ایک نظر ایسے جانوروں اور پودوں پر جو خوراک کی کمی کے باوجود اپنی زندگی کی جنگ نہیں ہارتے

سرد علاقوں میں جیسے جیسے درجہ حرارت کم ہوتا جاتا ہے، وہاں پائے جانے والے پودوں اور جانوروں میں تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ ایک نظر ایسے جانوروں اور پودوں پر جو خوراک کی کمی کے باوجود اپنی زندگی کی جنگ نہیں ہارتے۔
 
منجمد جنگل
شدید سردی میں درخت اپنی نشو ونما کا عمل روک دیتے ہیں اور توانائی محفوظ کرنے کے لیے غیر فعال ہو جاتے ہیں۔ جمی ہوئی برف کی وجہ سے زیر زمین پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ بن سکتی ہے۔ مثال کے طور پر ایسے میں صنوبر کے درخت اپنے پتوں کے گرد موم جیسی تہہ بنا لیتے ہیں تاکہ ان کا اندرونی پانی پتوں کے راستے ضائع نہ ہو۔
image
 
پتے گرا دینے والے درخت
برگ ریز کہلانے والے درخت سردی کا مقابلہ اپنے پتے گرا کر کرتے ہیں۔ دوسری صورت میں ان کے تنوں میں موجود پانی ختم ہو جائے اور وہ موت کے منہ میں چلے جائیں۔ کچھ درخت شدید سردی میں خود کو منجمد ہونے سے بچانے کے لیے اپنے خلیات سے ہلکا ہلکا پانی خارج کرتے رہتے ہیں۔ اسی طرح کچھ درخت سردیوں میں زیادہ شوگر پیدا کرتے ہیں تاکہ ان کی سردی کے خلاف مدافعت بڑھ جائے۔
image
 
خوراک کا ذخیرہ
موسم سرما کے سخت حالات جانوروں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ نہ صرف خوراک کم ہو جاتی ہے بلکہ دن چھوٹے ہونے کی وجہ سے خوراک تلاش کرنے کا دورانیہ بھی محدود ہو جاتا ہے۔ کئی جانور موسم سرما سے پہلے ہی خوراک ذخیرہ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ شمالی امریکی چوہا نما جانور اپنے بل میں خشک خوراک جمع کرتا رہتا ہے، جو برف باری کے موسم میں کئی ماہ تک کے لیے کافی ہوتی ہے۔
image
 
نئے ’کوٹ‘ پہننے والے جانور
کچھ جانور موسم سرما کا مقابلہ چربی کی اضافی تہہ اور بڑھتی ہوئی فر سے کرتے ہیں۔ یہ قطبی لومڑی تو سردیوں میں اپنی فر کا رنگ ہی سیاہ سے مکمل سفید میں تبدیل کر لیتی ہے۔ اس طرح وہ سردیوں میں اچھا شکار کر سکتی ہے۔ اس کی موٹی کھال بھی اسے شدید سردی سے محفوظ رکھتی ہے۔
image
 
موسم سرما کی طویل نیند
مارموت کی طرح کے ممالیہ جانور شدید موسم سرما کا مقابلہ طویل نیند سے کرتے ہیں۔ یہ ایک محفوظ بل یا جگہ کا انتخاب کرتے ہیں اور گہری نیند میں چلے جاتے ہیں۔ اس دوران ان کے دل کی دھڑکن، جسمانی درجہ حرارت اور سانس لینے کی رفتار بہت کم ہو جاتی ہے تاکہ توانائی محفوظ رہے۔ ریچھ بھی ایسی نیند سو سکتے ہیں لیکن ان کا جسمانی درجہ حرارت برقرار رہتا ہے کیوں کہ ان کی موٹی فر انہیں سردی سے بچا لیتی ہے۔
image
 
سردی سے جنگ
ریچھ کو تو اس کی موٹی فر گرم رکھتی ہے لیکن ایسے کیڑے مکوڑے اپنی جان کیسے بچاتے ہیں؟ ان کے جسموں کا زیادہ تر حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے، لہٰذا ان کے زندہ رہنے کے لیے منجمد ہونے سے بچنا لازمی ہوتا ہے۔ ایسے کچھ کیڑوں میں اینٹی فریز مادہ پیدا ہوتا ہے، جو آئس کرسٹلز کو ان کے خلیوں پر جمنے ہی نہیں دیتا۔ اس طرح کا ایک کیڑا ’فائر کلرڈ بیٹل‘ بھی ہے، جو منفی تیس سینٹی گریڈ میں بھی زندہ رہ سکتا ہے۔
image
 
میٹابولک سوئچ
کچھوے موسم سرما تالاب کی تہہ میں گزار سکتے ہیں، چاہے تالاب کی سطح پر برف ہی کیوں نہ جمی ہوئی ہو۔ یہ کچھوے اپنا میٹابولک ریٹ نوے فیصد تک کم کر لیتے ہیں یعنی یہ تقریباﹰ بغیر خوراک کے ہی زندہ رہ سکتے ہیں۔ عمومی طور پر یہ پانی سے باہر آکسیجن جمع کرنے کے لیے آتے ہیں لیکن سردیوں میں یہ اپنے پھیپھڑوں کو استعمال کیے بغیر اپنے جسم کی بیرونی سطح کے ذریعے پانی سے آکسیجن جذب کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
image
 
Partner Content: DW
YOU MAY ALSO LIKE: