بلوچستان (مچھ) میں ہزارہ برادری کے 11کان کنوں کا قتل عام


تحریر: راجہ فاروق حیدر،دی ہیگ۔
صحافت ایک مقدس پیشہ ہے۔اِس کے فرائض میں شامل ہے کہ صحافی معاشرے میں ظلم و جبر اور زیادتی کو عیاں کرنے میں اپنا قلم چلائے۔جس قلم کا اﷲتعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب میں ذکر بھی کیا ہے۔مچھ بلوچستان میں ہزارہ کمیونٹی کے 11معصوم مزدوروں کے خنجرسے ذبح جسم اور اُن مظلوم کان کن مزدوروں کی کفنوں میں ملبوس میتوں کے ویڈیو کلپ دیکھ رہا تھا تو میرا دِل خون کے آنسو رو رہا تھا ،سوچا کہ اپنے حصے کی شمع جلا ؤں اور اُس بے بس مظلوم کمیونٹی کے درد میں شریک ہو جاؤں۔اُس پرندے کی مانند جو اپنی چونچ میں بوند پانی لے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لئے جلائی گئی آگ کو بجھانے جا رہا تھا۔یہ بات نہایت ہی قابل افسوس ہے کہ گزشتہ 20سال سے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ایک خاص کمیونٹی ہزارہ کمیونٹی کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔مختلف تنظیمیں ذمہ داری بھی قبول کرتی ہیں۔اِس کے باوجود یہ ظلم کوئی حکومت بند نہیں کروا سکی جبکہ ہزارہ کمیونٹی ایک پر امن کمیونٹی ہے جو کہ جنگجو نہیں ،اِن واقعات سے 10ہزار بچے یتیم ہو چکے ہیں جبکہ 3ہزار سے زائد خواتین بیوہ ہو چکی ہیں۔ابھی جو واقعہ رونما ہوا ہے۔اُن کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدور جو تھکن سے چور اپنی نیند پوری کر رہے تھے۔اُنہیں کس بے رحمی سے جانوروں سے بھی بد تر طریقے سے گردنوں پر چھریاں چلا کر شہید کیا گیا۔دہشت گردوں کے سفاکانہ فعل سے اُن کی کڑی یزیدی فوج سے ملتی نظر آتی ہے۔سوچنے کی بات ہے کہ ایک خاص کمیونٹی کو کیوں ٹارگٹ کلنگ کیا جاتا ہے۔وہ محب الوطن پاکستانی ہیں جو اب بھی اپنے سپہ سالار اور وزیراعظم کو اپنا دُکھ سنانے کے لئے بلا رہے ہیں۔

آخر کیا وجہ ہے کہ اتنی بے حسی کیوں ہے۔وہ کون سے بڑے دہشت گرد ہیں جن کو ہماری بہادر افواج اور سکیورٹی فورسز قانون کے کٹہرے میں نہیں لا سکتیں جبکہ ماضی میں کراچی میں دہشت گردی ختم کی گئی،ساؤتھ وزیرستان میں ہماری بہادر افواج نے ہزاروں دہشت گردوں کو صفحہ ہستی سے ختم کیا۔شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت پاکستان کی اولین ذمہ داری ہے ۔یہ بات قابل ستائش ہے کہ پشاور میں ایک مندر کو آگ لگنے پر ہائیکورٹ نے بھی نوٹس لے لیا اورتمام حکومتی ادارے بھی حرکت میں آ گئے۔
بلوچستان میں بے شمار واقعات رونما ہو چکے ہیں۔پارکوں،سبز منڈیوں اور کوئلے کی کانوں ،جہاں کہیں واقعہ ہوتا ہے ،یہی کمیونٹی ٹارگٹ کی جاتی ہے۔حضرت علی ؑ کا قول ہے کہ کفرکا نظام چل سکتا ہے مگر ظلم کا نہیں۔

اکثر پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو خود وہاں جا کر اُن مظلوموں کو تسلی و تشفی دینی چاہیئے۔اِس بات سے اُن کی نیک نامی اور عزت میں اضافہ ہونا تھا۔انہوں نے بہت غلط فیصلہکیا جو اُن کی مقبولیت کا گراف بہت نیچے کر گیا،اتنا نقصان اُن کا اپوزیشن کے جلسوں سے نہیں ہوا ،جتنا اِن کے اِس فیصلے سے ہوا۔کیا وہ مظلوم پاکستان کے شہری نہیں ،ایسی کونسی مجبوری تھی ۔ویلڈن نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جو ایسے ہی ایک واقعہ پر فوری موقع پر پہنچی اور متاثرین سے اظہار ہمدردی کیا۔

ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے۔دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہماری فورسز نے بے پناہ کارنامے سر انجام دیئے۔ہزارہ کمیونٹی کے ساتھ بھی عرصہ دراز سے ظلم ہو رہا ہے۔اِن مظلوموں کی زندگیاں آسان بنانے کے لئے ہمارے ادارے کردار ادا کریں۔

نیدرلینڈ اور دیگر یورپی ممالک میں پاکستانیوں نے اِس سانحے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کو گرفتار کر کے انہیں عبرت ناک سزا دی جائے۔حسینی مشن نیدرلینڈ،محفل علی دی ہیگ،ادارہ جعفریہ،ہزارہ کمیونٹی نیدرلینڈاور دیگر متعدد تنظیموں نے اِس واقعہ پر شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وہ اولین فرصت میں بلوچستان کا دورہ کریں۔

Arif Kisana
About the Author: Arif Kisana Read More Articles by Arif Kisana: 276 Articles with 264980 views Blogger Express Group and Dawn Group of newspapers Pakistan
Columnist and writer
Organiser of Stockholm Study Circle www.ssc.n.nu
Member Foreign Pr
.. View More