ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات!

ہمارے لبرل دانش گر اوران جیسے سوکالڈتجزیہ نگارسوشل میڈیاپراودھم مچانے والے تاریخی حقائق کوبطورفیشن مسخ کرتے ہوئے اپنی لاعلمی کی بجائے مسلمانوں کوتاریخ کے دستر خوان پرحرام خوری کا طعنہ دیتے نہیں تھکتے کہ مسلمانوں کی ایجادات اوردریافتیں اسلامی تاریخ کے پہلے تین سوسال،کچھ کے نزدیک پہلے ہزار سال تک محدودہیں اس کے بعدمسلمانوں نے ایک سوئی بھی نہیں بنائی۔ درست کہ غلامی کے دورکااپناایک معیار ہوتاہے،محکوموں کو جرم ضعیفی کی سزاملتی ہے،بات اسی کی چلتی ہے جس کے ہاتھ میں لاٹھی بھی ہولیکن اپنی تاریخ سے اتنی ناواقفیت اوراپنے لوگوں سے اتنی نفرت توجدید لبرل تہذیب بھی پسند نہیں کرتی۔
تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازل سے
ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات!

ایک عرصے سے اس موضوع پر لکھنے کیلئے ارادہ باندھتا تھالیکن تیزی سے بدلتے سیاسی حالات کے تقاضے اوّلیت اختیارکر لیتے اوراس معاملے میں تاخیر ہوتی گئی۔بالآخرموقع مل گیاکہ ان چندحضرات کی میڈیا پرآئے دن کی سینہ کوبی اورمنافقت کا تاریخی حوالوں سے مدلل جواب دیا جائے اورقارئین کوبھی ان لبرلزاورسیکولرزکی یاوہ گوئی کاعلم ہوسکے تاکہ ان کوایسے ملک میں بیٹھ کرجس کوکلمہ کی بنیادپرحاصل کرنے کیلئے اس کی بنیادوں میں اپنے لاکھوں جوان بیٹوں،بیٹیوں،بزرگوں کاخون شامل کرکے اس کی آبیاری کرتے ہوئے اپنے رب سے یہ وعدہ کرکے ارض پاک کا یہ ٹکڑاحاصل کیاکہ ہم اس سرزمین پر اللہ کے احکام کے مطابق زندگی بسرکرنے کیلئے مکمل قرآن کونافذکریں گے لیکن اوفوبالعہدپرعمل نہ کرنے پرشرمندگی کااظہارکرنے کی بجائے اس نظریہ کی بیخ کنی کیلئے ہماری نئی نسل کواس نظام سے گمراہ کرنے کیلئے کبھی ان کے نصاب تعلیم میں تمام اسلامی تعلیمات کوغیرضروری قراردیتے ہوئے قلمزدکر دیا جاتاہے اوراس کے ساتھ ہی چندگمراہ لکھاریوں کومیڈیاپرکھلی چھٹی دی جاتی ہے کہ وہ جی بھراپنے جھوٹ اورافتراء سے مسلمانوں کی تاریخ پرحملہ آورہو کر ہماری نئی نسل کواحساس کمتری میں مبتلاکرنے کیلئے ہمارے مشاہیر پر طعنہ زنی کے تیرونشتربرسائیں۔

یہ تحریرپچھلے ہزارسال یعنی ہزارصدی عیسویں سے اکیسویں صدی عیسویں تک کے مسلمانوں کے ان سائنسی کارناموں کا سرسری جائزہ ہے ۔مغرب اورامریکاکے معروف سائنسی دانشوراورمشہورعالمی معیارکی علمی درسگاہوں اور تحقیقی اداروں میں ان مسلم سائنسدانوں کونہ صرف احترام کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے بلکہ ان کے علمی کاموں کے اعتراف میں ان کے قدآورمجسمے اپنی تعلیمی درسگاہوں کے علاوہ مشہورعالم لندن کے سائنس میوزیم اوربرٹش میوزیم میں سجاکررکھے ہوئے ہیں.اگران عقل کے اندھوں کویہ توفیق ملے تومشہورعالم برٹش لائبریری کاہی چکرلگا کر دیکھ لیں،ان کی شرمندگی کاخاصاسامان انہیں نظرآجائے گا۔اس سے یہ واضح ہوتاہے کہ سائنسی میدان میں مسلمانوں کے کارناموں کاتسلسل پچھلے ہزار سال سے ابھی تک قائم ہے۔اس انتشاراورمحکومی کے دورمیں بھی مسلمانوں نے ہمت نہیں ہاری۔آج بھی ایسے سینکڑوں مسلم سائنسدان موجود ہیں جو سائنسی ترقی میں اپناحصہ ڈال رہے ہیں اورجن کی ایجادات اوردریافتوں نے سائنس کے کئی نئے میدان کھولے ہیں۔
