرت میں ڈال ذہانت اور طاقتور حافظے کا یہ عالم کہ دنیا میں شاید ہی کوئی اُس کی طرح ذہین ہو صبح سے شام تک اگر ایک سو افسروں سرداروں کو مختلف فرامین جاری کر تا تو ہر فرمان کی زبان پہلے سے مختلف ہو تی تھی اُس کو اپنے تمام سرداروں کے نام اور اپنے جا ری کر دہ فرامین زبانی یاد ہوتے تھے کہ کس وقت کس موقع پر میں نے کس کو کیا فرمان جاری کیا تھا جو اُس کے فرمان کی پیروی نہ کر تا اُس کو فوری قتل کروا دیتا یہ عجوبہ روزگار شخص 9اپریل 1336ء کو سمر قند سے اسی میل دور شہر کش میں مسلمان گھرانے میں پیدا ہوابچپن سے ہی غیر معمولی ذہین چست پھرتیلا تھا بچپن سے ہی دونوں ہاتھوں سے یکساں لکھ سکتا تھا جوان ہوا تودونوں ہاتھوں سے تیر زنی اور نہایت پھرتی سے تلوار چلا لیتا تھا اُس کی یہ غیر معمولی خوبی ہمیں اُس کی ساری زندگی ہونے والی جنگوں میں نظر آتی ہے جب وہ نہایت پھرتی تیزی سے میدان جنگ میں دونوں ہاتھوں سے تلوارچلا کر قتل عام کر تا تھا چودہ سال کی عمر میں اپنے ہی دوست کو قتل کر دیتا ہے ایک طرف تو عالم فاضل حافظ قرآن تو دوسری طرف جب سبزوار شہر کو فتح کر تا ہے تو کامیابی کا جشن اسطرح مناتا ہے ڈیڑہ لاکھ مقامی باشندوں کا قتل عام کر کے اُن کے سروں انسانی کھوپڑوں کا مینارا بنواتا ہے مینار بہت بلند اسطرح بنواتا ہے کہ اُس میں کھوپڑیاں رکھنے کے خانے بنوا کر اُن میں انسانی چربی ڈال کر رات کو چراغ کی طرح جلاتا ہے تاکہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ مینار گر نہ پڑے اور انسانی کھوپڑیاں اُن سوراخوں سے باہر نہ گر پڑے مینار کی تکمیل کے بعد اُس کے مختلف حصوں پر لکھواتا ہے بحکم امیر تیمور اہل سبز وار کے سروں سے بنایا گیا مقصد صرف یہ تھا کہ باقی دنیا پر دہشت پڑ سکے پسندیدہ منظر کے بارے میں اُس کی سفاکیت ملاحظہ فرمائیں کہ جب میں کسی کے کے سر کو کاٹتا ہوں تو اُس کی گردن سے خون کا فوارا ابلتا ہے اُس کو دیکھ کرمیری رگوں میں خوشی اور جوش کی لہریں دوڑتی ہیں یہ خون کا فوارہ میرا پسندیدہ ترین منظر ہوتا ہے بربادہوتے شہروں کے گلی کوچوں میں بہت خون لاشوں کے ڈھیر دیکھ کر خوشی محسوس کرتا یہ تو سفاکی کا عالم جبکہ دوسری طرف جس کا شہر پر حملہ کر تا اعلان کر دینا شہر کے پڑھے لکھے دانشوروں کو عام معافی شہرکے دانشوروں شاعروں عالم دین کے ساتھ بیٹھ کر گھنٹوں بحث مباحثے کر تا جو پسند آتے اُن کو ساتھ لے جاتا تصوف کی مشہور کتاب گلشن ِ راز کا اِس قدر شیدا کہ اُس کے باشندوں میں سونے کی اشرفیاں تقسیم کرنا ہے مولانا جلال الدین رومی ؒ کے اِس قدر خلاف کہ اُس کی قبر شریف پر جاکر فوجیوں کو حکم دیتا کہ اِس کی ہڈیاں قبر سے نکال کر جلا دو امرا کے سمجھانے پر اِس فعل سے باز آیا روحانیت تصوف کے بہت خلاف کہ یہ بے عملی کی باتیں کرتے ہیں لیکن اِس قدر مخالفت کے باوجود اپنی زندگی میں آنے والے دوخوابوں کا ذکر اپنی خودنوشت میں کرتا ہے جب اُس کی پیدائش سے پہلے اُس کے والد کو خواب آتا ہے ان کے خواب میں ایک روشن فرشتہ ظاہر ہو تا ہے جو والد صاحب کو تلوار دیتا ہے تو والد صاحب اُس تلوار کو چاروں طرف گھماتے ہیں تو والد صاحب نیک شخص کے پاس جاتے ہیں جو خواب کی تعبیر اس طرح بتاتا ہے کہ تمارے گھر ایسا بیٹا پیدا ہو گا جو تلوار کے زور پر ساری دنیا فتح کر ے گا دوسرا خواب یہ دیکھتا ہے کہ سات دن بیمار رہ کر فالجی کیفیت میں دنیا سے کوچ کر جائے گا جو آخر میں سچ ثابت ہوا حیران کن بات یہ بھی تھی کہ تیمور ایک پاؤں سے لنگڑا تھا اِسی وجہ سے مخالفین اُس کو تیمور لنگ بھی کہتے تھے ساری زندگی اپنی اَنا دہشت دبدبے کے لیے