پیارے دوستوں!رسول اللہ ﷺکو اللہ تعالی نے عظیم اختیارات
عطا فرمائے ہیں ، جن کا اظہار حضور ﷺنے وقتاً فوقتاً فرمایا احادیث کریمہ
میں ان کا تذکرہ کثرت سے موجو د ہے ، علماءِ اسلام نے اس موضوع پرمتعدد
رسائل تحریر فرمائے،یہاں ہم موضوع کی مناسبت سےحضورﷺ کے ان عظیم معجزات کو
بیان کرتے ہیں جن میں سردی کو دور کر دینے کا ذکر ہے ۔و باللّٰہ التوفیق
نمازیوں سے سردی دور ہو گئی:حضرت سیِّدُناجابِر فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت
بلال نے بتایا کہ مَیں نے ایک سخت سرد رات میں فجرکی اذان کہی لیکن مسجد
میں کوئی نہ آیا کچھ دیر بعد میں نے پھر اذان دی مگر اب کی بار بھی کوئی نہ
آیا۔جب رسول اللہ ﷺ نے یہ ملاحظہ فرمایا توپوچھا:لوگوں کو کیا ہوا؟ میں نے
عرض کی:سخت سردی نے لوگوں کو مسجدمیں آنے سے روک رکھاہے ۔یہ سن کر آپ ﷺنے
دُعا فرمائی: اللّٰهُمَّ اكْسَرْ عَنْهُمُ الْبَرْدَ۔یعنی :اے اللہ !لوگوں
سے سردی کو دورفرما! حضرت بلال کہتے ہیں:میں گواہی دیتا ہوں کہ سردی ایسی
دورہوئی کہ میں نے دیکھا کہ لوگ صبح کے وقت گرمی کی وجہ سے پنکھا جھل رہے
تھے۔(حلیۃ الاولیاء:ج:۱،ص:۳۱۷)
حضور ﷺ کی اطاعت میں سردی دور ہو گئی:حضرت سیِّدُناابراہیم تَیْمِی اپنے
والدسے روایت کرتے ہیں کہ ایک بار ہم حضرت سیِّدُناحُذَ یْفَہ بن یَمان کی
خدمت میں حاضر تھے آپ نے فرمایا:ہم غزوۂ احزاب کی ایک سخت آندھی اورسردی
والی رات رسول اللہ ﷺکے ساتھ تھے ۔آپ ﷺنے ارشادفرمایا: میرے پاس
قوم(کفار)کی خبرکون لے کر آئے گا؟ اور اسے قیامت میں میری رَفاقت حاصل
ہوگی۔لوگ خاموش رہے آپﷺنے دوسری بار پھرتیسری بار فرمایا،لیکن سب خاموش رہے۔
پھر فرمایا:اے حُذَیْفَہ! میرے پاس قریش کی خبر لاؤ! جب آپﷺنے میرا نام لے
کر فرمایا تو اب جاناہی تھا۔ آپ ﷺنے فرمایا:میرے پاس قوم (کفار) کی خبر
لاؤا ورا نہیں میرے خلاف غصّہ نہ دلانا!حضرت حُذَ یْفَہ فرماتے ہیں:میں اس
سخت سردی کے موسم میں چلا تو ایسا لگ رہا تھا جیسا کہ میں حمام میں چل رہا
ہوں(یعنی: مجھے سردی بالکل نہیں لگ رہی تھی )حتی کہ میں قریش کے پاس پہنچ
گیا پھر جب وہاں سے واپس پلٹا تو مجھے یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے میں کسی
حمام میں چل رہا ہوں۔ رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور ان کے حالات
کی خبر دی۔ جب میں فارغ ہوا تومجھے سردی لگنے لگی۔ پس حضورﷺنے اپنا زائد
کمبل جسے اوڑھ کرآپ ﷺنماز ادا کرتے تھے مجھے اوڑھا دیا تومیں صبح تک سویا
رہا،صبح رسول اللہﷺّنے مجھے فرمایا:اے بہت سونے والے! اب اُٹھ جاؤ!(صحیح
مسلم،کتاب الجہاد،باب غزوۃ الأحزاب ، رقم:۱۷۸۸،ج:۳،ص:۱۴۱۴مختصراً)
سردی میں گرمی :عبد الرحمن بن ابو لیلیٰ بیان کرتے ہیں :حضرت ابو لیلیٰ رات
کو حضرت علی کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کیا کرتے تھے،حضرت علی گرمی میں سردی کا
اور سردی میں گرمی کا لباس پہنا کرتے تھے انہوں نے اس بارے میں حضرت علی سے
سوال کیا تو آپ نے فرمایا :جنگِ خیبر کے دن حضور ﷺ نے میرے پاس پیغام
بھجوایا ، مجھے آشوبِ چشم تھا میں نے بارگاہِ ررسالت میں حاضر ہو کر عرض
کیا: یا رسول اللہ !ﷺمجھے آشوبِ چشم ہے حضور ﷺ نے میری آنکھوں میں اپنا
لعاب ڈالا پھردعاکی : اے اللہ !علی سے سردی اور گرمی دور کردے !حضرت علی نے
فرمایا:اس دن کے بعد سے مجھے نہ سردی لگتی ہے اور نہ ہی گرمی۔ (سنن ابن
ماجہ ، رقم:۱۱۷،ج:۱،ص:۸۸)
اللہ پاک ہمیں اپنے پیارے رسول ﷺ کی سچی محبت نصیب فرمائے،یقین مانیے! رسول
اللہ ﷺ نے اللہ پاک کی عطا سے جس طرح بطورِ معجزہ لوگوں سے سردی کی شدت کو
دور کردی، اگر ہم رسول اللہ ﷺ سے اطاعت وفرمانبرداری کا تعلق مضبوط کر لیں
گے تو اللہ پاک کی رحمت سے حضورﷺ کی ایسی نظر کرم ہوگی کہ ہم سے ہمارے
گناہوں کی عادت کو بھی دورہو جا ئے گی ،جیسا کہ مسند امام احمد کی اس روایت
میں ہے : حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک نوجوان نبی کریمﷺکی
خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کیا : یا رسول اللہ !ﷺ مجھے زنا کرنے کی اجازت دے
دیجئے لوگ اس کی طرف متوجہ ہو کر اسے ڈانٹنے لگے اور اسے پیچھے ہٹانے
لگے،لیکن نبی پاک ﷺ نےاس سے فرمایا: میرے قریب آجاؤ!وہ نبی کریم ﷺ کے قریب
جا کر بیٹھ گیا،نبی پاک ﷺ نے اس سے پوچھا :کیا تم اپنی والدہ کے حق میں
بدکاری کو پسند کرو گے؟اس نے کہا :اللہ کی قسم! کبھی نہیں۔ میں آپ پر قربان
جاؤں۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی ماں کے لیے پسند نہیں کرتے،
پھرآپ نے اس سے اس کی بیٹی،بہن ، پھوپھی ،خالہ کے بارے میں پوچھا ،اس نے
ہر بار یہی کہا کہ اللہ کی قسم کبھی نہیں!میں آپ پر قربان جاؤں۔پھر نبی
اکرم ﷺ نے اپنا دست مبارک اس کے جسم پر رکھا اور دعا کی کہ اے اللہ!اس کے
گناہ معاف فرما، اس کے دل کو پاک فرما اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما!راوی
کہتے ہیں کہ اس کے بعد اس نوجوان نے کبھی بھی کسی(گناہ ) کی طرف توجہ بھی
نہیں کی۔(المسند للامام احمدرقم: 2259،ج:۹) |