ایک ملک کے بادشاہ نے اعلان کر دیا کہ میری سلطنت میں جو
سب سے زیادہ بے وقوف ہے اسے میرے پاس لے کر آو میں نے اسے انعام دینا
ہے۔وزیروں کی ڈیوٹیاں لگا دی ہر روز جوق در جوق بے وقوفوں کو لایا جاتا اور
انکا ٹیسٹ کیا جاتا اور بھیج دیا جاتا آخر کار صرف ایک ہی بے وقوف بچا جو
ان سب سے بڑا بے وقوف تھا اسے لایا گیا بادشاہ سلامت سے ملایا گیا اور
بتلایا گیا کہ بادشاہ سلامت ہم نے بڑے تجربے کئے مگر پورے ملک میں اس سے
بڑا اور کوئی نہیں ہے تو بادشاہ سلامت نے ہیروں اور زیورات سے بھرا ہوا ہار
اس بے وقوف کے گلے میں ڈال دیا ۔بے وقوف بڑا خوش ہوا اور گھر آ گیا۔ تھوڑے
دنوں بعد بے وقوف کو پتہ چلا کہ باد شاہ سلامت بڑے بیمار ہے بڑے ذیادہ
بیمار ہے تو اس نے سوچا کہ میں بھی پتہ لینے جاوں گا ۔تھا تو بے وقوف
نہ۔دربار پہنچا اس وقت بادشاہ بہت بیمار تھا اس کے آخری لمحات تھے بولنے
لگا کہ میں اس جہان کو چھوڑ کر جا رہا ہوں تو بے وقوف نے کہا کہ اچھا تو آپ
کہیں اور جا رہے ہے تو بادشاہ نے کہا کہ میں یہ دنیا چھوڑ کر دوسری دنیا
میں جانے لگا ہوں ۔تو بے وقوف نے سوال کیا کہ بادشاہ سلامت میں دیکھ رہا
ہوں کہ جس دنیا کو آپ چھوڑ کر جا رہے ہے یہاں تو آپ ایک عالیٰ شان محل میں
رہتے ہے کیا آگے بھی ایسا محل بنا لیا ؟بادشاہ سلامت نے جواب دیا نہیں وہا
ں تو میں نے ایک جھونپڑی بھی نہیں بنائی ۔بے وقوف نے دوسرا سوال کیا کہ میں
دیکھتا ہوں کہ آپ کے پاس بہت پیسے ہے آپ جب بھی بانٹتے ہے ہیرے اور زیورات
بانٹتے ہے کیا آگے بھی زیورات اور پیسے بھجوا دئیے ہے کیا؟بادشاہ سلامت
کہنے لگا کہ میں نے تو وہاں پھوٹی کوڑی بھی نہیں بھجوائی ۔بے وقوف نے تیسرا
سوال کیا کہ بادشاہ سلامت میں دیکھ رہا ہوں کہ یہاں آپ کے پاس بہت سارے
کنیز اور غلام ہے کیا آگے بھی کنیز اور غلام بھجوا دئیے ہیں؟بادشاہ نے جواب
دیا کہ ادھر تو کوئی بھی غلام نہیں ہوں گا ۔تو اس بے وقوف نے بڑے کمال کی
بات بولی اور اپنے گلے سے وہ مالا اتار کر بادشاہ کے گلے میں ڈال دیاور کہا
کہ حضور آپ مجھ سے بڑے بے وقوف تو آپ ہوئے نہ آپکو پتہ ہے کہ آپ دوسری دنیا
میں جا رہے ہو تو نہ تو آپ نے وہاں گھر بھجوایا نہ پیسے بھجوائے اور نہ ہی
کنیز اور غلام کو ساتھ رکھا۔باظاہر تو یہ ایک حکایت ہے مگر اس میں بہت گہرا
راز ہے اس دنیا میں کروڑوں اربوں لوگ زندہ ہے اور سب کو پتہ ہے کہ اس فانی
دنیا سے کوچ کرنا اور دوسری دنیا میں جانا ہے،انہیں نہیں پتہ کہ آج رات بھی
زندہ رہنا ہے کہ نہیں ۔جیسے ہی میری اور آپکی آنکھیں بند ہوں گی نہ تو حساب
کتا ب شروع ہو جائے گا۔یہاں تو سب کے پاس گھر ہے کیا جنت میں بھی گھر بنا
لیا ؟جیسے ہی انسان کی آنکھیں بند ہوتی ہے اسی وقت حساب کتاب شروع ہو جاتا
ہے کہ میت نے بیٹے کے لیے کیا چھوڑا بیٹی کے لئے کیا چھوڑا ۔کتابوں میں
لکھا ہے کہ جب انسان مرتا ہے تو اس کے گھر والے کہتے ہے کہ میت نے پیچھے
