حضور علیہ السلام نے فرمایا ‘
تین آدمی وہ ہیں جن کو دیکھ کر اللہ تعالی ہنستا ہے‘
وہ شخص جو رات کے وقت اٹھکر نماز تہجد پڑھتا ہے‘
وہ لوگ جو نماز کے لئے صفیں باندھتے ہیں‘
وہ لوگ جو میدان جنگ میں اپنی صفوں کو درست کرتے ہیں۔ ( تشریح بحوالہ سورت
المزمل ٧)
حضور صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم پر پہلی وحی “ اقرا بسم ربکِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“
کے بعد کافی عرصہ تک نزول وحی کا سلسلہ بند رہا ۔ اسے فترتہ الوحی کا زمانہ
کہا جاتا ہے پھر سورتہ المدثر نازل ہوئ جو پارہ انتیس میں ہے۔ ( تشریح
بحوالہ سورتہ المدثر١)
حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا “ سات کام ایسے ہیں جن کا اجر بندے کو اس
کے مرنےکے بعد بھی ملتارہے گا ‘ در آں مالیکہ وہ اپنی قبر میں ہو گا ‘ا اول:
جس نے علم پڑھایا‘ دوم: جس نے کوئ نہر جاری کی‘ سوم: جس نے کنواں کھدوایا‘
چہارم: جس نے درخت لگایا ‘ پنجم: جس نے مسجد بنوائی‘ ششم: یا قرآن مجید
پیچھے چھوڑا ‘ ہفتم: یا ایسی اولاد چھوڑی جو اسکے مرنے کے بعد اسکے لئے
مغفرت طلب کرتی رہے۔ ( تشریح بحوالہ سورتھ القیمتہ ١٣) |