اسلام ہم مسلمان اور پاکستان

موجودہ دور میں اسلام کو جو درپیش مسائل ہیں اس سے میں نے بہترین اور غیرجانبدارانہ طور پر بیان کیا ہے
ملک مزمل عباس کالم نگار جرنلسٹ

اگر ہم اس بات پر غور کریں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے 9 زلحج دس ہجری کو خطبہ حج الوداع کے موقع پر فرمایا تھا " اے لوگو میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں اگر تم ان کا دامن تھامے رکھو گے تو تم کبھی گمراہ نہیں ہوگے اور وہ دو چیزیں اللہ کی کتاب قرآن مجید اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے لیکن پھر کیا ہوا ٹھیکے دار آئے اور انہوں نے صرف اسلام کو قرآن مجید اور سنت تک محدود نہ رہنے دیا ایک فرقہ اٹھا اس نے سنت الگ کردی اور اسلام کو قرآن تک محدود کر دیا دوسرے نے سنت لے لی اور قرآن مجید کو غلاف میں لپیٹ کر رکھ دیا تیسرا آیا اس نے صرف احادیث کو اسلام بنادیا احادیث کی چھ کتابیں مرتب ہوئی اور ہر کتاب نے مقلدین کی پوری کلاس پیدا کر دی چوتھے نے صحابہ کرام کو تقسیم کرکے ان کے جھنڈے اٹھا لیے پانچویں نے اہل بیت سے محبت کو اہم ترین بنا دیا چھٹے نے صوفیا کرام کو مذہب سے تبدیل کر دیا اور ساتویں نے عشق رسول کو بنیاد بنا لیا اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسلمان تقسیم در تقسیم ہوتے چلے گئے اور ہر فرقے نے دوسرے فرقے کے خلاف تلوار اٹھا لی اور اسلام پیچھے سے پیچھےچلا گیا لہذا آج آپ کو اسلامی دنیا میں کسی جگہ اسلام دکھائی نہیں آئے گا صرف فرقے ہی فرقے نظر آئیں گے اور ہر فرقہ دوسرے فرقہ کے خلاف نفرت اور حقارت سے بھرا ہوا ہے ہم ایک دوسرے کو کافر بھی سمجھتے ہیں اور قابل گردن زنی بھی ہم نے اپنے مسلک سنی شیعہ سٹیٹس بنا لیا ہے یہ تقسیم اگر ملکوں تک محدود رہتی تو بھی ہم بچ جاتے لیکن ہم نے نفرت کی تقسیم کو شہر شہر محلے محلے گاؤں گاؤں اور خاندان خاندان تک پہنچا دیا ہم نے اپنی مسجدیں تقسیم کرلیں اور ایک فرقے کا مسلمان دوسرے فرقے کے مسلمان کی مسجد میں نماز تک نہیں پڑتا ہم حج پر ایک کعبہ کا طواف کرتے ہیں ایک رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضہ پر حاضری دیتے ہیں لیکن ہم جیسے ہی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی سے باہر آتے ہیں ہم شیعہ سنی اس کے بعد دیوبندی اہل حدیث بریلوی میں تقسیم ہوتے چلے جاتے ہیں چنانچہ ہم اگر ٹھنڈے دماغ کے ساتھ سوچیں تو ہمیں موجودہ اسلام قرآن اور سنت دونوں سے دور نظر آئے گا ہمیں سب سے بڑھ کر پہلے مسلمان ہونا چاہیے تھا لیکن ہم فرقہ بن کر رہ گئے اور ہر فرقہ ٹھیکے داری سٹیٹ کے اندر ایک خوف ناک سٹیٹ بن گیا اور یہ سٹیٹ اب کسی بھی شخص کو کافر قرار دے کر اسے واجب القتل قرار دے دیتی ہے اور اصل سٹیٹ اپنے سارے وسائل خرچ کرکے اس بیچارے کی جان نہیں بچا سکتی ہمیں ماننا ہوگا ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جس ملک میں شناختی کارڈ دیکھ کر نام پڑھ کر دوسرے کو قتل کر دیا جاتا ہے کیا ہم نے کبھی سوچا ہم کس کی اولاد ہیں ہماری پرورش کس ماحول میں ہوئی کیا کبھی غور کیا نہیں کیا کسی کے پاس اختیار ہے کہ ہم اپنی مرضی سے جس خاندان میں چاہیں پیدا ہو نہیں تو پھر آپ لوگوں کو موقع دیں آپ یاد رکھیں ہم سب انسان ہیں ہم سب کسی نہ کسی مذہب یا فرقے میں دھنسے ہوئے ہیں اور ہمارا یہ مذہب کسی نہ کسی فرقے کی ٹھیکیداری کا شکار ہے اور یہ ٹھیکہ داری دوسروں کو کافر قرار دے کر قتل کرتی چلی جا رہی ہے اور اس کا یہ نتیجہ نکل رہا ہے کہ ہمارے ملک میں آج انسان ہونا جرم بن گیا ہے لیکن ہم اس کے باوجود خود کو مسلمان بھی کہتے ہیں اور ملک کو اسلامی جمہوریہ بھی اگر یہ سلسلہ ختم نہ ہوا تو اس ملک میں مذہب کے نام پر فرقہ بازی کے ٹھیکیدار اسلام کے نام پر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بنے رہیں گے دنیا کے کسی مذہب میں بھی کسی معصوم انسان کو قتل کرنا ایک جرم ہے ہمارے مذہب اسلام میں بھی ہمارے نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک معصوم انسان کا قتل تمام انسانیت کا قتل ہے ہم مسلمان ہو کر سوچیں نہ کے فرقہ بازی کے ٹھیکے دار خدا کے لئے مسلمان بن کر سوچئے اور حقیقی اسلام کی جانب گامزن ہوں اور حقیقی اسلام کو اپنی زندگی میں شامل کریں اور ان تمام فرقہ بازی کے ٹھیکیداروں کی دکانیں بند کر دیں آخر میں میں اللہ تعالی سے یہ دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی ہمیں اتفاق اتحاد اور حقیقی اسلام کی پیروی نصیب فرمائے آمین
 

MAlik Muzzamil abbas
About the Author: MAlik Muzzamil abbas Read More Articles by MAlik Muzzamil abbas: 8 Articles with 7008 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.