1۔:الخجندی وفات1000ءمحوری جھکاؤاورعرض بلدکے معلوم کرنے پررسالہ فی المیل وعرض بلدپیش کیامسئلہ جیب زاویہ یاسائن تھیورم دریافت کیاجس نےمینی لاؤکے قانون کی جگہ لی۔
2:۔ الزہراوی وفات 1004ءدنیا کے پہلے سرجن کااعزازحاصل ہے۔اس نے۔اپنی کتاب التصریف میں سوسے زیادہ سرجری کے آلات بیان کرنے کے ساتھ ساتھ آپریشن کے طریقے دریافت کئے۔
3:-علی بن عبدالرحمن یونس وفات1004ء۔دائرۃ البروج کی قیمت 23درجے35 منٹ اوراوج شمسی86درجے 10منٹ دریافت کی جوآج بھی جدید تحقق کے بہت قریب ہے۔اس نے زمین کے محورکی26ہزارسالوں میں360ڈگری مکمل ہونے والی حرکت کو دریافت کیاجس کیلئے آج کی جدید سائنس کیلئے بے شمارجہتیں کھل گئیں۔
4:۔احمد بن محمد علی مسکویہ وفات1032ء:اس نے نہ صرف تاریخ میں پہلی بارنباتات میں زندگی دریافت کی بلکہ سائنس کو زندگی کی تحقیق اوردماغی ارتقاءکی درجہ بندی سے متعارف کرایاجس کوبعد میں ڈارون اسی طرح پیش کرتاہے۔
5۔:ابن سینا وفات 1036ء:جسم کے اعضاءکی تقسیم بندی اورنفسیاتی طریقہ علاج دریافت کرنے کاسہرااس کے سرہے اور طب کی مشہورمکمل ترین اورمستندترین تصنیف قانون الطب لکھی جو سولہویں صدی تک یور پ میں پڑھائی جاتی رہی اورآج بھی جدیدسائنس اس سے استفادہ کر رہی ہے۔
6۔:۔ابن الہشم وفات1038ء:اپنی شہرہ آفاق تصنیف کتاب المناظرمیں روشنی کا ذراتی نظریہ پیش کیا۔روشنی کے انعطاف،انعکاس، روشنی کے خطِ مستقیم میں سفراورپردۂ چشم (ریٹینا)کودریافت کیا۔اس کی تحقیقات نے فزکس میں انقلاب برپا کر دیا۔
7:۔علی احمد نسوی وفات1030ء:ساعت یعنی گھنٹے کو60کے ہندسے پرتقسیم کرکے دقیقہ(منٹ)اورثانیہ(سیکنڈ)میں تقسیم کانظام دریافت کیا جس کیلئے موجودہ سائنس اورتمام متعلقہ ایجادات ممکن ہوئی ہیں۔نسوی چھوٹے چھوٹے پیمانوں کی تقسیم درتقسیم کادس کی نسبت سے طریقہ دریافت کیاجسے آج کی دنیامیں اعشاریہ کانام دیاجاتاہے۔
8۔:۔البیرونی وفات1049ء:دھاتوں کی کثافت اضافی معلوم کرکے آج کی جدیدتحقیق میں انقلاب برپاکردیا۔مزیدبرااں طول البلداور عرض بلد اور زمین کا محیط24779میل معلوم کیاجس میں جدید تحقیق(24858میل)صرف79میل کافرق معلوم کرسکتی ہے۔
9:-علی ابن علی بن جعفروفات1061:جدید طب میں مریض کے معانئے کیلئےعمومی جسمانی معائنہ استعمال ہونے والے طریقے اور”سسٹم انکوائری” کےنظام ایجادکئے جسے آج کروڑوں انسانوں کی زندگی بچانے کیلئے استعمال کیاجاتاہے
10:-غزالی وفات1111ء:جن کوآج بھی جدید فلسفہءاخلاق کاموجداورمحقق کے طورجاناجاتاہے۔
11:-عمر خیام وفات1131ء:28سال کی عمرمیں اپنی کتاب الجبروالمقابلہ مکمل کرتاہے۔اس میں وہ الجبراکے چھ نئے اصول بیان کرتاہے مثلاًبائی نومیل تھیورم۔عمرخیام شمسی سال کی مقدار365دن5گھنٹے اور49منٹ نکالتاہے جوکہ صرف ایک منٹ کے فرق سے جدیدتحقیق کے مطابق ہے ۔وہ شمسی کیلنڈرمیں بعض مہنیوں کو30اوربعض کو31دن کاکرکے لیپ ائیرکی بنیادرکھتاہے جوآج یورپ اورامریکاکے ساتھ ساری دنیامیں رائج ہے۔
12:-ابن زہروفات1162ء:متعدی خارش کی وجہ دریافت کرتاہے۔تاریخ میں پہلی مرتبہ(پیراسائٹس)کاوجودثابت کرتاہے۔
