حکمت آمیز باتیں۔ انتالیسواں حصہ

زندگی بدللنے والی باتوں کو جاننے اورحوصلہ افزائی کی خاطر راقم السطور کے فیس بک پیج کو لائک کریں۔
https://www.facebook.com/ZulfiqarAliBukhari
محبت پھول جیسی خوشبوانسان کی زندگی میں بکھرتی ہے، اسی کی بدولت انسان کی زندگی حسین ترین ہو جاتی ہے۔

کامیابی کے لئے لوگوں کے طنز، دھوکے، بے ایمانی، تعلق توڑنے اور ہر تکلیف کو اپنی طاقت بنانے والے اکثر کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہیں۔

خود کامیاب ہوجانا اتنا اہم نہیں ہے، آپ اگر اپنے ساتھیوں کو بھی ساتھ لے کر منزل تک پہنچائیں تو یہ بڑی کامیابی شمار ہو گی۔آپ کی حوصلہ افزائی بہت سے مایوس افراد میں لڑنے اور جینے کی اُمنگ کے ساتھ کامیابی کے لئے محنت پر اُکساتی ہے۔

حاسدوں کے لئے یہی بہت ہے کہ آپ اپنے کام سے کام رکھیں اورجہدوجہد کو ادھورا نہ چھوڑیں۔

ہر وہ تنقید مثبت ہے جو کہ نکھارنے کے لئے کی جاتی ہے۔

جب تک آپ کو خود پر یقین نہیں ہوگاکہ آپ قابلیت رکھتے ہیں تب تک دوسرے طنزاور تنقید سے آپ کو نیچے گرانے میں مگن رہیں گے تاکہ آپ اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرکے خود کو کہیں منوا نہ لیں۔


آپ کر سکتے ہو، آپ کر لو گے؟
آپ کسی بھی مایوس شخص سے یہ کہہ دیں، پھر ان الفاظ کی جادوگری آنے والے وقت میں ملاحظہ کریں، حوصلہ دینا شروع کریں، کامیابی ملتی جائے گی۔

کسی کی اچھی کارکردگی کو محض اپنی انا پرستی اور اختلافات کی وجہ سے نہ سراہنا بدترین عمل ہے۔

ہر رشتہ بعد میں آپ کو مل سکتا ہے والدین اور بہن بھائیوں سے بگاڑ آپ کو تاحیات شرمساررکھ سکتا ہے، سوچ سمجھ کر غیروں کی باتوں میں آئیں۔

کچھ لوگوں کو جتنی بھی رعایت دی جائے وہ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے ہم سے وہ فیصلہ کروا لیتے ہیں جو ہم دل سے نہیں کرنا چاہ رہے ہوتے ہیں۔پھر بعدمیں شکوہ کرتے ہیں کہ ہمارا اتنا قصور تو نہیں تھا جتنی سزا دی ہے÷۔

جن کے پاس خدادا صلاحیت ہے وہ جب لکھتے ہیں تو ایک ہی بار میں کچھ ایسا لکھ لیتے ہیں کہ سب کے دل میں اُن کی بات اُتر جاتی ہے۔تحریر وہی اچھی ہوتی ہے جو خیال ذہن میں آئے تو بس لکھتے جائیں، جب لکھ لیں تو پھراغلاط کو سنوارنے اور کہانی کو بہتر کرنے کا سوچیں۔علمیت کی بجائے آسان لفظوں میں لکھیں تاکہ عام پڑھا لکھا بھی سمجھ سکے۔آپ لکھتے رہیں آپ خود ہی بہتر سے بہترین تر ہو جائیں گے، آپ بس لکھیں وہ تحریر کیسی ہے اس کا فیصلہ قاری پر چھوڑ دیں، آپ جو لکھیں اس سے مطمن ہو جائیں تو  کہیں اشاعت کے لئے ارسال کریں۔

ایک بہن کا کہنا ہے کہ اکیلے کچھ بھی نہیں کیا جا سکتا ہے یہاں یہ بات غور کے قابل ہے کہ جن کا کوئی نہیں ہوتا ہے وہ اپنے سہارے پر سب کچھ کرکے کامیاب زندگی گذارتے ہیں، اس کامیابی کے لئے کچھ نہ ہونے کا غم اورکچھ کردکھانے کا جذبہ انسان کو کبھی پرسکون نہیں رہنے دیتا ہے وہ تب تک جہدوجہد کرتا ہے جب تک من پسند زندگی گذارنے کے لئے وہ سب نہ کرلے جس کی اُسے چاہ ہے، ہم نے خود کو کمزور بنا لیا تو پھرہم کچھ بھی نہیں کرسکیں گے چاہے ہمیں کوئی کتنا ہی ترغیب دے کہ ہم یہ کریں وہ کریں۔یہ سطور اُس بہن کے ساتھ آپ کے لئے بطورخاص بیان ہو رہی ہیں کہ اگر آپ بھی کچھ ایسا سوچتے ہیں تو سوچ بدلیں آپ کی زندگی بھی بدل جائے گی۔