کیا چھوڑا اور فرشتے کہتے ہے کہ میت نے آگے کیا بھیجا ۔اﷲ تعالی ٰ فرماتے
ہے کہ میرے پاس جمع کروا ،میں تجھے اگلی دنیا میں واپس کروں گا۔مگر ہم لوگ
ان نیکیوں سے کتراتے ہے ۔یہ سب ادھر ہی رہ جانا ہے اگر کچھ آخرت کہ اکاونٹ
میں بھیجا ہوں گا تو بس وہی کام آئے۔ ہوسکتا ہے اﷲ تعالیٰ آپ کی طرف سے
دئیے گئے صدقہ کو قبول فرما لیں اور آپکی آخرت بچ جائے ۔راقم نے گہرے الفاظ
سے بھری حکایت دعوت اسلامی کے ایک معزز مولانا کے خطاب کے دوران سنی تو دل
میں بے حد تجسس پیدا ہوا کہ جلدی سے اپنے اصل اکاونٹ میں کچھ بھیجا جائے تا
کہ کہی وقت گذر نہ جائے ۔ اگلے دن آنکھیں کھولتے ہی راقم نے تلاش شروع کر
دی کہ جلدی سے اپنے اکاونٹ میں رقم جمع کروائی جائے لہذا وہ گاڑی ڈھونڈنے
لگ پڑا جس میں بیٹھ کر راقم نے بنک تک پہنچنا تھا تو آخر وہ گاڑی نظر آگئی
۔گاڑی کی اصل شکل انڈس ہیلتھ نیٹ ورک کی طرف سے ایک شاہکار میں ملی جو عوام
الناس کی خدمت کے لیے اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے۔ معلومات لینے سے پتہ
چلا کہ انڈس ہیلتھ نیٹ ورک ایک دیوانوں کا گروپ ہے تمام لوگ اﷲ کی خوشنودی
کے لیے دن رات عوام الناس کی خدمت میں مگن ہے اور اپنے اصل اکاونٹ کو خزانے
سے بھرے جا رہے ہے۔راقم نے اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ اسے اسکی منزل کی
جانب لے لر جانے والی گاڈی مل گئی ۔جاننے سے معلوم ہوا کہ انڈس ہیلتھ نیٹ
ورک کی طرف سے کراچی میں عوام الناس بے پناہ مستفید ہو رہی ہے ۔ اور موجودہ
صورتحال میں جب تمام انسانیت کو کرونا ء وبا نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے
تو چند مسیحا نکلے ہے انسانی خدمت کے لیے اور دکھی ،بے چاری ،غریب عوام کو
اس وبا سے بچانے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہے۔مجھے یہ جان کر بہت خوشی
ہوئی کہ یہ مسیحا اب کراچی سے لاہور کی جانب بھی دکھی انسانیت کی خدمت کے
لیے نکل پڑے ہیں۔اور لاہور میں پانچ ہسپتالوں کی تعمیرات مکمل کرنے کے بعد
انکو بحال کر چکے ہیں جہاں لاہور کی عوام ہر روز ہزاروں کی تعداد میں صحت
یاب اور مستفید ہو رہی ہے اور اب 600بیڈ کا جوبلی ٹاون میں ایک اور ہسپتال
بنا یا جا رہا ہے، انڈس ہسپتال 150بیڈ سے 2007میں شروع ہوا تھا ۔اور بجٹ دس
کڑور تھا اور آج ایک ہسپتال سے تیرہ ہسپتال اور بجٹ آٹھائیس ارب روپے ہے ۔یہ
سب عوام الناس کی مدد سے ممکن ہوا ہے ۔اور لاہور میں ہسپتال 600بیڈ کا اپنی
تعمیرات کے مراحل میں ہے اور انشااﷲ جون میں 150کو سٹارٹ کر دیا جائے گا ۔
لہذا میں تو اپنا اکاونٹ انڈس ہیلتھ نیٹ ورک کی گاڈی میں سوار ہو کر کھول
چکا ہوا اورآپ سب کو بھی دعوت دیتا ہوں کہ قدم بڑھائیں اور اپنے اصل اکاونٹ
کی تیاری کریں تا کہ کل کو پشیمان نا ہونا پڑے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
|