13:-الادریسی وفات1164ء:پہلی بارزمین کوگول بتاتاہے۔وہ زمین کاچاندی کاایک گلوب بناتاہے۔وہ دنیاکے پہلے ماہرنقشہ نویس کی حیثیت سے دنیا کانقشہ بناتاہے جس پرآج کی جدیدسائنس کی دنیاکھڑی ہے۔دریائے نیل کامنبع دریافت کرتاہے۔اس کی کتاب نزہتہ المشتاق فی الحتراق الآفاق جغرافیہ کی پہلی کتاب ثابت ہوتی ہے جس کومغرب اورامریکاکی یونیورسٹیوں میں پڑھایاجاتاہے اور تحقیقی دنیامیں اس نے انقلاب برپاکردیاہے۔
14:-ابن رشدوفات 1198ء:پہلی بارثابت کرتاہے کہ جس آدمی کوایک بارچیچک ہوجائے،اسے زندگی بھردوبارہ نہیں ہوتی جسے جدیدسائنس بھی مانتی ہے۔
15:- شرف الدین طوسی وفات1213ء:” لائینرایسٹروبلا”طولی اصطرلاب ایجادکرکےستاروں کی بلندی،وقت اورقبلے کے تعین کیلئےکیے گئے مشاہدات کوممکن بناکرآج کی خلائی سائنس کادروازہ کھول دیا۔
16:-عبداللہ ابن بیطاروفات1248ء:سپین کاعظیم ترین ماہرنباتیات(باٹنی) ثابت ہوتاہے۔وہ جڑی بوٹیوں کی تلاش کیلئےسپین سے شام کاوسیع سفر کرتاہے۔وہ اینٹی کینسر خصوصیات رکھنے والی دوائی ہندباہ دریافت کرتاہے جس کی تصدیق جدیدسائنس بھی کرتی ہے۔
17:-ابن النفیس وفات1288ء:تاریخ میں پہلی بارپھیپھڑوں اوردل میں دورانِ خون(پلمونری اورکرونری سرکولیشن) کودریافت کیا جس ہے آج کے جدیدطب میں انقلاب برپاکردیاہے۔وہ دورانِ خون کاپہلامحقق ثابت ہوتاہے۔
18:-کمال الدین فارسی وفات 1320ء:قوسِ قزح بننے کے عمل کی پہلی درست وجہ دریافت کرکے آج جدیدسائنس کے محکمہ موسمیات کاکام آسان کردیا۔
19:-ابن خلدون وفات1406ء:مقدمہ ابن خلدون مرتب کرکے عمرانیات کی بنیادرکھتاہے۔
20:-پری رئیس محی الدین وفات1554ء:دنیاکاپہلاجدید نقشتہ بناتاہے جس میں نودریافت شدہ براعظم امریکااورانٹارکٹکابھی دکھائے گئے۔
21:-تقی الدین محمد ابن معروف وفات1585ء:دنیاکاپہلاسٹیم انجن اوردوربین بناتاہے۔
22:-احمد چلبی وفات(سترہویں صدی عیسوی)انسانی پروازکاتجربہ کرتاہے۔اس سے ایک سال پہلے لغاری حسن چلبی راکٹ کے ذریعے پہلی انسانی پروازکرتاہے۔
23:-شیرمیسورٹیپوسلطان شہادت1799ء:تاریخ میں پہلی بارجنگی راکٹ ایجادکرتاہےجنہیں برطانوی یورپ لیجاکراس فارمولے پرمزیدتحقیق
سے نئے راکٹ بناتے ہیں۔1793ءسے1794ءکے دوران ٹیپوکی تعمیرکردہ”فلنٹ لاک بلنڈربس گن”آج بھی اپنے وقت کی بہترین ٹیکنالوجی شمارکی جاتی ہے۔ٹیپوکے راکٹوں کی بنیادپررائل وولوک آرسینل نے ملٹری راکٹوں پر تحقیق شروع کی ۔یہ تحقیق 1801ءمیں شروع ہوئی اوراس کی بنیاد ٹیپوکی ٹیکنالوجی تھی۔اس تحقیق کانتیجہ1805ءمیں ٹھوس ایندھن راکٹوں(سالڈ فیول راکٹ)کی صورت میں سامنے آیا۔اس کے بعدولیم کانگریونے ” راکٹ کے نظام کی ابتدااورپیشرفت کا ایک جامع اکاؤنٹ” شائع کیا۔ کانگریوکے راکٹوں کوانگریزوں نے نپولین سے جنگوں میں استعمال کیا ۔ 1812ءاوربعدمیں1814ءکی بالٹی مورکی لڑائی میں انگریزوں نے جدید راکٹوں کااستعمال شروع کیا جن کی بنیادٹیپوکی راکٹ ٹیکنالوجی تھی ۔ انگریزنے کھلے دل سے ٹیپوسلطان کی ایجادکوعلمی اورسائنسی احسان سے تشبیہ دی۔