شہروں کے شہر صفحہ ہستی سے مٹاتا رہا جہاد کا نام استعمال کر تا جبکہ ایران بغداد دہلی جیسے لاتعداد مسلمان شہروں کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا جنگ انگورہ میں فاتح یورپ ہلدرم کو شکست دے مسلمانوں کی یورپ میں بڑھتی طاقت کو ہمیشہ کے لیے برباد کر کے رکھ دیا طاقت ور فوج بے پناہ خزانے اور عقل مندی کی وجہ سے خود کو ناقابل تسخیر سمجھتا تھا لیکن جب ہندوستان پر حملہ کر تا دہلی شہر کا محاصرہ کرتا ہے ایک برہمن کی پیشن گوئی پر حیران رہ جاتا ہے جب دہلی کا محاصرہ کر تا ہے تو فصیل ِ شہر پر سرخ لباس پہنے ایک مندر کا برہمن آکر تیمور کو آواز دیتا ہے اور کہتا ہے اے تیمور اس شہر کو فتح کر نے کا ارادہ چھوڑ دے نہیں تو برہما تجھے برباد کر دے گا برہما وہ بھگوان جس نے زمین آسمان کو بنایا اگر تم واپس نہ گئے تو شہر کو فتح کرو گے تو تمہار ی عمر کم ہو جائے گی شہر میں داخلے کی صورت میں تمہاری موجود عمر میں سات سال کمی ہو جائے گی اگر واپس چلا جائے تو چورانوے برس تک زندہ رہے گا اگر شہر میں داخل ہو گا تو تیرے شدید زخمی ہونے مرنے کا بھی امکان ہے اور اگر تم شہر فتح کر لو آسمانی آفت کی وجہ سے تیری فوج پراسرار بیماری کی وجہ سے تیرے سامنے مرنا شروع ہو جائے گی اورتم جان بچا کر اِس شہرسے بھاگو گے مبرا سچائی تم جلدی دیکھو گے اگر تم ڈٹے رہے تو اپنے بیٹے کی موت کی خبر جلد سنو گے اِسطرح کی اور بھی بہت ساری باتیں برہمن پنڈت نے بتائیں لیکن تیمور نے اُس کا مذاق اڑایا اور کہا میں تمہاری کسی بات پر یقین نہیں کرتا برہمن فصیل سے اُتر گیا محاصرہ طول پکڑ گیا چند دن بعد ہی تیمور کو اپنے بیٹے سعد وقاص کی موت کی خبر ایلچی نے دی جو ہندوستان کے ایک قلعہ بولی میں شکست کھاتا ہے وہاں پر تیمور کے بیٹے کو قتل کر دیا جاتا ہے برہمن کی بات سچ ثابت ہوئی لیکن تیمور ضدی تھا زبردستی فصیل کو سینکڑوں من وزنی بارود سے اڑا کر شہر میں داخل ہو کر قتل عام شروع کر دیتا ہے اہل شہر خوب مقابلہ کر تے شدید جنگ میں تیمور شدید زخمی ہو کر بے ہوش ہو جاتا ہے فوجی محفوظ مقام پر لے جاتے ہیں ہوش آتا ہے تو تیمور ہوش میں آکر اُس برہمن کو دربار میں حاضر کر تا ہے جس کا نام گانی ہور تھا تیمور اس سے پوچھتا ہے اب کیا ہو گا تو وہ کہتا ہے جلد بیماری سے تیری فوج ہلاک ہو نا شروع ہو گی اور تم واپس بھاگو اور تمہاری عمر سات سال کم ہو گئی ہے پھر ایسا ہی ہوا شہر میں ہیضے اسہال کی وبا پھوٹ پڑتی ہے سینکڑوں سپاہی اِس بیماری سے تیمور کی آنکھوں کے سامنے مرنے شروع ہو جاتے ہیں تیمور خود بھی قے اور اسہا ل کا شکار ہو تا ہے آخر کا ر سرداروں کے مشورے پر بے پناہ خزانوں کے ساتھ دہلی شہر سے بھاگتا ہے لیکن اُس برہمن کی حیران کن پیشن گوئیوں پر حیران ہوتا ہے جس نے آخری پیشن گوئی یہ کی تھی کہ تمہاری موت میدان جنگ میں نہیں ہو گی اور پھر ایسا ہی ہوا جب امیر تیمور چین کو فتح کر نے کی غرض سے لشکر جرار لے کر چین کی طرف کوچ کر تا ہے تو راستے میں ہی سات دن فالج زدہ رہ کر بستر پر انتقال کر جاتا ہے اِس طرح برہمن اور امیر تیمور کا خواب سچ ثابت ہو تا ہے کہ سات دن بستر پر رہ کر مر جائے گا جب اﷲ تعالی عام انسانوں کو سچے خواب دکھا سکتا ہے تو اپنے نیک اولیاء کرام کو کیوں نہیں جنہوں نے اپنی زندگیوں میں لا تعداد سچی پیشن گوئیاں کیں جو وقت آنے پر سچ ثابت ہوئیں ۔
 

Prof Abdullah Bhatti
About the Author: Prof Abdullah Bhatti Read More Articles by Prof Abdullah Bhatti: 805 Articles with 735665 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.