ہم کلام مجید کی بنیادی معلومات کے حوالے سے سیریز پر کام
کررہے ہیں تاکہ آپ تک کم وقت میں بہتر اور زیادہ معلومات پہنچ سکے ۔آئیے
سورۃ مدثر کے بارے میں جانتے ہیں ۔
سورئہ مُدَّثِّر مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔
( خازن، تفسیر سورۃ المدثر، ۴/۳۲۶)
اس سورت میں 2 رکوع، 56 آیتیں ہیں ۔
’’مدثر ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
مدثر کا معنی ہے چادر اوڑھنے والا ،اور اس سورت کی پہلی آیت میں حضورِ
اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس وصف سے
مُخاطَب کیا گیا اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ مدثر‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ مدثر کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو دین ِاسلام کی تبلیغ کرنے کا حکم دیا گیا ،مشرک
سرداروں کو اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرایا گیا اور جہنم کے اوصاف بیان کئے
گئے ہیں اور اس سورت میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں ،
(1)…اس سورت کی ابتدائی آیات میں تبلیغِ دین کے حوالے سے حضورِ اقدس
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تربیت فرمائی گئی
اور کافروں کی طرف سے پہنچنے والی ایذاؤں پر صبر کرنے کی تلقین کی گئی۔
(2)…قیامت کے دن کی ہَولناکی اور ولید بن مغیرہ مخزومی کی مذمت بیان کی گئی
اور اس کے دردناک انجام کے بارے میں بتایا گیا۔
(3)…جہنم کے اَوصاف بیان کئے گئے اور اس کے محافظوں کی تعداد بیان کی گئی۔
(4)…چاند،رات اور صبح کی قسم کھا کر فرمایاکہ دوزخ بہت بڑی چیزوں میں سے
ایک چیز ہے۔
(5)…یہ بتایا گیا ہے کہ ہر شخص اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہے،نیزجنتیوں اور
جہنمیوں کے درمیان ہونے والی گفتگو بیان کی گئی۔
(6)…مشرکین کی نادانی اور بیوقوفی بیان کی گئی کہ جس طرح شیر سے خوفزدہ ہو
کر گدھا بھاگتاہے اسی طرح یہ لوگ نبی ٔکریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تلاوتِ قرآن سن کر ان سے بھاگتے ہیں ۔
(7)…اس سورت کے آخر میں بتایا گیاکہ قرآنِ مجید عظیم نصیحت ہے توجوچاہے
اس سے نصیحت حاصل کرے۔
اے میرے پیارے اللہ !!ہمیں علم نافع کی دولت عطافرما۔آمین
|