یاد اور حفظ کے لیے قرآن کریم کے آسان ہونے کا ہم کھلی
آنکھوں سے مشاہدہ کر رہے ہیں کہ دنیا کی یہ واحد کتاب ہے جو یاد ہوتی بھی
ہے اور یاد رہتی بھی ہے۔ بچے، بوڑھے، جوان، مرد اور عورت سب اسے یاد کر
لیتے ہیں اور ان میں سے بہت سے لوگ اسے یاد رکھتے بھی ہیں۔ نو سال، دس سال،
بلکہ سات اور آٹھ سال کے بچے اور بچیاں بھی قرآن کریم یاد کرتی ہیں۔ ہر
زمانے میں قرآن کریم حفظ کرنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہوتی ہے۔
ہمیں حفظ کے ساتھ ساتھ فہم کلام مجید کے لیے بھی کوشاں رہنا چاہیے ،چنانچہ
اسی کی ایک کڑی ہماری یہ سیریز بھی ہے جو آپ مستقل پڑھ رہے ہیں ۔
قارئین:آئیے سورۃ انفطار کے بارے میں جانتے ہیں ۔
مقامِ نزول: سورۂ اِنفطار مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ
الانفطار، ۴/۳۵۸)
رکوع اور آیات کی تعداد: اس سورت میں 1رکوع، 19آیتیں ہیں ۔
’’اِنفطار ‘‘نام رکھنے کی وجہ تسمیہ :
اِنفطار کا معنی ہے پھٹ جانا اور اس سورت کا یہ نام اس کی پہلی آیت میں
مذکور لفظ ’’اِنْفَطَرَتْ‘‘ سے ماخوذ ہے۔
سورۂ اِنفطار کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں قیامت کی علامات بیان کی گئی ہیں
اور اس سورت میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں
(1)…اس سورت کی ابتداء میں قیامت قائم ہوتے وقت کائنات میں ہونے والی ہیبت
ناک تبدیلیاں بیان کر کے فرمایا گیا کہ اس وقت ہر جان کو وہ سب کچھ معلوم
ہوجائے گا جو اس نے آگے بھیجا اور جو ا س نے پیچھے چھوڑا۔
(2)…انسان کو عطا کی جانے والی نعمتیں بیان کر کے اسے جھنجوڑا گیا کہ کس
چیز نے تجھے اپنے کرم والے رب عَزَّوَجَلَّ کے بارے میں دھوکے میں ڈال دیا
اور تو نے اس کی نافرمانی شروع کر دی۔
(3)… یہ بتایا گیا کہ ہر انسان پر کراماً کاتبین دو فرشتے مقرر ہیں جو اس
کے اَعمال اور اَقوال کے نگہبان ہیں اور وہ اس کے تمام اعمال جانتے ہیں ۔
4)…اس سورت کے آخر میں نیکوں اور بدکاروں کا انجام بیان کیا گیا اور قیامت
کے دن کے احوال بیان کئے گئے۔
اے پیارے اللہ!!ہمیں اخلاص کی دولت سے بہرہ مند فرما۔آمین
|