24:-ہلوسی بہست وفات1948ء:خون کی نالیوں کی ایک بیماری دریافت کرتاہے جسے بہست سنڈروم کہاجاتاہے۔ہلوسی20فروری 1889ءکو استنبول میں پیداہوااور8مارچ 1948ءکوفوت ہوا۔ترکی سے تعلق رکھنے والامسلمان ماہرامراض جلد(ڈرماٹالو جسٹ)اور سائنسدان تھا۔ہلوسی نے خون کی نالیوں کی سوزش()کی ایک بیماری کو1937ءمیں دریافت کیاجسے اس کےنام پر” بہست کی بیماری”کانام دیاگیا۔1924ء میں اس نے ڈرماٹالوجی (امراض جلد) پرترکی کاپہلاجریدہ”ڈرمیٹولوجیسیچ ووچنشرافٹ” شائع کیاجس میں اس نے آتشک اوردوسرے جلدی امراض کی مکمل تشخیص پربیش بہاقیمتی معلومات ہیں۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سائنسدان ایک ہی وقت میں آتشک یاتشخیص اوردیگرامراض جلدکے متتعلق جان سکتے تھے۔یہ کتاب آج تک اس میدان میں اہم سمجھی جاتی ہے اوراسے”کلینیکل اورعملی آتشک،تشخیص اورمتعلقہ ڈرمیٹوز”()کہاجاتاہے اورآج بھی ماہرجلدی امراض اس کوانسانیت کیلئے ایک گراں قدرتحفہ سمجھتے ہیں۔
25:-ہندوستانی سب انسپکٹرعزیزالحق بیسویں صدی کے پہلے نصف میں فنگرپرنٹس کی کلاسیفکیشن دریافت کرتاہے سے اس کے انگریزآقا ایڈورڈ ہنری سے منسوب کردیاجاتاہے۔اس نے اس نظام کی ریاضیاتی بنیادبھی فراہم کی لیکن یورپ نے روایتی علمی چوری کامظاہرہ کرتے ہوئے اسے اس کے انگریز سرپرست ایڈورڈہنری کے نام سے”ہنری کلاسیفکیشن سسٹم آف فنگرپرنٹس”کانام دے دیالیکن خودیورپی سائنسدانوں نے اس چوری کابھانڈہ پھوڑکر عزیزالحق کواس کاموجداورخراج تحسین پیش کیا۔اسی ایجادنے بعدازاں “فرانزک سائنس”کاباب بھی کھولاہے۔ اس معاملے میں بددیانتی سے یہ عقدہ بھی کھلاکہ نجانے اس سے قبل کس قدربددیانتی اورخیانت سے کام لیاگیاہوگاجس کاآج تک انکشاف نہیں ہوسکا۔
26:-ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی محنت کی بدولت اسلامی دنیاکاپہلاملک یعنی پاکستان یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرتا ہے۔ 1983ءمیں پاکستان پہلے اسلامی ملک کی حیثیت سے خفیہ ایٹمی تجربے کرتاہے۔1998ءمیں پاکستان اسلامی دنیاکے پہلے ایٹمی ملک کااعزاز حاصل کرتاہے اورآج پاکستان ایٹمی میزائل ٹیکنالوجی میں دنیامیں ایک ممتازدرجہ حاصل کرچکاہے۔
27:- پاکستانی معاشی سائنسدان محبوب الحق ایچ ڈی آئی(ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس)کاپیمانہ پیش کرتاہے جسے ممالک کی ترقی کی رفتارجانچنے کیلئےدنیا بھر میں استعمال کیاجاتاہے۔۔
28:-پاکستانی سائنسدان پروفیسر ڈاکٹرسلیم الزمان صدیقی نیم کے پودے پرتحقیق کرکے50 نئی ادویات دریافت کرتاہے۔صدیقی نے دل کی بے قاعدہ دھڑکن کے علاج کیلئےایک دوائی(اینٹی ہارٹیمک)دریافت کی۔اسے اس نے ایک پودے سے علٰیحدہ کیاجسے سائنس میں رولفیاسرپنٹا کہا جاتا ہے۔اس نے اسے اجمالین کانام دیا۔

بعد میں صدیقی نے اس پودے سے دوسرے مرکبات مثلاً(اجملین،اجملکائن،نیو اجملین،سرپینٹائن)دریافت کیں۔ان میں سے کئی ادویات آج تک بہت سے امراض قلب اور دماغی امراض مثلا بروگاڈا سنڈ روم کیلئے استعمال ہوتی ہیں۔ان انقلابی دریافتوں کی بنیاد پرصدیقی کو1946ءمیں”آرڈر آف برٹش ایمپائر”کا ایوارڈ دیا گیا۔بعد میں صدیقی نے نیم کے پودے کے مختلف حصوں مثلا پتے اورتنے سے کئی بے مثال جراثیم کش ادویات کی دریافت جاری رکھی۔ اس نے اپنے ساتھیوں،شاگردوں اوررفقاء کی مدد کے علاوہ ذاتی طور پربھی پچاس مرکبات دریافت کیے۔ان میں سے کئی ابھی تک مختلف ادویات اورحیاتیاتی سپرےکے طورپراستعمال ہورہے ہیں۔
29:-صغیراخترخان:شوگراورہائی بلڈپریشر(فشارِ خون) پراپنی مالیکیولی تحقیق کابین الاقوامی اعزازکاحامل ہے۔
30:- ملائیشین آرتھو پیڈک سرجن شیخ مصطفیٰ مصظفرشکورسپیس کرافٹ ٹی ایم ٹو()کے ذریعے خلاکاسفرکرکے وہاں21 گھنٹے14منٹ قیام کرکے پہلےخلانوردکااعزازحاصل کرتاہے۔
31:-انڈونیشیاکاصدربہارالدین جیبی تھرموڈائنامکس اورایروڈائنامکس پرتحقیقات کرتاہے جوجیبی متھڈ،جیبی تھیورم اورجیبی فیکٹر کے نام سے استعمال کی جاتی ہے۔
32:-فضل الرحمان خان بیسوی صدی کاعظیم ترین ماہرتعمیرات ثابت ہوتاہے۔اس کی تحقیقات کی بنیادپردنیاکی بلندترین عمارتیں جان ہنکوک سنٹر، ورلڈ ٹریڈ سنٹر،ولس ٹاوراوربرج خلیفہ تعمیرکی جاتی ہیں۔اسے تعمیرات کے آئن سٹائن کالقب دیاجاتاہے۔وہ تعمیرات کے پس منظر میں بنیادی شخصیت ہے۔اسے بلند عمارات(ہائی رائز) کے ٹیوب نمانمونوں (ٹیوبیوڈایزائن) کاباواسمجھا جاتاہے۔خان نے بیسویں صدی کے آخری نصف میں کسی بھی آدمی سے زیادہ فلک بوس عمارات(سکائی سکریپر)کی تعمیرات کی نشاۃ ثانیہ میں اہم کردار ادا کیا ۔اسے سٹرکچرل انجینئرنگ کا آئن سٹائن کہا جاتا ہے اسے بیسویں صدی کے1960ءکے بعد سے اب تک تعمیر ہونے والی عمارات مثلاًعالمی تجارتی مرکز(ورلڈٹریڈسنٹر)، پٹروناس ٹاوراور جن ماؤ بلڈنگ میں خان کے ٹیوبی نظام کو استعمال کیا گیا ہے۔
33:- فلسطینی نژادامریکی مسلم سائنسدان منیرحسین نیفح کی ذراتی(پارٹیکل) فزکس پرتحقیق الیکٹران مائیکروسکوپ اورنینوٹیکنالوجی کی ایجاد میں اہم کرداراداکرتی ہے۔وہ سٹیلائٹ تصاویرکی بنیاد پرزیرزمین دریائے کویت دریافت کرتاہے۔
34:-پہلاعرب مسلمان سلطان بن سلیمان بن عبدالعزیزالسعودخلامیں جاتاہے۔اس کے بعددوسراعرب اورشامی مسلمان محمد احمد فارس خلاء کا سفر کرتاہے۔
35:-مصطفیٰ السیدسپکٹروسکوپی کااصول پیش کرتاہے جسے اس کے نام پرالسیدرول کہاجاتاہے۔السیدکے تحقیقی گروپ نے کئی نئے طریقے مثلاً مگنیٹو فوٹو سلیکش پیکوسبکنڈرمان سپکٹروسکوپی اورمائیکروویوڈبل ریزوننس سپکٹروسکوپی ایجاد کیے ہیں۔اس کی تجربہ گاہ کابنیاد ی مقصد نایاب دھاتوں(نوبل میڈل کے نینوپارٹیکلر)کی طبعی اورکیمیائی خصوصیات کامطالعہ ہے۔اس کی تجربہ گاہ گولڈ نینوراڈٹیکنالوجی کی ایجاد کی وجہ سے مشہورہے۔ڈاکٹر مصطفی السید کے بیٹے ڈاکٹر ایوان السید نے(جو یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں ٹیورسرجری کاپروفیسر ہے )نے اپنے والد کی تحقیق کوکچھ جانوروں کے کینسرکے علاج کیلئے استعمال کیا ہے ۔
36:-مصری نژادامریکی سائنسدان احمدزویل اپنی تحقیقات کی بنیادپرکیمسٹری کی نئی شاخ فیمٹوکیمسٹری کی بنیادرکھتاہے۔
37:-بنگلہ ریشی مسلم خاتون سائنسدان سلطانہ نورون بلیک ہولزسے پیداہونے والے سپکٹرم کی وضاحت کیلئےاپناریاضیاتی ماڈل پیش کرتی ہے جسے دنیا بھر میں استعمال کیاجاتاہے۔آئرن (لوہے)کی ایٹمی خصوصیات پرتحقیق کی وجہ سے اسے’’ آئرن لیڈی ‘‘ کہاجاتاہے۔دنیابھرکے طبیعیات دان اورفلکیات دان فلکیاتی مظاہرسے پیداہونے والے طیفوں(سپیکٹرم) مثلاًجوکہکشاؤں کے مرکز کے قریب بلیک ہولزکی وجہ سے بنتے ہیں،کی تشریح کیلئےوہ اس کاپیش کردہ ریاضیاتی ماڈل استعمال کرتے ہیں۔
