جب چاہیں لندن پہنچ جائیں، پی آئی اے بھی کبھی ایشیاﺀ کی نمبر ون ائیر لائن تھی جس کا ثبوت ماضی کے یہ چند پرانے اشتہارات ہیں

حالیہ دور میں پی آئی اے کا ادارہ سیاسی اثر و رسوخ کے سبب بدحالی کا شکار ہے جس کا سبب سے اہم سبب اس میں بے تحاشا افراد کی بھرتی ہے جس نے اس ادارے کے اوپر معاشی بوجھ اتنا بڑھا دیا کہ یہ اپنے اخراجات اور آمدنی میں توازن قائم رکھنے میں ناکام رہا اور اس کے اوپر قرضوں میں اضافہ ہوتا گیا جس کے باعث یہ اس حد تک مجبور ہو گئے کہ لیز پر لیے گئے جہازوں کی اقساط ادا کرنے کے قابل بھی نہیں رہا-
 
پی آئی اے یعنی پاکستان ائير لائن کا قیام 29 اکتوبر 1946 کو عمل میں آیا تھا اپنی ابتدا میں یہ ائیر لائن اپنے سلوگن باکمال لوگ لاجواب پرواز کی طرح بہترین تھی- ابتدا میں اس کی پروازوں کا دائرہ محدود تھا مگر اپنی سروسز کے سبب اس ائیر لائن نے جلد ہی صف اول کی ائير لائنز میں اپنی جگہ بنا لی اور دنیا بھر میں اس کی شہرت اور نام ہو گیا۔
 
ماضی میں پی آئی اے کی ترقی کی کچھ جھلکیاں اس کے اشتہارات کے آئينے میں
 
image
آج جب کہ پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق نہ ہونے کے سبب پی آئی اے کی بین الاقوامی پروازوں پر پابندی ہے ماضی میں یہ اشتہار اس کی ترقی کا ایک اہم ثبوت تھا
 
image
حالیہ دور میں جب کہ یہ جہاز بھی لیز پر لے رہے ہیں ماضی میں ان کے پاس موجود بوئنگ جہاز اور دیگر جہازوں پر یہ ائیر لائن صف اول میں شمار ہوتی تھی
 
image
آج جب کہ اس جہاز کی ائير ہوسٹس بین الاقوامی پروازوں میں جانے کے بعد وہی سے غائب ہو جاتی ہیں ماضی میں ان فضائی میزبانوں کی میزبانی قابل مثال ہوا کرتی تھی
 
image
جب دنیا بھر کی ائير لائنز اپنے فضائی جہازوں کی تعداد میں کمی کر رہی تھیں پاکستان اپنی پروازیں اور جہاز دنیا بھر میں بڑھا رہا تھا
 
image
ماضی میں مسافر پی آئی اے کے مہمان تصور کیے جاتے تھے جن کی اہمیت اس اشتہار سے ظاہر ہے اور حالیہ دور میں مسافر ایک بوجھ بنتے جا رہے ہیں
 
image
دنیا کے کئی ممالک میں پی آئی اے کی پروازيں کس رفتار سے بڑھ رہی تھیں اس کا ثبوت 80 کی دہائی کا یہ اشتہار ہے
 
image
چین کے ساتھ دوستی بڑھانے میں بھی پی آئی اے کی پروازوں کا اہم کردار تھا
 
پی آئی اے کا ماضی گواہ ہے کہ اس ادارے پر ابھی بھی اگر توجہ دی جائے تو یہ ایک بار پھر ترقی کے عروج کو چھو سکتا ہے
YOU MAY ALSO LIKE: