بے شک اللہ جس کو چاہے زندگی سے نواز دے، نو دن تک وینٹیلیٹر پر رہنے کے باجود کوما کی حالت میں صحتمند بچی کی پیدائش

image
 
کرونا وائرس کے حوالے سے ویسے تو پوری دنیا ہی متاثر ہے مگر اس کے حوالے سے ڈاکٹرز اور ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ بعض اوقات یہ حاملہ خواتین پر جب حملہ آور ہوتا ہے تو اس کے اثرات ان کی صحت پر بہت برے ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ ان کے بچے کی جان کو بھی سخت ترین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اور ان کے قبل از وقت ولادت کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں- تاہم یہ بھی واضح رہے کہ ایسی خواتین تعداد بہت کم ہوتی ہے-
 
ایسا ہی ایک واقعہ یارک شائر میں پیش آیا جہاں 22 سالہ ماہ پارہ نقوی کو بریڈ فورڈ ہسپتال لایا گیا جو کہ حاملہ تھیں اور کرونا وائرس سے متاثر تھیں- ماہ اکتوبر میں جب ماہ پارہ کو ہسپتال لایا گیا تو ان کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا تھا-
 
ہسپتال لانے کے کچھ ہی دنوں میں ان کی حالت بگڑنی شروع ہو گئی جہاں سے ان کو آئی سی یو میں شفٹ کر دیا گیا ان کے حمل کو سات ماہ کا عرصہ گزر چکا تھا جس کے سبب ڈاکٹروں نے فیصلہ کیا کہ اگر ان کی حالت اسی طرح بگڑتی رہی تو سی سیکشن کے ذریعے بچے کو نکال لیا جائے گا اور اس کو انکیوبیٹر میں رکھ لیا جائے گا-
 
image
 
جب ڈاکٹر ماہ پارہ کو آپریشن تھیٹر لے کر گئے تو ان کا آکسیجن لیول ایک دم سے ڈراپ ہو گیا جس کی وجہ سے وہ کوما میں چلی گئيں مگر ڈاکٹروں نے انہیں ایکسٹرا آکسیجن کی سپلائی دے کر کسی نہ کسی طرح سے بچے کو آپریشن کر کے نکال لیا- ڈاکٹروں نے ماہ پارہ کی بیٹی جس کا نام نور رکھا گیا بہت کمزور تھی اور اس کا وزن صرف ساڑھے تین پاونڈ تھا جس وجہ سے اس کو فوراً انکیوبیٹر میں رکھ دیا گیا تاکہ وہ زندہ بچ سکے-
 
اس موقع پر نور کو تو بچا لیا گیا مگر ماہ پارہ کو کوما کی حالت سے واپس لانے میں ڈاکٹروں کو نو دن کا عرصہ لگا بلا آخر ماہ پارہ نو ماہ کے بعد جب ہوش میں آئيں تو ان کا کہنا تھا کہ ان کو اپنی بیٹی کی پیدائش کے حوالے سے کچھ بھی یاد نہیں ہے-
 
تین نومبر کو ڈاکٹروں نے ان کے صحتیاب ہونے کے بعد ان کو اور ان کی بیٹی نور کو ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا ماہ پارہ اپنی بیٹی کو چھو کر بہت خوشی محسوس کر رہی ہیں مگر ابھی بھی وہ بہت کمزور ہیں اور چند قدم چلنے کے بعد ہی ان کی سانس پھولنا شروع ہو جاتی ہے-
 
image
 
اس کیس کو ڈیل کرنے والے ڈاکٹروں کا یہ کہنا ہے کہ ہمیں خوشی ہے کہ ہم ماں اور بچے دونوں کو بچانے میں کامیاب ہو سکے- یہ ہماری زندگی کا مشکل ترین کیس تھا مگر ہم خوش ہیں کہ ہم کامیاب ہو گئے سچ کہتے ہیں کہ جس کو اللہ زندگی دینا چاہے وہ ہر حالت میں اس دنیا میں بچ سکتا ہے نور کی پیدائش اللہ کے کرشموں میں سے ایسا ہی ایک کرشمہ ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: