مندرجہ بالا عنوان پر لکھنے کے لئے ضروری ہے کہ سب سے
پہلے کتاب کی اہمیت اور قدر و قیمت کو اجاگر کیا جائے ۔
سرورِ علم ہے کتاب سے بہتر
کوئی رفیق نہیں ہے کتاب سے بہتر
ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ " کتاب سب سے بہترین دوست ہے" اور یہی حقیقت
بھی ہے زندگی کی طویل شاہراہ پر ہمیں بےشُمار دوست ملتے ہیں جو کبھی نہ
کبھی کہیں نہ کہیں زندگی کی بھیڑ میں مدغم ہو کر اپنی اپنی مصروفیات میں گم
ہو جاتے ہیں لیکن " کتاب " ایسا دوست ہے جو کبھی بھی کہیں بھی ہمارا ساتھ
نہیں چھوڑتا ۔
بلا شُبہ میرے بےشُمار دوستوں میں سب سے بہترین دوست " کتاب " ہے جس نے
مجھے ہر عمر میں اپنے تجربات کی روشنی میں نا مساعد حالات میں بھی جینا
سکھایا ہے ۔
اس سے انکار نہیں کہ انسان ایک معاشرتی حیوان ہے جسے ہمہ وقت بےشُمار رشتوں
کی ضرورت رہتی ہے اور کتاب کا رشتہ اس معاشرتی حیوان کو علم الاخلاق سے
بہرہ ور کر کے خود غرض اور احسان فراموش رشتوں سے نجات فراہم کرتا ہے ۔
کتب بینی کے بےشُمار فوائد ہیں ۔ تنہا انسان کی تنہائی کو کتب بینی کی عادت
کوفت سے بچاتی ہے ۔ بےشُمار علوم و فنون سے آشنا کرواتی ہے ، اہلِ علم و
فکر کی محفلوں میں نشست و برخاست کے طور طریقے سکھاتی ہے ۔
کتب بینی معلومات میں اضافے کا باعث بنتی ہے ۔
کتب بینی دل سے غم و رنج دور کرتی ہے ۔
کتب بینی کے فروغ کے لئے سب سے اہم اقدام
" لائبریری" کا قیام ہے ۔ ہر عمر و ہر طبقے کے افراد کے لئے بہترین ادب پر
مشتمل کتب کا ذخیرہ " لائبریری " کہلاتا ہے ۔
ایک دور تھا جب کتب خانوں کو بڑی اہمیت حاصل تھی ۔
ہندوستان پر حکومت کے دوران مسلمانوں کے قائم کردہ کتب خانے نوادرات میں
شُمار ہوتے تھے ۔
" لندن کا برٹش میوزیم" انگریز کی علم دوستی اور کتاب سے شغف کا منہ بولتا
ثبوت ہے ۔
اکثر لوگ کتاب دوست ہونے کے باوجود اپنی علمی پیاس بجھانے میں ناکام رہتے
ہیں ، صرف اس لئے کہ مہنگی اور قیمتی کتاب ان کی دسترس سے باہر ہوتی ہے اس
لئے لائبریریز کا قیام اشد ضروری ہے کہ وہاں موجود " کتب" کوئی ایک شخص
نہیں پڑھے گا بلکہ ہر کتاب دوست انسان اس سے استفادہ حاصل کر سکتا ہے ۔یوں
ہر کتاب ہر عام و خاص کے لئے چشمہ فیض ثابت ہوتی ہے ۔
ہمیں کتب بینی کے فروغ کے لئے اپنے بچوں کے اذہان کو تبدیل کرنا ہو گا ۔
بچوں کے ہاتھ میں موجود موبائل کو اگر ہم کتب بینی کی راہ میں رکاوٹ تصور
کرتے ہیں تو یہ بالکل غلط ہے ۔
ہر چیز کی اپنی اہمیت اور وقعت ہوتی ہے ۔
کتب بینی کی جانب راغب کرنے کے لئے بچوں کے ہاتھ سے موبائل ہر گز نہ
چھینیئے بلکہ انہیں اس کی اہمیت بتاتے ہوئے مخصوص اوقات اور ایمرجنسی میں
اس کے استعمال سے روشناس کروایئے ۔
گھر میں رنگا رنگ کتب سے بچوں کو کہانیاں ، لطیفے اور معلوماتی مضامین پڑھ
کر سنایئے اور رفتہ رفتہ انہیں خود سے مطالعے کی جانب راغب کیجیئے ، یاد
رکھیئے بچوں میں ہی ہماری ترقی کا راز مضمر ہے بچوں میں اچھے ادب کے مطالعے
کا شوق پیدا کرنا ترقی کی بنیاد ہے ۔
چھوٹی عمر میں ہی بچوں کے لئے ہلکی پھلکی معلوماتی و اصلاحی کہانیاں ، پزل
گیمز پر مبنی کتب ، اور دیگر دلچسپی کی کتب فراہم کرنا ہمارا فرضِ اولین
ہونا چاہیئے اس طرح بچوں میں کتب بینی کی عادت پختہ ہو جائے گی ۔
کتب بینی کے فروغ کے لئے اہم اقدام یہ بھی ہے کہ ہر اہم موقعے پر دوستوں کو
ان کے ذوق کے مطابق شاعری ، ناولز ، افسانوی ، اسلامی یا اصلاحی کتب گفٹ کی
جائیں ۔
کتب بینی کے فروغ کے لئے ہمیں چاہیئے اپنے حلقہ احباب میں موجود دوستوں کے
ساتھ ہر مہینے ایک عدد " ادبی نشست" کا اہتمام کیا جائے جس میں بہترین کتب
پر سیرِ حاصل گفتگو کرتے ہوئے کتب بینی کے فوائد پر روشنی ڈالی جائے اور آج
کل یہ کام سب سے آسان ہے کہ سوشل میڈیا پر دور دراز کے دوستوں کے ساتھ ادبی
نشست کا اہتمام کرتے ہوئے جن کتب کو زیرِ بحث لایا جائے نشست کے اختتام پر
سب کو پابند کیا جائے کہ اگلی نشست تک سب ان کتب کو چاہے خرید کر چاہے
لائبریری میں جا کر یا کسی بھی دوست سے مانگ کر پڑھیں لیکن پڑھیں ضرور تاکہ
اگلی نشست میں ان میں موجود مواد پر تنقید و تعریف کے زریعے دلچسپ تبصرے
کیئے جائیں اور اگلی نشست کے لئے مزید کتابوں کے نام تجویز کیئے جائیں ۔
کتب بینی کے فروغ کے لئے ایک اور قدم اٹھانا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے اور
وہ ہے
" کتاب میلہ"
اپنے آس پاس ہونے والے ثقافتی میلوں میں
" کتاب میلہ " لگایئے ۔
اس کے لئے ضروری نہیں کہ آپ مہنگی اور قیمتی کتابیں خرید کر میلے کی زینت
بنائیں ، بلکہ اپنی پڑھی ہوئی اور ٹھیلوں پر بکتی کتابیں سستے نرخوں میں
حاصل کر کے انہیں مزید سستے نرخوں میں اسٹال پر سجایئے اور ہر خاص و عام کو
دعوتِ مطالعہ دیتے ہوئے کتاب دوست ہونے کا ثبوت دیجیئے ۔
کتب بینی کے فروغ کے لئے ہمیں کوئی نہ کوئی قدم لازمی اٹھانا ہو گا ورنہ وہ
دن دور نہیں جب اس بات پر مہر ثبت ہوسکتی ہے کہ۔۔
" کاغذ کی یہ مہک، یہ نشہ روٹھنے کو ہے
یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی"
از قلم : ریحانہ اعجاز
|