38:-فاروق البازمصری نژادامریکی سائنسدان ہے جس نے چاند پرخلائی تحقیق کیلئےناساکی معاونت کی جن میں چاندپربھیجے گئے اپالومشن کے چاندپر اترنے کی جگہ اورقمری مشاہدات اورتصویرکشی کیلئےخلابازوں کی تربیت بھی شامل تھا۔اسے یہ شہادت پیش کرنے کااعزازحاصل ہے کہ صحراانسانی سر گرمیوں سے نہیں بلکہ موسمی تبدیلیوں سے وجود میں آتے ہیں۔
39:- سیدضیاالرحمن،سائنس کی شاخ ماحولیاتی دواسازی کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔
40:-اخترحمید خان،سماجی سائنسدان،مائیکروکریڈٹ کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔
41:- مہمت اوز،مشہور ترک امریکی جراح امراض دل(ہارٹ سرجن)ہارٹ کارپس کابانی اورچیئرمین ہے۔
42:- محمدبی یونس”فبرومائیلگیا”جیسی خطرناک بیماری پہ اولین تحقیق کرنے والوں میں سے ایک ہیں۔
43:-شیخ مصظرشکورکاخلا میں طبی حیاتیات یابائیومیڈیکل تحقیق کےاوّلین سائنسدانوں میں شمارہوتا ہے۔
44:-ثمرمبارک مند،پاکستانی ایٹمی سائنسدان جس نے گیماسپیکٹروسکوپی اور()پہ اپنی نمایاں تجرباتی تحقیق پیش کی۔
45:- شاہدحسین بخاری:متوازی اورتقسیم شدہ کمپیوٹنگ کافیلڈ()پرتحقیق کرنے والا نامور پاکستانی سائنسدان
46:- سمیرہ موسی شہید:عالم اسلام کی پہلی اوراوّلین خاتون ایٹمی سائنسدان جسے امریکابلاکرقتل کیاگیاتھا۔اس نے ایک تاریخی
مساوات بنائی جوسستی دھاتوں مثلاًتانبے(کاپر)کے ایٹموں کوتوڑنے میں معاون تھی۔اس سے ایک سستانیوکلیائی بم بنایاجاسکتاتھا۔ سمیرہ نے مختلف ہسپتالوں میں کینسرکے مریضوں کے علاج کیلئےخودکوپیش کیا۔
47:- کیرم کریموف،پہلی انسانی خلائی پرواز”ووسٹوک ون”کابنیادی معمار۔
48:- فاروق الباز،ناسا سائنسدان،چاند پہ اتارے جانے والے خلائی منصوبے اپالو کے بنیادی سائنسدانوں میں سے ایک اہم نام ہے۔
49:- پروفیسرڈاکٹرعبداللہ صادق 1940ء میں پیداہوا۔وہ پاکستانی ماہرفزکس اورآئی سی ٹی پی لارےئیٹ()ہے۔اس نے1987ء میں ریاضی اور
سالٹ سٹیٹ فزکس کاانٹرنیشنل سنٹرایوارڈفارتھیوریٹیکل فزکس حاصل کیا۔
50:- پاکستانی ڈاکٹرعبدالقیوم رانا” ایک راسخ العقیدہ مسلمان”ورلڈ پارکنسن ایجوکیشن پروگرام کابانی ہے جودنیا کے مختلف ممالک میں جاری ہے۔ڈاکٹر رانا اب تک250تحقیقی کالم شائع کرچکاہے جن کاکئی زبانوں میں ترجمہ کیاجاچکاہے۔
51:- غازی یاسرگل:بیسویں صدی کے عظیم ترین نیوروسرجنزمیں سے ایک،بانی مائیکرونیوروسرجری۔پیدائش:6جولائی 1925ء ،دیاربکر (ترکی) تعلیم:انقرہ یونیورسٹی،باسل یونیورسٹی۔1999ءمیں کانگریس آف نیوروسرجنزکی سالانہ میٹنگ پراسے”بیسویں صدی کے نیوروسرجری مین” کا لقب دیا گیا۔ہاروے کشنگ کے ساتھ یاسرگل کو بیسویں صدی کاعظیم ترین نیوروسرجن قراردیا جاتاہے۔اس نے نیوروسرجنوں کی ایک نسل کونیوروسرجری کی ٹریننگ دی اوراس شعبے میں نئے طریقے متعارف کرائے۔اس نے ساری دنیاسے تعلق رکھنے والے تین ہزار نیوروسرجنوں کو ٹرینننگ دی۔اس کی چھ جلدوں پر مشتمل تصنیف()نیوروسرجری کے میدان کی ایک اہم تصنیف ہے۔
