کیپٹن مسعود الدین عثمانی کی گستاخانہ عبارات

*کیپٹن مسعود الدین عثمانی نے قران مجید کی آیات کا غلط مطلب بیان کیا
’ ’ والذین یدعون من دون اللہ لا یخلقون شےئاً و ھم یخلقون۔اموات غیر احیاء۔وما یشعرون ایان یبعثون۔‘‘اور جن کی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے اور وہ خود ہی مخلوق ہیں مُردے ہیں زندہ نہیں اور ان کو خبر نہیں کہ مُردے کب اٹھائے جائیں گے۔

اس آیت کا صحیح اور درست مطلب یہ ہے کہ مشرکین اللہ تعالیٰ کے سوا جن چیزوں کی پرستش کرتے ہیں وہ خالق نہیں بلکہ مخلوق ہیں اور وہ سب موت کا محل و وقوع ہیں ہمیشہ زندہ رہنے والے نہیں ہیں اور انہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے۔تو اموات غیر احیاء کا مطلب یہ ہے کہ ان پر موت نے آنا ہے کیونکہ وہ موت کا محل ہیں ،ان پر موت آچکی ہے یا پھر ضرور آئیگی وہ اللہ تعالیٰ کی طرح ہمیشہ زندہ رہنے والے نہیں ہیں انہوں نے بہر حال مرنا ہے یہ تو مذکورہ بالا آیات کا درست اور صحیح مطلب ہے لیکن کیپٹن صاحب نے ’’اموات غیر احیاء ‘‘کا ترجمہ ایک جگہ یوں کیا ہے ’’‘موت کے بعد وہ بلکہ مُردہ ہیں ان میں جان کی رمق تک باقی نہیں ہے ‘ (حوالہ کتابچہ وفات ختم الرسل ﷺٗصفحہ نمبر 2)اور دوسری جگہ اسکا معنٰی اس طرح کیا ہے ’’ مردہ ہیں نہ کہ زندہ ‘‘ (حوالہ کتابچہ یہ مزار یہ میلے صفحہ نمبر 3)یہ دونوں ترجمے اور دونوں مطلب صحیح نہیں ہیں یہ دونوں ترجمے اور مطلب کیپٹن صاحب کی اپنی ذہنی ایجاد اور اخترا ع ہے اور پہلاترجمہ تو بہت زیادہ غلط ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ ان آیات سے موت کے بعد کی زندگی کی نفی نہیں ہوتی بلکہ خود یہ آیت موت کے بعد ایک خاص قسم کی زندگی کی دلیل ہے کیونکہ آیت کے آ خر میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان کو یہ شعورنہیں کہ وہ قبروں سے کب اٹھائے جائیں گے یعنی ان کو قبروں سے اپنے اٹھنے کا شعور نہیں ۔جزا و سزا کا شعور ہے ۔اور یہ شعور حیات کو ( مستلزم)لازم ہے۔دیکھئے کیپٹن صاحب جس آیت سے حیات قبر کی نفی کرنا چاہتا ہے وہی آیت حیات قبر پر دلیل ہے۔اور کیپٹن صاحب کا مطلب قرآن مجید کی پچاس سے زائد آیات کے بھی مخالف ہے جن سے قبر کی ایک خاص قسم کی زندگی ثابت ہوتی ہے۔

*کیپٹن مسعود الدین عثمانی نے مرزا قادیانی ملعون کی تائید کی ۔عبارت ملاحظہ ہو
کیپٹن مسعود الدین عثمانی نے آیت مذکورہ کا غلط ترجمہ کر کے مرزا قادیانی کی تائید کی ہے کیونکہ مرزا کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پاچکے ہیں اور اپنے اس دعوے کی دلیل میں اسی آیت کو پیش کرتا ہے کہ مذکورہ آیت میں ’’ من دون اللہ ‘‘ عام ہے اس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی داخل ہیں اور عیسائی ان کو معبود سمجھ کر پکارتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ مشرکین اللہ کے سوا جن کو پکارتے ہیں وہ سب مُردے ہیں لہٰذا حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی مُردہ ہیں یہ مرزا قادیانی اور قادیانیوں کی پوری پوری تائید و تصدیق ہے جس کا کیپٹن صاحب نے ارتکاب کیا ہے تو معلوم ہوا کہ کیپٹن صاحب نے آیت کا غلط معنی و مطلب کیا ہے۔

*کیپٹن مسعود الدین عثمانی کی قران کے معانی میں دجل و فریب کی ناپاک جسارت
آیت مذکورہ میں اموات کا لفظ آیا ہے جو میت کی جمع ہے کیپٹن صاحب نے اپنے رسالہ ’ وفات ختم الرُسلﷺٗ ‘میں اور رسالہ یہ مزارپہ میلے میں اس کا معنی اس طرح کیا ہے کہ مُردہ ہیں جبکہ اپنے رسالہ وفات ختم الرسل کے سرورق پر قران کی آیت ’’ انک میت وانھم میتون ‘‘کا معنی یہ کیا ہے ’ اے نبی ﷺٗ بے شک آپ کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی موت آنی ہے ‘ دیکھئے ایک ہی لفظ ہے صرف واحد اور جمع کا فرق ہے ۔یعنی میت واحد ہے اوراموات اس کی جمع ہے ۔کیپٹن صاحب کہیں اس کا معنی کرتے ہیں ’مردہ ہیں اور کہیں معنی کرتے ہیں کہ مرنا ہے یعنی آپ پر موت نے آنا ‘حقیقت یہ ہے کہ میت اور اموات کا معنی ہے موت کا محل ووقوع جو مرچکا ہے اس پر بھی اطلاق ہوتا ہے اور جو ابھی نہیں مرا لیکن اس نے مرنا ہے تو اس پر بھی اس کاا طلاق ہوتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ لینا کہ جو مرگیا اس کو قبر کی خاص زندگی نصیب نہیں ہوتی نہ قبر میں حساب ہے نہ جزا اور سزا تو یہ معنی لینا غلط ہے اور قران مجید کی دوسری آیات کے اورخود اس آیت کے بھی خلاف ہے معلوم ہوا کہ کیپٹن صاحب آیات کا غلط معنی و مطلب بیان کرتا ہے ۔اور اس طرح مرزا قادیانی اور قادیانیوں کی تائید و تصدیق ہوگی۔کیپٹن مسعود الدین عثمانی کی ذریت کیلئے سوچنے کا مقام ہے کہ کیپٹن کو امام بنانا ہے تو مرزا قادیانی کی تشریحات کو درست مانناپڑے گا۔

کیا قران آسان ہے؟
جماعت قرانی کو چھوڑنے والے اصول قرانی کو توڑنے والے ۔یہودی ذہنیت کے مالک اور قران ،توحید،اسلام کانام لیوا یہ ضال فرقہ پرست اور فرقہ ساز لوگ ہمیشہ آیات قرانیہ کا غلط معنی و مطلب بیان کر کے عوام الناس کو دھوکہ دیتے ہیں ۔چناچہ ان گمراہ لوگوں نے مشہور کر رکھا ہے کہ قران آسان ہے اس کو ہر شخص سمجھ سکتا ہے لہذا کسی استاد ،عالم ،مربی کی ضرورت نہیں ہے ۔گھر میں قران اورقران کے ترجمے کو کھول کر دیکھنے سے قران ہر شخص سمجھ سکتا ہے ۔(وہ بھی اس صورت میں کہ اہل حق پر تنقید کی نیت سے ہو) یہ گمراہ لوگ اپنی اس باطل بات کیلئے دلیل (اوہ دلیل نہیں بقول مناظر اسلام قاطع شرک وبدعت الیاس گھمن صاحب کے ’’ ڈھکوسلہ ‘‘) دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔

’’ ولقدیسرنا القرآن للذکر فھل من مدکر ‘‘اور ہم نے قران کو نصیحت حاصل کرنے کیلئے آسان کردیا ہے سو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے ۔سورۃ العمران ۔32 آیت مذکورہ میں بڑی وضاحت کے ساتھ فرمایا گیا ہے کہ قران مجید کا جو حصہ وعظ و نصیحت پر مشتمل ہے وہ آسان ہے اس کو ہر عربی جاننے والا سمجھ سکتا ہے اور جو قران کی عربی زبان نہیں جانتا وہ اہل علم سے سیکھ سکتا ہے ۔کیونکہ اس کا سیکھنا آسان ہے ۔باقی رہا احکام اور استنباط(قران سے کسی حکم کا نکالنا)کا علم تو وہ اتنا آسان نہیں ہے جتنا اِن ’ ان پڑھوں ‘ نے سمجھ رکھا ہے کیونکہ اس کیلئے تو بہت بڑی علمی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ہر آدمی کے بس کا روگ نہیں ہے کہ وہ بغیر علمی لیاقت کے قران سے کوئی مسئلہ استنباط کرسکے۔چناچہ حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی ؒ صاحب اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں بعض لوگوں کو ’ ولقدیسرنا القرآن ‘ پر سرسری نظر کرنے سے مجتہد بننے کی ہوس ہوتی ہے لیکن یہاں پر ’ للذکر ‘ سے ’’ تیسر للاستنباط ‘‘ لازم نہیں ۔اسکا مطلب یہ ہے کہ ترغیب و ترہیب کے متعلق قران میں جو مضامین ہیں وہ نہایت جلی(واضح) ہیں ۔اور وجوہ استنباط کا دقیق ہونا(اور استنباط کی وجوہات کا مشکل ہونا )تو خود ظاہر ہے۔[بیان القران صفحہ 102 مطبوعہ تاج کمپنی]

مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانامفتی محمد شفیع ؒ صاحب اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں ’’ اس آیت میں ’ یسرنا ‘ کے ساتھ ’ للذکر ‘کی قید لگاکر یہ بھی بتلایا گیا ہے کہ قران کو حفظ کرنے اور اس کے مضامین سے عبرت و نصیحت حاصل کرنے کی حد تک اس کو آسان کردیا گیا ہے ۔جس سے ہر عالم و جاہل ،چھوٹا و بڑا ،یکساں طور پر فائدہ اٹھاسکتا ہے ۔اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ قران کریم سے مسائل اور احکام کا استنباط بھی ایسا ہی آسان ہو۔وہ اپنی جگہ ایک مستقل اور مشکل فن ہے جس میں عمریں صرف کرنے والے علماءِ راسیخین کو ہی حصہ ملتا ہے ۔ہر ایک کا وہ میدان نہیں ہے ۔[ہرایک ایرے غیرے نتوخیرے کا وہ میدان نہیں ہے۔یہ نہیں کہ فوج سے ریٹائرڈ ہوئے تو وقت گزاری کیلئے قران کو تختہ مشق بنایا اور پھر خود بھی گمراہ ہو ئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا ]۔اس وضاحت سے ان لوگوں کی غلطی واضح ہوگئی جو قران کریم کے اس جملے کا سہارا لے کر قران کی مکمل تعلیم ،اس کے اصول و قواعد سے حاصل کئے بغیر مجتہد بننا اور اپنی رائے سے احکام و مسائل کا استخراج کرنا چاہتے ہیں کہ وہ کھلی گمراہی کا راستہ ہے ۔[معارف القران جلد 8صفحہ 230]

نیز یہ بات بھی ملحوظ خاطر رہے کہ قران مجید آسان ہے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ قران سیکھنے کیلئے کسی استاد ،عالم ،مربی کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ اسکا مطلب یہ ہے کہ اگر قران مجید کو باقاعدہ اساتذہ کرام سے سیکھا جائے تو وہ آسان ہے جیسے کہ کہا جاتا ہے کہ عربی ،فارسی ،انگریزی آسان ہے یعنی اس کو باقاعدہ پڑھاجائے تو آسان ہے اسی طرح اگر کہا جائے کہ B.Aآسان ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص باقاعدہ B.Aکا کورس پڑھے تو تب وہ آسان ہے لیکن ان بے راہ رو اور گمراہ نام نہاد قرآنیوں نے اس آیت کا غلط مطلب لے کر بغیر علم اور بغیر سیکھے قران میں تفسیر اور استخراجِ مسائل میں دخل دینا شروع کردیا ہے ۔حتیٰ کہ نوبت [بانیجارسید]کہ جو شخص قران مجید کی عربی عبارت کے صحیح لفظ نہیں پڑھ سکتا آج وہ مفسر قران بنا بیٹھا ہے ۔اگر اس کا مطلب یہ ہے کہ قران آسان ہے لہذا کسی استاد کی ضرورت نہیں ہے تو یہ لوگ ترجمہ قران کے محتاج نہیں ہیں پھر تو انہیں قران کا ترجمہ خود بخود آجانا چاہیے حالانکہ بغیر ترجمے والے قران کے یہ لوگ کسی آیت کا ترجمہ نہیں کرسکتے لہذا بغیر علم کے قران میں ان گمراہ لوگوں کا دخل دینا گمراہی کی پہلی سیڑھی ہے ۔سرورکونین شافعی محشر سردار دوجہاں حضرت محمد ﷺٗ نے فرمایا تھا کہ قرب قیامت میں اَن پڑھ لوگ مفتی بن بیٹھے گے بغیر علم کے فتوے دیں گے وہ خود بھی گمراہ ہونگے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔خیر سے یہ قران اور اسلام کے نام لیوا خود بھی علم دین سے کورے ہیں اور کسی دوسرے اہل علم کی پیروی بھی نہیں کرتے بلکہ جہالت کے باوجود ان کا ہر فرد مفتی ،امام ،مفسر ،اور نامعلوم کیا کچھ بنا بیٹھا ہے ۔

الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے
آپ حضرات نے معلوم کر لیا کہ اہلسنت والجماعت سے کٹنے والے فرقے،قرآن کی بتائی ہوئی راہ کو چھوڑ چکے ہیں اور قران مجید میں پیش کردہ اصول استنباط کو پس پشت ڈال چکے ہیں۔یہودیوں کی طرح آیات قرانیہ کا غلط اور من پسند مطلب بیان کرکے اللہ اور اسکے رسوال ﷺٗ پر افتراء کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود اپنے آپ کو عامل قران یا عامل حدیث ،اسلام کا واحد ٹھیکہ دار اور توحید کا علمبردار سمجھتے ہیں اور (اہلسنت و الجماعت جو کہ حضورﷺٗ سے لے کر آج تک چلی آرہی ہے اور قیامت تک رہے گی)کو خلاف قران و سنت کا الزام دیتے ہیں ۔شرک و بدعت کے فتوے صادر کرتے ہیں حتی کہ ان کو سلام کرنا بھی ناجائز سمجھتے ہیں اور کوئی اہل سنت والجماعت کا مسلمان فوت ہوجائے تو جنازہ پڑھنا بھی ناجائز سمجھتے ہیں ۔حالانکہ خود یہ لوگ اہل سنت و الجماعت کو چھوڑ کر طرح طرح کی بدعات اور قسم قسم کے شرک میں مبتلا ہیں ان کے خیالات ،عقائد،نظریات سب بدعات کا مجموعہ ہیں ۔طرفہ تماشہ یہ ہے کہ خود اہل بدعت ہونے کے باوجود اہل سنت و الجماعت پر بدعات کا الزام لگاتے ہیں۔مختلف قسم کے کفر میں ملوث ہونے کے باوجوددوسروں پر کفر کے فتوے لگاتے ہیں ۔شرکیات (شرک کی جمع)کو اپنانے کے باوجد اپنے آپ کو [توحیدی]کہتے ہیں اس کا مطلب تو یہ ہوگا کہ (الٹاچور کوتوال کو ڈانٹے)

