‎سورۃ نبا کے بارے میں بنیادی معلومات

قارئین :ہمیشہ سلامت رہیں ۔ہم ایک مرتبہ پھر آپ کی خدمت میں ایک اور سورۃ کے متعلق بنیادی معلومات لے کر حاضر ہیں ۔یادرہے !!!نبوی ﷺپر زندگی کے تمام شعبوں میں عمل کرتے رہے، اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایسی مثالی ترقی اور ایسا عروج عطا فرمایا جس کی نظیر نہیں ملتی، اور جس سے تمام اقوام عالم واقف ہیں ، مسلمان آج کتاب و سنت کو چھوڑ کر خوار ہورہے ہیں ۔ حضرت علی ؓسے مروی ہے کہ ’’میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سناہے، اے لوگو! آگاہ ہوجائو عنقریب ایک عظیم ترین فتنہ برپا ہونے والا ہے ‘‘۔

حضرت علی ؓفرماتے ہیں کہ میں نے کہا:’’یارسول اللہ ﷺ! اس فتنہ سے چھٹکارے کی راہ اور مفر کیا ہے ؟‘‘ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ’’ اس سے حفاظت کا ذریعہ قرآن کریم ہے ، اس کے اند ر تم سے پہلے لوگوں کے حالات کا ذکر ہے اور تمہارے بعد قیامت تک آنے والے اُمور اور حالات کی خبر ہے ، اور تمہارے باہمی معاملات کے فیصلہ کا حکم اس میں موجود ہے اورقرآن کریم حق وباطل کے درمیان فیصلہ کرنے والی کتاب ہے ، اس میں کوئی بات مذاق کی نہیں ہے جو شخص غرور اور فخر کی وجہ سے قرآن کو ترک کردیتا ہے اللہ اس کو ہلاک اور برباد کرتاہے اور اس کی گردن توڑ کر رکھ دیتاہے اور جو شخص قرآن کے علاوہ کسی اور چیز میں ہدایت ڈھونڈتا ہے اللہ اس کو گمراہی میں مبتلا کردیتا ہے ۔

قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی مضبوط ترین رسی ہے اور وہ حق تعالیٰ کو یاد دلانے والی کتاب ہے ، حکمت ودانائی عطا کرنے والی ہے اور وہی سیدھا راستہ ہے اور وہ ایسی کتاب ہے کہ اس کے اتباع کے ساتھ خواہشات نفسانی حق سے ہٹا کر دوسری طرف مائل نہیں کرسکتیں۔ اس کی زبان ایسی ہے کہ اس کے ساتھ دوسری زبانیں مشابہ نہیں ہوسکتیں اور اس کے علوم سے علماء کی تشنگی نہیں بجھتی ، وہ کثرت استعمال اور بار بار تکرار سے پرانا نہیں ہوتا اور اس کے عجائبات ختم نہیں ہوتے ۔ قرآن ایسا کلا م ہے کہ جب جناتوں نے اس کوسنا تو بلا توقف کہا کہ ہم نے ایک عجیب وغریب قرآن سنا ہے جو ہدایت کا راستہ دکھلاتاہے لہٰذا ہم اس پر ایمان لے آئے جو قرآن کے مطابق بات کرے اس کی تصدیق کی جاتی ہے اور جو قرآن پر عمل کرے اس کو عظیم ترین ثواب دیاجاتاہے اور جس سے قرآن کے مطابق فیصلہ کیا اس نے انصاف کیا ، اور جو قرآن کریم کی طرف لوگوں کو بلاتاہے اس کو سیدھے راستہ کی توفیق بخشی گئی ہے۔