52:-عمرسیف ایک پاکستانی کمپیوٹرسائنسدان ہے جوپسماندہ ممالک کیلئےآئی سی ٹی مسائل حل کرنے کے کام کی وجہ سے مشہورہے۔گراس روٹ ٹیکنالوجی پراس کے کام کی وجہ سے اسے 2008ءمیں ایم آئی ٹی ٹیکنوویٹرایوارڈدیاگیا۔2010ءمیں اسے ورلڈ اکنامک فورم نے اسے ینگ گلوبل لیڈرکا نام دیا۔کمپیوٹڑکے شعبے میں وہ موبائل سسٹمزاورنیٹ ورک پروٹوکولزپربھی کام کر چکاہے۔2011ء میں ایم آئی ٹی نے اسے کمپیوٹر کے شعبے میں نئے میدان متعارف کرانے،دنیاکے35نوجوانوں میں سے قرار دیا۔یہ کسی پاکستانی کیلئےپہلابین القوامی اعزازتھا۔اس اعزاز کے ساتھ سیف گوگل اورفیس بک کے اعلیٰ افراد کے ساتھ بھی کام کرتا رہا ۔کمپیوٹر ٹیکنالوجی پراس کے کام کی وجہ سے اسے 2008ء میں مارک ویزر ایوارڈ دیاگیا۔
53:- عرفان صدیقی:کوانٹم کی پیمائش اورنینوسائنس پہ تحقیق پیش کرنے والاپاکستانی سائنسدان۔
54:-محمد زبیر،کوانٹم آپٹکس پہ تحقیق کرنے والاپاکستانی سائنسدان۔
55:- منیرحسین نیفح نے نینوٹیکنالوجی کے بانیوں کاکرداراداکیاہے۔اس کے کام نے ذاتی فزکس(پارٹیکل فزکس)میں انقلاب برپا کردیا۔ذراتی فزکس پراس کے کام نے الیکٹران مائیکروسکوپس اورنینوٹیکنالوجی کی ایجاد میں اہم کرداراداکیاہے۔
56:- احمد حسن زویل کی تحقیق کوفیمٹوکیمسٹری جوکہ ان کیمیائی تعاملات کامطالعہ ہے،انہیں فیمٹو سیکنڈکا بانی سمجھاجاتاہے ۔ الٹرا فاسٹ لیزرکے استعمال سے یہ تحقیق مخصوص کیمیائی تعاملات میں درمیانی حالتوں()کاتجربہ کرتی ہے۔
57:-ریاض الدین:پاکستان کاایٹمی پروگرام،سی ساماڈل()سٹرنگ تھیوری()کوانٹم گریوٹیی،ریاض الدین ویک انٹرایکشن ماڈل نیوٹرائنو فزکس، کیلکولس ڈیفرنشیل الجبرا،ہائی انرجی فزکس،ریاض الدین سمری فارلائٹ نیوٹرائنوزمیں کارنامے انجام دیتاہے۔
58:-عمرمحمدیاغی(سائنسدان نینوسائنس اورمالیکیولرکیمسٹری،دنیاکے دس ذہین ترین ماہرین کیمسٹری میں سے ایک۔عمر محمد یاغی1965ء میں عمان (اردن)میں پیداہوا۔وہ امریکی شہریت رکھنے والااردنی مسلمان ہے جویونیورسٹی آف کیلیفورنیامیں کیمسٹری کاپروفیسررہا۔اس نے ایسے مرکبات کی تیاری میں وسعت دی جن سے پہلے سائندان واقف نہیں تھے۔عمر نے کیمسٹری کے اس میدان کو()ریٹی کولرکیمسٹری کانام دیا ۔اس نے130تحقیقی مضمون شائع کیے اوراسے دنیاکے دس ذہین ترین کیمیا دانوں میں شمارکیاجاتاہے۔پاپولرسائنس نے2006ءمیں اسے امریکا کے دس ذہین ترین سائنسدانوں میں شمار کیا۔ نوے سائنسی جریدوں نے اسے خراج تحسین پیش کی۔
58:-عطاء الرحمان پاکستان سے تعلق رکھنے والاایک نامور سائنسدان ہے جونیچرل پروڈکٹ کیمسٹری کے مختلف میدانوں میں اپنی تحقیق کی وجہ سے مشہور ہے۔اس میدان میں وہ 850تحقیقی مضمون شائع کرچکاہے۔اسے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم اورتحقیق کوفروغ دینے کابھی ایوارڈحاصل ہے ۔وہ آرگینک کیمسٹری میں864بین الاقوامی تحقیقات دے چکاہے جس میں 670ریسرچ پیپر،115کتابیں اور امریکی اور یورپی پریس میں شائع ہونےوالے 59باب(چیپٹر)شامل ہیں۔
59۔اب آخرمیں ان لبرلزحضرات کیلئے جومسلمانوں کواپنی بیہودہ تنقیدکانشانہ بناکراپنے آقاؤں کی خدمت سرانجام دینے میں مصروف ہیں،ان کو شرم دلانے کیلے یہی کافی ہے کہ دنیا کی سب سے اہم ایجادجس نے سسکتی انسانیت کوبھرسے جینے کانہ صرف حوصلہ دیابلکہ ڈاکٹرپنسلین کے بعدتاریخ ان کو انسانیت کے محسنوں میں شمارکرے گی کہ انہوں نے سب سے پہلے کروناکی نہ صرف کامیاب ویکسین کاتحفہ دیابلکہ صرف برطانیہ میں اب تک پانچ لاکھ افرادکویہ ویکسین دی جاچکی ہے اوراگلے تین ماہ میں برطانیہ کے90فیصدافراداس ویکسین سے استفادہ کرکے کرونا کے خوف سے آزادہوجائیں گے۔ مجموعی طورپراب تک تین کروڑافرادکویہ ویکسین دی جاچکی ہے اوراس کوبڑی تیزی کے ساتھ تمام یورپی ممالک کے علاوہ دیگر28ممالک اپنے شہریوں کودے رہے ہیں جرمنی کی کمپنی بائیون ٹیک اورامریکی کمپنی فائزرکے اشتراک سے تیارہونے والی کووِڈ19کی ویکیسن کے پیچھے ایک ترک مسلمان نژاد جوڑے ڈاکٹر شاہین اوران کی بیوی ڈاکٹراوزلم تورجی کی کہانی ہے جس نے اپنی پوری زندگی کینسرکے خلاف امیون سسٹم کوبہتربنانے کیلئے وقف کردی۔ فائیزرنے دنیاکے چوٹی کے سائنسدانوں کے اعتراف کے بعداعلان کیاہے کہ تجرباتی سطح پرکووِڈ19کیلئے تیارہونے والی ویکسین کے ہرسطح پرکیے گئے تجربے،تجزیے اورمطالعے سے ثابت ہواہے کہ اس کے90فیصدنتائج بہترآئے ہیں۔دنیامیں سب سے پہلے برطانیہ اوراب امریکانے ہنگامی بنیادوں پراس ویکسین کے استعمال کواپنی شہریوں پرلازم کردیاہے۔
شام کے شہرحلب کی سرحد کے قریب ترکی کے شمال جنوبی شہراسکندرون میں پیداہونے والا ڈاکٹراوگرشاہین کمسنی میں اپنے والدکے ساتھ جرمنی آئے اورپھرجرمنی کے شہرکولون میں فورڈکمپنی میں مزدور کے طورپراپنی مشقت کاآغازکیااوراب ڈاکٹر شاہین کااپنی53برس کی بیوی ڈاکٹر اوزلم تورجی کے ہمراہ جرمنی کے سوارب پتیوں میں شمارہورہاہے۔اس وقت امریکی حصص کمپنی”ناسدق”کے مطابق ڈاکٹرشاہین اورڈاکٹرتورجی کی کمپنی کی قیمت21/ ارب ڈالرسے تجاوزکرچکی ہے جبکہ ویکسین کی ایجادسے قبل تک اس کی قیمت 4.6ارب ڈالرتھی۔

معاملہ یہی ختم نہیں ہوابلکہ اس زوال کے دورمیں بھی مسلمانوں نے سائنس وادب میں بین الاقوامی طورپربھی اپنی صلاحیتوں کالوہامنوایاہے ۔ مختلف شعبہ جات میں کل گیارہ نوبل انعام مسلمانوں کوملے ہیںجن میں سے تین سائنس کے شعبے میں ہیں اورچوتھاانعام کووڈ19ویکسین کے موجدترک نژادمیاں بیوی کودیے جانے کاامکان ہے ۔تاہم ان تین افراد کی تفصیل بھی ملاحظہ فرمائیں:
1۔:احمد ذوالی کوکیمسٹری میں فیمٹو کمیسٹری پر کام کی وجہ سے 1999 میں نوبل انعام ملا۔
2۔:محمد یونس بنگلہ دیشی ماہرمعاشیات یااکانومسٹ،مائیکروفنانس کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔آپ کواکنامک اورسوشل ڈیویلپمنٹ پر 2006ء میں نوبل انعام ملا۔
3۔:عزیز سنکار،پہلا مسلمان ماہر حیاتیات یا بیالوجی جسے ڈی این اے رپئیر کے میکانکی علم پر 2015ء میں نوبل انعام ملا۔

ان تمام تاریخی حقائق کے بعداگراب بھی ان افرادکوسیکولر اورلبرلز کے اندر اپنی شناخت برقراررکھنے کیلئے اسلامی تہذیب اور تاریخ کامذاق اڑانے اور مسلمان مشاہیرکی تضحیک کرنے کی کوئی بیماری ہے تو حسن نثا ر،جاوید چوہدری،ندیم ایف پراچہ،حنیف محمد جیسے سوکالڈکالم نگاروں کیلئے بہترہے کہ یہ قائداوراقبال کے دیس کوچھوڑ کراپنے آقاؤں کے دیس کوسدھارجائیں اوروہاں اپنے ذہنی توازن اوراس خطرناک بیماری کاعلاج کروائیں تاکہ ارضِ وطن کے عوام بھی سکھ کاسانس لیکر کہہ سکیں کہ:
“پہنچی وہاں پرخاک جہاں کاخمیر تھا”

 

Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 491 Articles with 355730 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.