کورونا وائرس کی عالمی وبا اور کئی ديگر وجوہات کی بنا پر سن 2020 دنیا کے
ليے ايک بہت مشکل سال ثابت ہوا مگر 2021ء کيسا رہے گا؟ يوريشيا گروپ کے
مطابق دنیا کے لیے رواں سال کے دس سب بڑے چيلنجز يہ ہيں۔ |
|
امریکا کے چھياليس ويں صدر |
جو بائيڈن امريکی صدارتی انتخابات ميں فاتح رہے۔ گو کہ ٹرمپ يہ اليکشن ہارے،
لیکن انہيں سن 2016 کے مقابلے ميں گيارہ ملين زیادہ ووٹ ملے۔ ٹرمپ کے حامی
ان کی پھيلائی ہوئی افراتفری کو ’جرأت‘ کا نام دیتے ہیں۔ ٹرمپ ايک با اثر
شخصيت کی حيثيت سے وائٹ ہاؤس چھوڑ رہے ہيں اور اس وقت امريکی معاشرہ
انتہائی منقسم ہے۔ کئی اداروں ميں قدامت پسندوں کا زور ہے۔ کيا چھياليس ويں
امريکی صدر بائیڈن ان چيلنجز سے نمٹ پائيں گے؟ |
|
|
کورونا کی وبا کے طويل المدتی اثرات |
کورونا کی وبا 2021ء ميں بھی نہ صرف انفرادی سطح پر لوگوں کی صحت اور
زندگيوں بلکہ مجموعی طور پر عالمی سياسی استحکام اور معیشت پر بھی اثر
انداز ہوتی رہے گی۔ کئی ممالک ويکسينیشن پر توجہ مرکوز رکھيں گے تاہم اسی
دوران وبا کے معاشی اور معاشرتی اثرات بھی نمودار ہوتے رہيں گے۔ کئی خطوں
ميں بے روزگاری، نقل مکانی، عدم مساوات اور اعتماد کے فقدان جيسے مسائل
ابھر سکتے ہيں۔ |
|
|
تحفظ ماحول |
تحفظ ماحول کی کوششيں زور پکڑتی جا رہی ہيں، جس کے نتيجے
ميں بڑی اقتصادی قوتوں کے مابين کشيدگی بڑھ سکتی ہے۔ چين کی صنعتی پاليسی
کو سنجيدہ چيلنجز سے نمٹنا پڑے گا۔ زہريلی گيسوں کے اخراج کو کم سے کم کرنے
کے ليے ہر سطح پر اور ہر ميدان ميں نئے مواقع پيدا ہوں گے۔ مگر ايسے ميں
کسی کو مالی فائدہ ہوگا تو کسی کو نقصان۔ |
|
|
امريکا اور چين کے مابین
کشيدگی |
روايتی حريف ممالک امريکا اور چين کے مابين کئی معاملات
پر کشيدگی ميں کمی کا امکان ہے کيونکہ دونوں ہی سياسی سطح پر استحکام کے
خواہاں ہيں۔ مگر ہانگ کانگ، ويکسين ڈپلوميسی، قوم پرستی، تحفظ ماحول سے
متعلق پاليسيوں اور دفاعی امور پر نئے اختلافات بھی زور پکڑيں گے۔ |
|
|
انٹرنيٹ پر ڈيٹا کا
تبادلہ |
حساس ڈيٹا کے تبادلے ميں رکاوٹوں سے انٹرنيٹ پر برنس کا
موجودہ ماڈل متاثر ہو گا۔ مصنوعی ذہانت اور فائيو جی جيسی ٹيکنالوجيز وسعت
پائيں گی اور بڑی قوتيں ان کے ذريعے حساس ڈيٹا کے تبادلے سے متعلق اضافی
شکوک و شبہات کا شکار ہوں گی۔ اس سال انٹرنيٹ پر ڈيٹا کے آزادانہ تبادلے کا
مجموعی ماحول کافی حد تک تبديل ہو جانے کا قوی امکان ہے۔ |
|
|
سائبر حملوں کا خطرہ،
ہميشہ ہی حقيقی |
ايسا کوئی مخصوص اشارہ نہيں کہ رواں سال سائبر حملوں کا
خطرہ زيادہ ہے ليکن جيسے جيسے ہر ميدان ميں ڈيجیٹلائزيشن بڑھ رہی ہے، سائبر
حملوں کا خطرہ حقيقی طور پر بڑھ رہا ہے۔ ہر کمپيوٹر، ہر موبائل فون يا ہر
اسمارٹ ڈيوائس ہيکرز کے ليے ايک موقع فراہم کرتی ہے۔ رواں سال اس ماحول ميں
اور بھی اضافہ ممکن ہے۔ |
|
|
ترکی کا مستقبل |
پچھلے سال اقتصادی ميدان اور کورونا سے نمٹنے ميں ناقص
کارکردگی کيا صدر رجب طيب ايردوآن کو لے ڈوبے گی؟ وہ قريب دو دہائيوں سے
اقتدار میں ہيں اور عوام ميں اب کچھ تھکاوٹ سی پائی جاتی ہے۔ يہ ماحول
معاشرتی تقسيم کے علاوہ انہيں اس بات پر بھی مجبور کر سکتا ہے کہ وہ قوم
پرستانہ رجحانات کو ہوا دينے کے ليے خارجہ سطح پر کوئی خطرہ مول لے ليں يا
اپوزيشن کو نشانہ بنائيں۔ آئندہ انتخابات ميں کيا ہو گا؟ |
|
|
وبا سے سب سے زيادہ متاثرہ خطہ مشرق وسطیٰ |
وبا سے سب سے زيادہ متاثرہ خطہ مشرق وسطیٰ ہے۔ پچھلے سال توانائی کی مانگ
ميں کمی کی وجہ سے تيل کی پيداوار سے منسلک ممالک بری طرح متاثر ہوئے۔ يہ
سال تو اس سے بھی کٹھن ثابت ہو گا کيونکہ ايندھن کی قيمتوں ميں زيادہ اتار
چڑھاؤ کا امکان کم ہی ہے۔ مشرق وسطیٰ کے کئی ملکوں کی حکومتيں اخراجات کم
کريں گی، جس سے بے روزگاری بڑھے گی۔ کئی ملکوں ميں عوامی احتجاجی تحريکيں
بھی ديکھنے میں آ سکتی ہيں۔ |
|
|
ميرکل کے بعد
کا يورپ |
اس سال جرمنی ميں عام انتخابات ہوں گے۔ چانسلر
انگيلا ميرکل کے بعد کے يورپ کے بارے میں سوچنا کئی لوگوں کے ليے واقعی
ناقابل تصور بات ہے۔ پندرہ برس سے بھی زیادہ عرصے تک حکومت کرتے ہوئے ميرکل
نے نہ صرف جرمنی بلکہ يورپ کو بھی کئی بحرانوں سے نکالا۔ ان کا سیاست کو
الوداع کہنا اپنے پیچھے ايک بہت بڑا خلا چھوڑے گا، جس سے يورپی سطح پر
اقتصادی بحالی اور بہت سے معاملات ميں خلل پڑ سکتا ہے۔ |
|
|
لاطينی امريکا |
مشرق وسطیٰ کے بعد پچھلے سال سب سے زيادہ
متاثرہ خطہ لاطينی امريکا رہا۔ اس خطے کے ممالک کو ويسے ہی سياسی اور
اقتصادی مسائل کا سامنا تھا اور يہی وجہ ہے کہ کورونا ويکسين کی دستيابی کے
باوجود اکثر لاطينی امريکی ممالک ميں ويکسينیشن کا عمل شروع ہی نہ ہو سکا۔
اس سال ارجنٹائن اور ميکسيکو ميں عام انتخابات ہونا ہيں جبکہ چلی، پيرو اور
ايکواڈور ميں نئے ملکی صدور کے ليے انتخابات بھی ہوں گے۔ |
|
|
Partner Content: DW |