کارساز کی پراسرار دلہن ملیر کینٹ میں ایک بار پھر نمودار ، کراچی کے ایسے آسیب زدہ علاقے جہاں جانا خطرے سے خالی نہیں

image
 
بھی سکتے ہیں ۔ چشم بینا رکھنے والے لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ جس عالم میں ہم زںدہ ہیں اس کے متوازی ایک اور نظام بھی چل رہا ہے جس کو ہم عام آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتے مگر اس کے اثرات اور جھلکیاں اگر کبھی ہمیں نظر آجائيں تو ہم کو خوف زدہ کر دیتے ہیں اور ہم ایسی جگہوں کو آسیبی یا خوفناک قرار دیے دیتے ہیں- کراچی جہاں ایک جدید شہر ہے وہیں اس میں ایسی جگہیں بھی ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں خوفناک اور آسیبی مخلوقات کا بسیرا ہے- آج ہم آپ کو ایسی ہی کچھ جگہوں کے بارے میں بتائيں گے جہاں پر ایک سے زيادہ بار ایسے شواہد مل چکے ہیں جو ان جگہوں کو آسیب زدہ ثابت کرتے ہیں-
 
1: کارساز روڈ
کارساز روڈ کراچی کی ایک مشہور شاہراہ ہے مگر ایک زمانے میں یہ جگہ بہت سنسان اور تاریک ہوا کرتی تھی اس جگہ کے متعلق 1970 سے ایک واقعہ منسوب ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایک نئے شادی شدہ جوڑے کی گاڑی کو حادثہ پیش آیک تھا جس کے نتیجے میں نوبیاہتا جوڑا موقع پر ہی ہلاک ہو گیا تھا- مگر اس کے بعد اکثر رات کی تاریکی میں سفر کے دوران لوگوں نے سرخ لباس میں ملبوس ایک دلہن کو سڑک کے کنارے بیٹھے دیکھا جس کو لوگوں نے کارساز کی دلہن کا نام دیا آج کل اس جگہ پر کافی ترقیاتی کام ہو چکا ہے اور اس جگہ پر کھانے پینے کی اشیا کے کئی ریستوران بھی کھل چکے ہیں اور یہاں روشنی کا بھی مناسب انتظام کیا جا چکا ہے جس کے سبب کافی عرصے سے اس جگہ سے ایسے کسی واقعے کی اطلاع نہیں ملی ہے -
 
مگر پچھلے دنوں اسی روڈ پر سوشل میڈيا کے حوالے سے ایک خبر منظر عام پر آئي جس میں لوگوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہاں کی ایک غیر آباد بلڈنگ میں رات کے چار بجے ایک بچے کو کھڑکی سے جھانکتے ہوئے دیکھا تھا اس حوالے سے سوشل میڈيا پر اس بچے کی ایک تصویر بھی شئير کی گئی تھی-
 
2: ملیر کینٹ
گزشتہ کچھ دنوں سے سوشل میڈيا پر ایک پوسٹ گردش کر رہی ہے جس میں ایک نوجوان نے اپنا ایک تجربہ ملیر کینٹ کی مشہور چائے والی جگہ کے حوالے سے بتایا ہے اس رہائشی کے مطابق اس نے رات کو ایک بجے ایک عورت کو سیاہ لباس میں دیکھا جس نے اس سے ملیر کینٹ کے پارک تک جانے کی لفٹ مانگی- یاد رہے کہ ملیر کینٹ کا یہ پارک ایک سنسان اور تاریک جگہ پر واقع ہے اور یہاں کے رہائشی اس جگہ پر رات کے اوقات میں جانے سے احتیاط برتتے ہیں- ذرائع کا اس حوالے سے یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ کارساز روڈ اب ایک آباد جگہ بن چکا ہے جب کہ غیر مرئی مخلوق بیابان جگہوں پر رہنا پسند کرتے ہیں اس وجہ سے کارساز کی دلہن اب وہاں سے ملیر کینٹ شفٹ ہو گئی ہے -
image
 
3: چوکنڈی کا قبرستان
چوکنڈی کا قبرستان کراچی کے ایک کنارے میں واقع قدیم ترین قبرستان ہے ویسے تو کسی بھی قبرستان میں رات کے اندھیرے میں جانے سے احتیاط کرنی چاہیے مگر چوکنڈی کے قبرستان کے اردگرد رہنے والے لوگ خاص طور پر شام کی تاریکی پھیلتے ہی یہاں جانے اسے اجتناب کرتے ہیں- ان کا کہنا ہے کہ اس قبرستان سے رات کے وقت عجیب و غریب آوازیں آتی ہیں اس کے علاوہ کالا علم کرنے والے اکثر افراد کو بھی رات کے اندھیرے مین یہاں منتر کرتے ہوۓ دیکھا گیا ہے جس نےاس قبرستان کی پراسریت میں مزید اضافہ کر دیا ہے-
image
 
4: موہٹہ پیلس
یہ عمارت راجھستان کے ایک بزنس مین نے گرمی کے موسم کو گزارنے کے لیے تیار کی تھی جس کو اب آرٹ گیلری میں تبدیل کر دیا گیا ہے- اس قدیم عمارت کے چوکیداروں کا اس عمارت کے حوالے سے یہ کہنا ہے کہ انہوں نے اکثر رات میں اس عمارت سے ایسی آوازيں سنی ہیں جیسے یہاں پر کوئی دعوت کی گئی ہے اور لوگ اندر کسی پارٹی میں مصروف ہیں اسی وجہ سے رات کے اندھیرے میں اس عمارت کے قریب جانے سے لوگ گھبراتے ہیں-
image
 
5: شیرین سینما
یہ سینما نارتھ کراچی میں واقع ہے جو کہ کافی عرصے سے بند پڑا ہوا ہے اور یہاں پر کسی فلم کی نمائش نہیں ہوتی ہے مگر جس زمانے میں اس سینما میں فلموں کی نمائش ہوتی تھی اس دور میں اس سینما کے اسٹاف نے یہاں کافی محیر العقول سرگرمیاں دیکھی تھیں- ان کا یہ کہنا تھا کہ جب فلم کی نمائش ہوتی تھی اس دوران پچھلی خالی نشستوں سے نہ صرف لوگوں کے باتیں کرنے کی آوازیں آتی تھیں بلکہ ان کے سائے سینما اسکرین پر بھی کئی بار دیکھے گئے- کچھ لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ اس عمارت میں جنوں کا بسیرا ہے-
image
YOU MAY ALSO LIKE: