نیند کانٹوں پر بھی آجاتی ہے اس کہاوت کے بارے میں تو سب ہی نے سن رکھا ہو
گا ۔ لیکن سونے کے لیے ایک بستر اور ایک تکیے کا اہتمام کرنے کی کوشش غریب
سے غریب انسان کرتا ہے- لیکن چینی قوم کام کرنے کی دھن میں اتنی محو ہو گئی
ہے کہ انہوں نے محنت اور کام کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا ہے۔ یہ محنت ہی
درحقیقت ان کی ترقی کا سبب بن گئی ہے لیکن نیند تو ایک فطری ضرورت ہے اور
اس کو پورا کرنے کے لیے وہ کبھی بھی کہیں بھی تھوڑی دیر سو کر دوبارہ سے
کام کے لیے چاک و چوبند ہو جاتے ہیں- چینی قوم کے سونے کی کچھ ایسی ہی
مثالیں آج ہم آپ کو دکھائيں گے |
|
|
جھولے کو ہی بستر بنا لیا |
|
|
کانٹوں پر نیند آجانا اسی کو کہتے ہیں |
|
|
ہم تو سمجھے تھے کہ خالی ہمارے ملک ہی کے سیکیورٹی گارڈ ڈیوٹی کے وقت سوتے
ہیں |
|
|
ٹب کو بھی بیڈ بنایا جا سکتا ہے اگر اتنی نیند آرہی ہو تو |
|
|
تکیے کے طور پر کدو |
|
|
اس طرح سونے کے لیے چینی ہونا ضروری ہے |
|
|
ان کے تو سیاست دان بھی سوتے ہیں ویسے سوتے تو ہمارے بھی ہیں |
|
یہ تمام تصاویر اس بات کی گواہ ہیں کہ چینی قوم سونے میں وقت ضائع کرنے کےبجاۓ
کام کام اور صرف کام پر یقین رکھتی ہے اور جب کبھی کہیں بھی موقع مل جاۓ چند
لمحوں کی نیند لے کر دوبارہ سے تازہ دم ہو جاتی ہے |