عثمانیت سے توبہ کرنے والے محمد شکیل آف سرگودھا کا انٹریو
باطل قافلے سے قافلہ حق کی طرف
ایک راہی الی حق محمد شکیل ولد محمد شریف نیو سیٹلائٹ ٹاؤن سرگودھا کامسعودیت (مسعود الدین عثمانی کیماڑی کراچی والے کے گروہ کا نام ہے )سے تائب ہو اہل سنت والجماعت میں شمولیت اختیار کرنا ۔آئیے اس کا انٹرویو ملاحظہ کریں
ابوعکراش:(نمائندہ سہ ماہی قافلہ حق سرگودھا)ذرا مختصر تعارف کروانا پسند کریں گے؟
محمد شکیل:میرا نام محمد شکیل ہے ۔سیٹلائٹ ٹاؤن سرگودھا میں رہائش ہے ۔اور تبلیغی جماعت سے میرا پرانا تعلق تھا ۔مگر کیپٹن مسعود الدین عثمانی کے پھیلائے ہوئے وساوس کا شکار ہوکر میں تقریباً2ماہ سے سب مسلمانوں کو کافر سمجھنے لگ گیا تھا۔
ابوعکراش:عثمانیت سے توبہ تائب ہوکراہل سنت والجماعت میں شامل ہونے کا کیا سبب بنا؟
محمد شکیل:ہمارے قریبی کالج والی مسجد کے امام مولانامحمد قاسم صاحب نے میری گمراہی کو شدت سے محسوس کیا اور مجھے مسلسل سمجھاتے رہے مگر میں عثمانیوں کے سمجھانے کی وجہ سے علماء سے دور رہتا تھا۔بعد میں مولانا محمد قاسم صاحب نے مولانا الیاس گھمن صاحب کے مدرسے کے استاذمولانا محمد رضوان عزیز صاحب سے رابطہ کیا۔وہ خود تشریف لائے اور ان کے ساتھ شیخ القران جناب مولانا مقصود احمد صاحب بھی تھے۔مولانا رضوان عزیز صاحب نے بڑے احسن انداز سے جماعت المسلمین اور عثمانیت کے عقائد میرے سامنے کھولے اور مجھے پتہ چلا کہ حق کیا ہے ۔لہذا میں نے مولانا رضوان عزیز صاحب حفظہ اللہ کے ہاتھ پر 11جنوری 2009کو عثمانیت سے توبہ کی۔
ابوعکراش:مولانا محمد رضوان عزیز صاحب نے عثمانیت کے وہ کون سے عقائد و نظریات تھے جو آپ کو بتلائے تھے۔جن کی بنیاد پر آپ عثمانیت سے تائب ہوکر اہل السنۃ والجماعۃ میںشامل ہوئے؟
محمد شکیل:مولانا صاحب نے مجھے بتلایا کہ عثمانی گروہ 13صدیوں کے تمام مسلمانوں کو عبداللہ بن سبا (یہودی) کا ایجنٹ کہتے ہیں ۔اور پہلی صدی ہجری کے بعد کے تمام مسلمانوں اور دین اسلام کو بعد والے مسلمانوں کا ایجادکردہ دین کہتے ہے[دیکھئے ایمان خالص صفحہ 84،85]
مسلمانوں کے متفقہ حیات النبی ﷺٗ کے عقیدے کو شرک کی جڑ کہتا ہے ۔[دیکھئے وفات ختم الرسل صفحہ 6]
علمائے امت کو حرام خور کہتا ہے۔[دیکھئے دین داری یا دکانداری]
امام احمد بن حنبل ؒ کو قبر پرستی کے شرک کا بانی کہتا ہے ۔[دیکھئے عذاب برزخ صفحہ 26]
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جن کو دیکھ کر شیطان اپنا راستہ تبدیل کردیتا تھا ان کے متعلق کیپٹن ظالم لکھتا ہے کہ وہ بھی شیطان کے فریب میں آگئے
[دیکھئے عذاب برزخ صفحہ 47]

امام اعظم نعمان بن ثابت ؒ پر جھوٹ بولاکہ وہ اعادہ روح کے منکر تھے۔[دیکھئے عذاب برزخ صفحہ 46]
حالانکہ معاملہ اس کے برعکس ہے ۔اسی طرح کے اور بیسیوں عقائد بتلائے جو سراسر گمراہی تھے۔لہذا میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے عثمانیت کی گمراہی کو خیر آباد کہہ دیا اور اہل السنۃ والجماعۃ احناف دیوبند میں شامل ہوگیا۔
ابوعکراش:کیا آپ اہل حق کے نام کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟
محمد شکیل:عوام الناسِ اہل السنۃ و الجماعۃ کو چاہیے کہ ہر چمکتی ہوئی چیز کو سونا سمجھ کر گمراہی کا شکار ہونے کے بجائے مرکز اہل السنۃ و الجماعۃ میں رابطہ کرلیا کریں جہاں اہل السنۃ و الجماعۃ کے علماء عوام کی رہنمائی میں مصروف عمل ہیں
[حوالے کے لئے دیکھئے سہہ ماہی قافلہ حق سرگودھا مدیر اعلیٰ مولانا الیاس گھمن صاحب] تحقیق و تلاش
خاک پائے علمائے اہل السنۃ و الجماعۃ احناف دیوبند

جاری ہے
Muhammad Ali Checha
About the Author: Muhammad Ali Checha Read More Articles by Muhammad Ali Checha: 25 Articles with 104120 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.