|
|
عمر کی سو بہاریں دیکھنے والی ان خاتون کا تعلق بھارت کے
شہر بمبئی سے ہے ۔ ان کی کہانی سوشل میڈيا کے ایک پیچ پر شئير ہوئی اور اس
کے بعد تیزی سے وائرل ہو گئی ۔ اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے ان خاتون کا یہ
کہنا تھا کہ حال ہی میں دس جنوری 2021 کو انہوں نے اپنی عمر کی سنچری مکمل
کی اور سالگرہ منائی- |
|
اپنی سو سالہ زںدگی میں انہوں نے دو بڑی وبائیں ، ایک
جنگ عظیم اور برصغیر کی تقسیم دیکھی مگر اس سب کے باوجود گزرتے وقت نے ان
کو مزید طاقت دی ہے اور وہ اپنے اندر بہت طاقت اور کچھ کر گزرنے کی قوت
محسوس کر رہی ہیں- |
|
ابتدائی زندگی |
اپنی زںدگی کی یادوں کو زندہ کرتے ہوئے ان کا یہ کہنا
تھا کہ ان کی یاداشت میں 1930 کا سال معاشی کساد بازاری کا سال تھا جس کے
سبب وہ پیسے پیسے کو محتاج ہو گئے تھے اور ان کو گیارہ سال کی عمر میں
مجبوراً تعلیم بھی ترک کر دینی پڑی اور ان حالات کے سبب انہوں نے مجبوراً
زندگی کی یونی ورسٹی سے عملی تعلیم حاصل کرنے کا آغاز انتہائی کم عمری میں
ہی کر دیا تھا- |
|
جہاں سے انہوں نے آٹھ ماہ تک ایک نائی سے ہیئر ڈریسنگ کی تعلیم حاصل کی اور
اس کے بعد جب چودہ سال کی عمر میں انہوں نے اپنی والدہ سے سیلون کھولنے کی
خواہش کا اظہار کیا تو ان کی والدہ نے اس وقت اپنے زیورات بیچ کر ان کو
سیلون کھلوا کر دے دیا تھا جس کا نام انہوں نے RAY رکھا ۔ اریب قریب کے
لوگوں نے ان کی کم عمری پر سوال اٹھائے تو ان کی والدہ نے سب کا منہ یہ کہہ
کر بند کروا دیا کہ میری بیٹی ایک شعاع ہے اور مجھے اس پر یقین ہے ۔ ماں کے
اسی یقین کی بدولت وہ 50 کی دہائی میں مہینے میں 150 سے 200 روپے تک کما
لیتی تھیں ۔ |
|
|
|
شادی نہ کرنے کا فیصلہ |
اس وقت میں ان کے رشتے کے طلب گار لوگوں کی ایک لائن لگی
ہوئی ہوتی تھی مگر ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی والدہ کو چھوڑ کر جانے کا سوچ
بھی نہیں سکتی تھیں اس وجہ سے ہر رشتے کے لیے ان کے پاس انکار ہی ہوتا تھا
- |
|
اپنی ماں کے ساتھ تعلق کے حوالے سے ان کا یہ کہنا تھا کہ
ہم دونوں ایک دوسرے کا سہارہ تھے اور ہمیں کسی دوسرے کی ضرورت محسوس نہ
ہوتی تھی ۔ ہم ساتھ کھانا بناتے ، ساتھ واک کرتے اور خوش رہتے تھے مگر 1970
میں والدہ کے انتقال کے بعد وہ تنہا رہ گئیں لیکن انہوں نے اپنا سیلون
چلانے کا کام جاری رکھا- |
|
ریٹائرمنٹ |
مگر 60 سال کی عمر میں انہوں نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کر
لیا اور سیلون فروخت کر دیا ۔مگر یہ ریٹائرمنٹ صرف سیلون سے ریٹائرمنٹ تھی
اس کے بعد انہوں نے شئیر مارکیٹ کے متعلق پڑھنا شروع کیا اور بانڈ کی خرید
و فروخت شروع کر دی جس کے سبب ان کے ذرائع آمدن جاری رہے ۔ وہ 86 سالوں سے
ایک گھر میں زندگی کے ایام تنہا گزار رہی ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ اس
حوالے سے کسی قسم کی بوریت محسوس نہیں کرتی ہیں بلکہ ان کے لیے ان کی اپنی
کمپنی بہت انجوائے منٹ کا سبب ہوتی ہے ۔ وہ اب بھی خود کو 16 سالہ لڑکی کی
طرح چاک و چوبند سمجھتی ہیں اور اپنے تمام کام اپنے ہاتھوں سے کرتی ہیں
فارغ وقت میں کمپیوٹر پر گیم کھیلتی ہیں اور خوش رہتی ہیں- |
|
|
|
سالگرہ کی سنچری |
اسی ماہ جنوری کی دس تاریخ کو ان کے دوستوں نے ان کی سالگرہ کی سنچری منائی
جس میں انہوں نے خوب انجوائے کیا سالگرہ کی یہ تقریب رات گئے تک جاری رہی
ان کی سالگرہ کے حوالے سے ایک یادگار پہلو یہ بھی تھا کہ ان کو اس دن ملکہ
الزبتھ نے بھی کارڈ بھیج کر وش کیا جس کے حوالے سے ان کا یہ کہنا تھا کہ
میں نے سنچری بنانے میں ملکہ الزبتھ کو شکست دے دی اور ان سے پہلے سو سال
مکمل کر لیے- |
|
ملکہ بمبئی کا خطاب |
ان خاتون کی یہ کہانی سوشل میڈيا پر سامنے آتے ہی وائرل ہو گئی اور لوگوں
نے ان کے حوصلے اور طرز زندگی کی بہت تعریف کی اور کچھ لوگوں نے تو ملکہ
الزبتھ کے مقابلے پر ان کو ملکہ بمبئی کے خطاب سے بھی نواز دیا- |