قارئین :آئیے ذرا سورۃ نبا جوکہ تیسویں پارے کی پہلی سورۃ ہے اس کے بارے میں جانتے ہیں ۔
سورۂ نَبا مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ النّبأ، ۴/۳۴۵)۔اس سورت میں 2رکوع، 40 آیتیں ہیں ۔
’’نبا ‘‘نام رکھنے کی وجہ تسمیہ :
ہر چیز کے نام میں کوئی نہ کوئی حکمت کارفرما ہوتی ہے ۔چنانچہ سورۃ نبا کو نبا کیوں کہاگیا آئیے یہ بھی جانتے ہیں :
عربی میں خبرکو ’’نَبا‘‘ کہتے ہیں اور اس سورت کی دوسری آیت میں یہ لفظ موجودہے جس کی مناسبت سے اسے ’’سورہ ٔنبا‘‘ کہتے ہیں ۔نیزاس سورت کو سورئہ تَساؤل اور سورۂ عَمَّ یَتَسَآءَلُوْنَ بھی کہتے ہیں ،اور یہ دونوں نام اس کی پہلی آیت سے ماخوذ ہیں ۔
قارئین :ہم کب سے کلام مجید پڑھ رہے ہیں لیکن آہ !!افسوس صد افسوس ہمیں یہ معلوم ہی نہیں کہ قرآن مجید میں کیابیان ہواہے ۔ہم سے کیا خطاب ہے ۔ہمارے لیے کیا کیا موجود ہے اس کتاب میں ۔ہم کس کس طرح عافیت بھری زندگی کے طریقے سیکھ سکتے ہیں ۔خیرآئیے :ذرایہ جانتے ہیں کہ سورۃ نبا میں ہمارے لیے کیا کیا علم کے گوہر موجود ہیں ۔
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں مختلف دلائل سے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کو ثابت کیا گیا ہے،اس کے علاوہ اس سورت میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں ۔
(1)…اس سورت کی ابتداء میں قیامت کے بارے میں مشرکین کی باہمی گفتگو کے بارے میں بتایا گیا اور قیامت قائم ہونے کی خبر دے کر اس کے واقع ہونے پر دلائل بیان کئے گئے ۔
(2)… اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت کے چند آثار بتا کر انسان کو اس کی موت کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے پر دلائل بیانکئے گئے۔
(3)…دوبارہ زندہ کئے جانے اور مخلوق کے درمیان فیصلہ کئے جانے کا وقت بتایاگیا۔
(4)… اس سورت کے آخر میں بتایاگیاکہ جہنم کافروں کے انتظار میں ہے اور اس کے بعدکافروں کے عذاب کی مختلف اَقسام اور نیک مسلمانوں کے ثواب کی مختلف اَنواع بیان کی گئیں ۔
جی قارئین: اب آپ نے یہ سب پڑھا ۔فقط پڑھنے پر اکتفاہرگز نہ کریں ۔بلکہ اس پر عمل کی کوشش بھی ضرور کریں ۔اے پیارے اللہ!!ہمیں اخلاص کی نعمت سے مالا مال فرما۔آمین

نوٹ:پیارے قارئین۔ہمیشہ سلامت رہیں ۔آپ سے ایک روح کا رشتہ ہے چنانچہ یہاں فلاح و کامرانی کی وہ بات آپ سے ذکر کرنا بھی ضروری جانتے ہوئے بتاتے چلیں کے ہم ایک ادارے کے قیام کے لیے کوشاں ہیں جس کے لیے خطیر رقم کی حاجت ہے ۔جو فقط اللہ اور اللہ کے رسول کے دین کا امین ہوگاجس میں کوئی بھی تجارتی عنصر یا مطلب شامل نہیں ،۔فقط فروغ علم کا عزم ہے ۔اس کے لیے آپ کے مالی تعاون کی حاجت ہے ۔یہ دنیا فانی ہے ۔کیا ہی اچھا ہوکہ ہم اپنی مختصر سی زندگی میں کچھ ایسی باقیات چھوڑ جائیں ۔آپ اگر ایک اینٹ یا بلاک کا تعاون بھی کرسکتے ہیں تو ضرور کیجئے گا۔وہ اپ ہی کے نام سے لگائی جائے گی۔ہم جدید طرز پر دینی و دنیاوی تعلیم پر مشتمل ایک ادارے کے لیے کوشش میں ہیں ۔آپ کاتعاون بہت ضروری ہے ۔


 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 594472 views i am scholar.serve the humainbeing... View More