میری زندگی کے تجربات کے مطابق آپ کو محنت کا صلہ دیر سے بھی مل سکتا ہے اور فوری طور پر بھی ، مگر جہدوجہد مسلسل کیے رکھنا آپ کو کامیاب لوگوں کی صف میں لاتا ہے اس کلیہ کو یاد رکھنا ضروری ہے۔

جسم معذور ہو سکتا ہے مگر انسان کی صلاحیتیں معذور نہیں ہوتی ہیں۔ میری سب سے گذارش ہے کہ اپنی صلاحیتوں کو پہچان کر کچھ ایسا کریں کہ  لوگ آپ پر فخر کریں۔

کہتے ہیں خوب صورتی دیکھنے والے کی آنکھ میں ہوتی ہے، مگرمحبوب کی نظر سے دیکھا جائے تو اُس کا محبوب دنیا کا حسین ترین فرد ہوتا ہے اور اس کے لئے دنیا کی رنگینی سے بڑھ کر حسین ہوتا ہے۔

مشکلات اور آزمائش کا ڈٹ کر ویسے مقابلہ کرنا چاہیے جیسے تناور درخت اپنی مضبوط جڑوں کی وجہ سے قائم رہتا ہے، انسان بھی ہمت و حوصلہ قائم رکھے تو سب سہہ کر کامیابی کی طرف بڑھ سکتا ہے۔

اللہ کی محبت یہ ہے کہ انسان خود کو راہ ہدایت پر رکھے اور دوسروں کو بھی گمراہی سے بچائے۔

یہ بات سچ ہے کہ ناکامی کی وجہ سے ہمیں سب کی باتیں اورطنز کو سننا پڑتا ہے مگر یہی ناکامی ہی ہوتی ہے جو ہمیں کامیاب بھی کرتی ہے۔ہر ناکامی یہ سبق دیتی ہے کہ ہم میں کچھ کمی ہے یا مزید محنت کی ضرورت ہے۔

اکثر بچوں کو اس بات سے ڈر لگتا ہے کہ اگر وہ ناکام ہو گئے تو پھر لوگوں کی باتیں سننی پڑیں گی۔یہ بات ایک حد تک تو ٹھیک ہے مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ ناکامی ایسی چیز تو نہیں ہے کہ ہم اُ س سے ڈریں۔

کچھ رشتے ہمیں ہمدردی، محبت، خلوص کے ساتھ کچھ عطاکرکے بھی جوڑے رکھنے ہوتے ہیں، کوشش کیجئے رشتہ قائم ہوا ہے تو جڑا رہے یہی تعلق زندگی کو پرسکون اور خوشگوار بناتے ہیں۔

دوسروں کے ساتھ بھلائی اورمسلسل محنت سے میرا بھی دامن بھرے گا ،سب کو یہی سوچنا چاہیے، سب کا بھلا ہوگا۔

کوئی بھی کسی کا استاد بن سکتا ہے،سیکھنے والے کے لئے کوئی بھی اُستاد کا روپ دھار لیتا ہے ۔

کبھی کبھی کسی کی آواز میں اپنی آواز شامل کرنی پڑتی ہے تاکہ گونج زور دار ہو، کبھی کبھی اپنی آواز اس لئے بلند کرنی پڑتی ہے تاکہ کسی اور کی آواز بن سکیں۔

وقت کے ساتھ انسان سب سمجھ جاتا ہے، سمجھنے والوں کو سمجھانے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔

جب رہنمائی کرنے والااستاد یہ ادارک رکھتا ہو کہ اُس کا کوئی عمل کسی کی زندگی برباد کر سکتا ہے تو اُس کو سوچ سمجھ کر اپنی ذات طالب علم کے سامنے پیش کرنی پڑتی ہے

انسان اپنے آپے سے باہر ہو رہا ہو تو سمجھ لیں کہ اُس کا وہ وقت قریب آرہا ہے جب اُس کو اپنی حدود کا پتا چلنا ہے۔

اگر آپ خاموش نہیں رہ سکتے تو ضرور بولیں، مگر پھر جو ہو اُس کو بھگتنے کو بھی تیار رہیں کہ سچ بولنے کی قیمت بھی آپ کو ادا کرنی پڑتی ہے۔

ہمیں تنقید کا جتنا شوق ہےاگر اس سے قدرے کم محنت ہم اپنی اصلاح پر لگائیں تو بہت کچھ بدل سکتا ہے، شروعات اپنی ذات سے ہو تو پھر کوئی ہم پر انگلی نہیں اُٹھاتا ہے۔

جب تک کچھ کرنے کی کوشش نہیں کریں گے تب تک کچھ بھی نہیں بدلے گا، یہ جہدوجہد مثبت سمت میں ہوگی تو ہی تبدیلی آئے گی، بدلنے کے لئے حوصلہ کے ساتھ مسلسل خود کو آگے لے کر آنا پڑتا ہے۔

لوگ کبھی بھی آپ کو ویسا نہیں سراہیں گے جیسا آپ چاہتے ہیں وہ اپنی مرضی کے لحاظ سے سراہا کر آپ پر احسان کرتے ہیں، لہذا لوگوں کی بجائے خود کو سراہتے ہوئے منزل تک پہنچئیں کہ آپ واقعی الگ سا کچھ کر رہے ہیں۔
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522570 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More